ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
خاموش داعی
قال عمر بن عبد العزيز رحمه الله: كونوا دُعاة إلى الله وأنتم صامتون " فقيل: كيف ذلك ؟. قال: بأخلاقكم
۔۔۔عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کہتے ہیں : خاموش رہ کر اللہ کے دین کے داعی بنو"
پوچھا گیا وہ کسطرح
فرمایا: اپنے اخلاق سے"
1۔
عن أبي هريرة قال سل رسول الله صلی الله عليه وسلم عن أکثر ما يدخل الناس الجنة فقال تقوی الله وحسن الخلق وسل عن أکثر ما يدخل الناس النار فقال الفم والفرج قال أبو عيسی هذا حديث صحيح غريب وعبد الله بن إدريس هو ابن يزيد بن عبد الرحمن الأوديحدثنا أحمد بن عبدة الضبي حدثنا أبو وهب عن عبد الله بن المبارک أنه وصف حسن الخلق فقال هو بسط الوجه وبذل المعروف وکف الأذی
سید نا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ زیادہ جنت میں داخل ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے خوف اور حسن اخلاق سے۔ پھر پوچھا گیا کہ زیادہ تر لوگ جہنم میں کن اعمال کی وجہ سے جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا منہ (یعنی زبان) اور شرمگاہ کی وجہ سے۔ یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ عبداللہ بن ادریس، یزید بن عبدالرحمن اودی کے پوتے ہیں۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2092 باب البر و الصلہ
2۔
عن عائشة رحمها الله قالت سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول إن المؤمن ليدرک بحسن خلقه درجة الصام القام
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مومن آدمی اپنے اعلیٰ اخلاق سے سارے دن کے روزہ دار اور ساری رات کے تہجد گذار کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1394 کتاب الادب
3۔
عن أبي الدردا أن النبي صلی الله عليه وسلم قال ما شي أثقل في ميزان المؤمن يوم القيامة من خلق حسن وإن الله ليبغض الفاحش البذي قال أبو عيسی وفي الباب عن عاشة وأبي هريرة وأنس وأسامة بن شريک وهذا حديث حسن صحيح
سید نا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن مومن کے میزان میں اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہیں ہوگی اس لیے کہ بے حیا اور فحش گو شخص سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتا ہے۔ اس باب میں سیدہ عائشہ، سید ناابوہریرہ، سید ناانس اورسید نا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2090 کتاب البر والصلہ
4۔
عن أبي أمامة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم أنا زعيم ببيت في ربض الجنة لمن ترک المرا وإن کان محقا وببيت في وسط الجنة لمن ترک الکذب وإن کان مازحا وببيت في أعلی الجنة لمن حسن خلقه
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے اور اس شخص کے لیے جو مذاق ومزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے۔ جنت کے وسط میں ایک گھر کا ضامن ہوں، اور اس شخص کے لیے جو اعلی اخلاق کا مالک ہو، اعلی جنت میں ایک مکان کا ضامن ہوں۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1396 کتاب الادب