ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 652
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
خبیث رافضی مرزا جہلمی کی سیدنا عمرو بن عاصؓ کی شان میں بدترین گستاخی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مرزا رافضی نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنابِ عمرو بن عاص رضی اللّٰہ عنہ کو (نعوذ باللہ) عمرو عیار کہہ دیا۔
مرزا جہلمی کی جانب سے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی درحقیقت اس کی باطنی رافضیت، تاریخی تحریف پسندی اور علمی دیوالیہ پن کا کھلا ثبوت ہے۔
یہ شخص اہلِ سنت کے مسلمہ عقائد و نظریات پر وار کرنے کے لیے ہر حد سے گزرنے کو تیار ہے، حتیٰ کہ ان عظیم شخصیات پر زبان درازی سے بھی نہیں چوکتا جن کی عدالت و صداقت کی گواہی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب مرزا جہلمی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف زہر اگلا ہو۔ اس سے قبل وہ امیر المؤمنین سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ پر جھوٹے الزامات لگا چکا ہے اور انہیں "فراڈی" جیسے ناپاک القاب سے یاد کر چکا ہے۔ لیکن اس کی جانب سے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو "عیار" کہنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس کی اصل ہمدردیاں رافضیوں کے ساتھ ہیں۔
یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے "مومن" قرار دیا اور ان کی عدالت و صداقت کی تصدیق فرمائی:
(۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَسْلَمَ النَّاسُ وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ
"مسلمان ہوئے لوگ اور مؤمن ہوئے عمرو بن العاص۔" [سنن ترمذي: ۳۸۴۴]
(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ابنا العاص مؤمنان: هشام وعمرو
عاص کے بیٹے ہشام اور عمرو دونوں مومن ہیں۔
[المستدرک للحاکم: ۵۰۵۳، سند صحیح]
(۳) عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَيْتُ عَلَى سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَهُوَ مُحْتَبٍ بِحَمَائِلِ سَيْفِهِ، فَأَخَذْتُ سَيْفًا فَاحْتَبَيْتُ بِحَمَائِلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا كَانَ مَفْزَعُكُمْ إِلَى اللهِ، وَإِلَى رَسُولِهِ؟ " ثُمَّ قَالَ: " أَلَا فَعَلْتُمْ كَمَا فَعَلَ هَذَانِ الرَّجُلَانِ الْمُؤْمِنَانِ
"ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا، میں حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم کے پاس آیا تو انہوں نے اپنی تلوار حمائل کر رکھی تھی، میں نے بھی اپنی تلوار پکڑی اور اسے حمائل کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! گھبراہٹ کے اس وقت میں تم اللہ اور اس کے رسول کے پاس کیوں نہیں آئے؟ پھر فرمایا تم نے اس طرح کیوں نہ کیا جس طرح ان دو مومن مردوں نے کیا ہے۔"
[مسند احمد: ۱۷۹۶۳، سند صحیح]
یعنی تین جہگوں پر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو بار بار مخلتف مقامات پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کہا :
- المستدرک للحاکم: ۲۵۶۳ ☜ "مومن"
- مسند احمد: ۱۷۹۶۳ ☜ "مومن"
- ترمذی: ۳۸۵۴ ☜ "مومن"
وفي الحديث منقبة عظيمة لعمرو بن العاص - _ رضي الله عنه _ - إذ شهد له النبي_ صلى الله عليه وسلم _ بأنه مؤمن فإن هذا يستلزم الشهادة له بالجنة لقوله_ صلى الله عليه وسلم _ في الحديث الصحيح المشهور: «لا يدخل الجنة إلا نفس مؤمنة»
اور اس حدیث میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے لیے ایک عظیم الشان فضیلت ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایمان کی گواہی دی ہے، اور یہ گواہی اس امر کو مستلزم ہے کہ وہ جنتی ہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مشہور اور صحیح حدیث میں ارشاد ہے: "جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوگا۔"
[سلسلہ احادیث صحیحہ جلد ۱، صفحہ ۲۸۹، شرح حدیث ترمذی ۳۸۴۴]
یہ تمام دلائل مل کر واضح کر دیتے ہیں کہ مرزا جہلمی کا اصل مقصد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی توہین، رافضیت کی ترویج اور اہلِ سنت کے عقائد میں شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے۔ وہ تاریخی حقائق کو مسخ کر کے، اپنی بات کو چرب زبانی اور شعبدہ بازی کے ذریعے درست ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ اس کے بیانات میں تضاد، علمی خیانت اور اہل سنت کے خلاف تعصب واضح طور پر نظر آتا ہے۔
اہلِ سنت کو چاہیے کہ ایسے فتنہ پرور شخص کے مکروہ عزائم کو پہچانیں، اس کے مغالطوں کو بے نقاب کریں اور عوام کو اس کے فتنہ انگیز رافضی پروپیگنڈے سے بچائیں!