میں بھی جب سے اس کو تلاش کر رہا ہو مجھے بھی ابھی تک نہیں ملی -
اگر حدیث مل جائے تو ضرور پوسٹ کر دے
@اسحاق سلفی بھائی کیا آپ ھماری مدد کر سکتے ہیں
قال الامام مسلم :
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَكَ، وَأَنْ تُمْسِكَهُ شَرٌّ لَكَ، وَلَا تُلَامُ عَلَى كَفَافٍ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى»
صحیح مسلم :حدیث نمبر (1036) بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى
’’ اے ابن آدم ! ضرورت سے زائد مال خرچ کر دینا تیرے لئے بہتر ہے،اور اس حاجت سے زائد مال کو روک لینا تیرے لئے نقصان دہ ہے،
اور بقدر حاجت مال اپنے پاس رکھنا تیرے لئے باعث ملامت نہیں،اور خرچ کی ابتدا ان سے کر جو تیری ذمہ داری میں ہیں،تیرے زیر کفالت ہیں ،
اور اوپر والا (یعنی دینے والا ) ہاتھ بہتر ہوتا ہے ،نیچے والے (یعنی لینے والے ) ہاتھ سے ‘‘
ورواه الترمذي و الامام احمد و الطبراني