وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
جی بالکل خصی جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے ۔
کیونکہ ممانعت کی دلیل نہیں ہے۔
یادرہے کہ کسی بھی حدیث میں یہ نہیں آیا ہے کہ قربانی کے جانور میں کوئی بھی عیب نہیں ہونا چاہئے بلکہ حدیث میں صرف یہ آتا ہے کہ قربانی کے جانور میں فلاں فلاں عیب نہیں ہونا چاہئے۔اس لئے قربانی کے جانور میں صرف انہیں عیوب پردھیان دیا جائے گا کہ جن کی صراحت احادیث میں ہے۔ان کے علاوہ جانور میں پا ئے جانے والے دیگر عیوب کا اعتبار نہ ہوگا۔
جوشخص یہ دعوی کرکے کہ خصی کردہ جانور کی قربانی نہیں ہوگی اس پر لازم ہے کہ ایسی حدیث پیش کرکے جس میں یہ آیا ہو کہ خصی کردہ جانور کی قربانی نہیں ہوسکتی۔اذلیس فلیس