• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خروج ۔۔۔۔۔۔۔۔ کون ہے جو اس ظلم پر زباں کھولے؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
خروج ۔۔۔۔۔۔۔۔ کون ہے جو اس ظلم پر زباں کھولے؟

حقیقت کتنی تکلیف دہ کیوں نہ ہو اسکی خوبی یہ ہے کہ اسے بدلا نہیں جا سکتا اور جسے بدلا نہ جا سکے اس کے ساتھ سمجھوتا کرنا پڑتا ہے اور یہاں بہت سی پاکستانی فیملیز کو اس تلخ حقیقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ جس ملک میں یہ سالہا سال رہے جس ملک کو اپنا ملک سمجھتے رہے اپنی جوانی ..اپنی کمائی سب یہیں خرچ کی آج ان بدنصیبوں کو خروج کا ٹھپہ لگنے کے بعد صرف چند گھنٹوں کی مہلت دی گئ کے رات 12 بجے سے پہلے ہمارا ملک چھوڑ دو

ورنہ دوسرے دن جیل کے ذریعہ بھیجا جائے گا جرمانہ کے ساتھ ....

.... میں اپنی آنکھوں سے وہ بھرے گھر بکھرے ہوئے دیکھ کر آرہی ہوں ....

میری پیاری دوست دس سال کا ساتھ تھا جس کا میرے ساتھ جب وہ میرے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ یہ ملک تو ہمارا تھا ہی نہیں ہم تو اپنی زندگی دے کر بھی کچھ دن کی مہلت نہی پا سکے کہ اپنا سامان تو سمیٹ سکتے ....

آج تک جس ملک کو ہم اپنا سمجھتے رہے وہاں تو ہماری حیثیت ایک غلام کی سی تھی ....

میں اسے کیا جواب دیتی کہ ان وقتوں نے حقیقت میں ہمیں ہماری اوقات بتا دی ہے ....

اور ہمارے لیے تو کوئی آواز آٹھانے والا بھی نہیں ....

یہ ایک گھر کی کہانی نہیں ہے روزانہ نہ جانے کتنی فیملیز اپنا گھر بار ایسے چھوڑ کر رخت سفر باندھ رہے ہیں کہ ہمارے زمینی خداؤں نے اتنی مہلت ہہ نہی دی ....

نہ سوچا تھا سالوں سے تنکا تنکا کر کے گھر بنایا وہ گھر ایسے ہی چھوڑ کر جانا پڑے گا ....

جو ظلم آج سعودی عرب میں پاکستانیوں کے ساتھ ہو رہا ہے اگر یورپین ممالک میں ہوتا تو سوشل میڈیا پر شور مچا ہوتا ....

ہمارے درد کو تحریر کرنے والا یہاں کوئی نہیں ....

کل ہی ہمارا اقامہ بن کر آیا ہے مگر وہ خوشی کا احساس ہی نہیں ہے جیسے روز کسی اپنے کی موت ہو رہی ہے ....

آج میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ مجھے شدید نفرت محسوس ہو رہی ہے نواز شریف سے کہ آج اگر اسکی عزت ہوتی تو ہماری عزت بھی ہوتی ....

مجھے شدید نفرت محسوس ہو رہی ہے ان سیاستدانوں جو صرف کرسی کے لیے گتھم گتھا ہیں ....

مجھے شدید نفرت محسوس ہورہی ہے ان فیسبکی دانشوروں سے جو صرف پاکستان میں رہنے والے پاکستانیوں کے لیے ہی آواز اٹھاتے ہیں ....

باقی سے انکا کوئ واسطہ نہیں ....

میں پاکستان میں نہیں رہتی مگر پاکستان کے دکھ میں ُپاکستانیوں کے ساتھ روئی ...

انکی خوشی میں انکے ساتھ ہنسی مگر آج احساس ہوا کہ ہم اکیلے ہیں ....

ہمارے حق میں بولنے والا کوئی نہیں ...

مجھے تو اپنے آپ سے بھی نفرت ہورہی ہے کہ میں ان چند ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے کچھ بھی نہیں کر پا رہی ....

تحریر: اریبہ ناز
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں یہی عرض کروں گا کہ ہر ملک کو حق ہے ، وہ اپنی سلامتی و بہتری کے لیے جو مرضی کرے ، اگر مجھے اتفاق نہیں ، تو میرے پاس اپنے ملک لوٹنے کا مکمل اختیار ہے ۔ جب بھی کوئی کسی ملک میں جاتا ہے ، ویزہ لیتے وقت قوانین و ضابطوں سے اتفاق کرکے اس ملک میں دخول کی اجازت حاصل کرتا ہے ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سعودی عرب کے غیرملکیوں سے رویہ سے قطع نظر : ( کیونکہ اس کا مجھے تفصیلی علم نہیں )
لیکن یہ بات تو طے ہے کہ کسی بھی ملک اور فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سلامتی ، اور ترقی کیلئے کوئی بھی ایسا قدم اٹھا سکتا ہے جو
انسانی حقوق اور باہمی تعلقات کے خلاف نہ ہو ،
ہمارا ملک پاکستان میں غیر ملکیوں کے حوالہ سے جس غفلت اور بے حسی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں
جس ملک سے جو چاہتا ہے بغیر کسی پابندی کے یہاں آکر ہر قسم کی سرگرمیوں میں بلا روک ٹوک مصروف ہوجاتا ہے
معیشت ، سیاست ،مذہب میں اپنی گائیڈ لائن دیتا اور اپنے منصوبے بروئے کار لاتا ہے
ہمیں بتاتا ہے کہ :
یہاں خلافت کتنی ضروری ہے ، یا سیکولرازم ،کمیونزم کتنا اہم ہے ، یا انسانی حقوق کتنےپامال ہورہے ہیں
اور ہم بحیثیت عوام اور انتظامیہ اسے ہر طرح کی سہولت دینا اپنا فریضہ سمجھ لیتے ہیں ،
جس کے نتیجے میں عرصہ سے یہ ملک حالت جنگ میں ، اور ہنگامی صورت حال میں نظر آتا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جی بالکل 100 فیصد درست فرمایا آپ نے!

جب ہم کسی ملک میں کسی کنٹریکٹ اور کنٹریکٹ تجدید پر چاہے 50 سال بھی وہاں رہیں وہ ہمارا ملک نہیں ہوتا ہمارا ملک وہی ہے جس کا پاسپورٹ ہمارے پاس ہے۔

ویزہ لیتے وقت قوانین و ضابطوں سے اتفاق کرتے ہیں اور ایک تحریری نامہ پر دستخط بھی کرتے ہیں۔
ہر ملک اپنی معیشت ، سیاست ،مذہب، ملک کی سلامتی ، اور ترقی کیلئے کوئی بھی ایسا قدم اٹھا سکتا ہے۔

ایک وقت تھا جب فیملی ویزہ آسانی سے ملتا تھا کہ فیملی لانے والے پر ہے کہ وہ اسے کیسے مینج کرتا ہے، پھر وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدلتے گئے اور مہنگائی سے کچھ الٹ پلٹ ہونے لگا جس کا ذکر کرنا ضروری نہیں، پھر مزید اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ایک فیملی جس کے اگر 4 بچے ہیں اور اسے سعودی عرب میں رہنے کے لئے کتنا بجٹ چاہئے، مثال سے جیسا کہ دو کمرے کا گھر، چاہے خود لے ہر شیئرنگ میں اس کا کرایہ 1500 ریال سے 2000 ریال تک، یوٹیلیٹی بلز بجلی، پانی، گیس، پیٹرول وغیرہ، ایک بچہ کی سکول کی فیس 500 ریال اور جتنے سکول جائیں گے وہ سب جمع کر لیں، بچوں کا روزانہ کا جیب خرچ اور سکول بس، گھر کا کھانا پینا، لباس اور گھر میں آیا گیا مہمان، اب جو گھر کا کفیل ہے اس کی تنخواہ 3 سے 4 ہزار جو سرکاری کاغذوں اور ان کے کمپیوٹر ریکارڈ میں درج ہوتی ہے۔ فیملی رکھنا بہت مشکل ہے اب اس میں اگر بیوی بھی کام کرتی ہے تو وہ سرکاری حساب سے اللیگل ہے جو ان کے ریکارڈ میں نہیں اور نہ ہی اس پر اس نے اجازت حاصل کی ہوتی ہے، اس لئے کفیل خاوند کے ریکارڈ سے ہی اس کا وہاں فیملی رکھنا سکیورٹی رسک ہے جس وجہ سے کفیل خاوند کے پاس جب تک کمپنی کا اجازت نامہ ہے وہ کام کر سکتا ہے مگر فیملی کو نیا ویزہ نہیں ملے گا پرانا ویزہ ختم ہونے تک ایک مہینہ تک اسے ملک چھوڑنا پڑتا ہے ورنہ اس انتظار میں کہ شائد کوئی رہ نکل آئے تو پھر راتوں رات ملک چھوڑنا پڑتا ہے، نہیں تو جیل اور جرمانہ کے بعد جانا مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فیملی رکھنے کے لئے بجٹ کے مطابق اتنی تنخواہ ہونا ضروری ہے۔ یہ صرف سعودی عرب میں ہی نہیں بلکہ الامارات میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، کم تنخواہ والے حضرات کو فیملی ویزہ نہیں مل رہے۔

والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ورنہ اس انتظار میں کہ شائد کوئی رہ نکل آئے تو پھر راتوں رات ملک چھوڑنا پڑتا ہے، نہیں تو جیل اور جرمانہ کے بعد جانا مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
غیر ملکی و غیر قانونی لوگوں کے ساتھ جو اب سختی ہورہی ہے ، وہ ایک دن یا مہینہ کی بات نہیں ، غالبا یہ اعلان کوئی چھے ماہ پہلے کردیا گیا تھا ، کہ جو بھی شخص غیر قانونی طور پر رہ رہا ہے ، اس کے پاس تین مہینے کی مہلت ہے ، وہ جوازات سے رابطہ کرکے ، قانونی طور پر اور آسانی سے اپنے ملک واپس جانے کے معاملات مکمل کرسکتا ہے ۔ پھر جب تین مہینے مکمل ہوئے ، انہوں نے مزید کچھ مہینوں کی مہلت دی ، وہ بھی غالبا چند مہینے پہلے ختم ہوچکی ہے ۔ اس مہم کی اتنی تشہیر کی گئی ہے ، کہ شاید حج کے لیے تصریح کی بھی اتنی نہیں ہوتی ۔
موبائل نمبرز پر بار بار میسیج ، ایے ٹی ایم مشینوں پر اعلانات ، سڑکوں ، چوکوں چوراہوں پر بڑے بڑے بورڈز ، سوشل میڈیا پر اس کی تعارفی ویڈیوز ، یہ سب چیزیں بیسیوں مرتبہ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں ۔ اور پتہ نہیں کہاں کہاں یہ اعلانات موجود ہوں گے ۔ بہت بعید لگتا ہے ، کہ اس بات کا کسی کو بر وقت علم نہ ہوا ہو ۔
جب حکومت کی طرف سے بار بار اعلانات کردیے گئے ہیں ، اس کے باوجود جو لوگ ابھی تک کسی امید میں یہاں باقی ہیں، انہیں کم از کم حکومت کو دوش نہیں دینا چاہیے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جی بالکل درست! ویزہ مدت ختم ہونے پر تجدید نہ ہونے کی صورت یا حج و عمرہ پر آئے ہوئے جو وہیں رہ جاتے ہیں، اس پر 6 مہینے پہلے عام معافی پر ان کے ملک بھیجنے کا اعلان ہوا تھا، پھر کچھ عرصہ پہلے انہیں مزید مہلت دی گئی تھی اس پر بھی اعلان ہوا تھا، مہلت مدت ختم ہونے کے بعد جب چھاپے مار کر انہیں پکڑا جاتا ہے تو پھر انہیں گھر کا سامان باندھنے یا بیچنے کی مدت نہیں دی جاتی اسی وقت آؤٹ جیل بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے ان کی فلائٹ کا بندوبست جیسے کہ وہ اگر خود ٹکٹس خریدیں گے تو پہلی فلائٹ پر بھیج دیا جاتا ہے ورنہ حکومت دوسرے ذرائع سے انہیں بھیجتی ہے جس میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔

والسلام
 
Top