• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت کا طریقہ کار؟؟

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
))))یار جماعت الدعوۃ والے یہ سب کُچھ کہتے ہیں ، لیکن جب بھی میں نے اُن سے عملی صورت پوچھی تبدیلی کی اور پوچھا کہ اب تک اس تبدیلی میں آپ نے کیا کردار ادا کیا ہے تو پھر ہینکی پھئینکی۔

ہم بھی جمہوریت کو خدائی نظام نہیں مانتے۔ لیکن کوشش تو کرنی ہوتی ہے۔
میں پاک نیٹ پر بارہا پوچھ چکا ہوں وہ عملی صورت جس سے تبدیلی ا سکے۔
جمہوریت مجھے میرے گھر میں دانہ پانی نہیں ڈلوا کر دیتی کہ میں اس کے لیے ضد کروں۔۔۔یا کٹ حجتی کروں یا اس پر اصرار کروں۔
حتیٰ کہ میں اس پر ایک تفصیلی کتاب "کیا ووٹ واقعی ایک مقدس امانت ہے" بھی پڑھ چُکا ہوں ۔ کافی باتوں سے اتفاق کے باوجود مجھے تبدیلی کی صورت نظر نہیں آتی۔
خلافت کا نظام تو ائے لیکن کیوں کر؟
لیکن اس کیوں کر سے پہلے مجھے کوئی یہ تو سمجھائے کہ ایک خلیفہ کیوں کر اللہ کے احکامات کے خلاف نہیں کر سکتا اور وزیر اعظم کیوں کر اللہ کے خلاف جائے گا۔

میں اپ کے ساتھ ہونے کو کھلے دل سے تیار ہوں۔ ؛لیکن مجھے شرح صدر تو ہو۔((((

﴿﴿ایک دوست کے خیالات﴾﴾
جی تو ساتھیو نظام خلافت کا کوءی عملی طریقہ کار بھی ہے ؟؟؟ اگر ہے تو کیا ؟؟
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
خلافت ان شاء اللہ جہاد جو طواغیت کی پالیسی کے تحت نہ چل رہا ہو کے ذریعے واپس آئے گی
ایک حدیث پیش خدمت ہے
وَاَنَا اٰمُرُکُمْ بِخَمْسٍ اللّٰہُ اَمَرَنِیْ بِھِنَّ بِالْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ
وَالطَّاعَۃِ وَالْھِجْرَۃِ وَالْجِھَادِ فِیْ سَبِیلِ اللّٰہَ

میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے : جماعت کے ساتھ ہونے کا، حکم سننے کا، اطاعت کرنے کا، ہجرت کا اور جہاد فی سبیل اللہ کا۔
(احمد: مسندالشامیین۔ حارث الاشعری رضی اللہ عنہ)
اس حدیث کے مطابق جہاد سے پہلے خلیفہ موجود ہونا ثابت ہو رہا ہے تو کیا فرماتیں ہیں اب اس بارے میں؟؟؟
 

متلاشی حق

مبتدی
شمولیت
جولائی 09، 2011
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
34
پوائنٹ
29
کیا آپ چاہتے ہیں کہ خلافت علیٰ منہاج النبوت قائم ہو ؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیا آپ چاہتے ہیں کہ خلافت علیٰ منہاج النبوت قائم ہو ؟
دین اسلام کے ماننے والوں کے لیے چند سوالات
O ۔ کیا آپ چاہتےہیں کہ دنیا اور آخرت کی بھلائی ملے ؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ امت مسلمہ پھر ایک ہو ؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اسلاف کی طرح دنیا کے تمام علوم اورجدید آلاتِ مشاغل میں اپنا سِکہ جمائیں ؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ خالص اسلام کے قانون کے مطابق زندگی گزاریں؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ دوسری قومیں اخلاق ، گفتار ، کردار اور عمل میں آپ کو نمونہ بنائیں ؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ قرونِ اولیٰ کی طرح دنیا امن کا گہوارہ بن جائے ؟
O ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ خلافت علٰی مہناج النبوت قائم ہو ؟
یقینًا ہر مسلم کا جواب ہاں ہی ہو گا ۔
تو پھر سب سے پہلے ہمیں اللہ تعالیٰ کے احکام پر دل کی گہراہیوں سے غور کرنا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے ۔
O ۔ ترجمہ :۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے ان لوگوں سے جو ایمان والے ہوں گےاور عمل صالحہ کرتے رہیں گے، تو ان کو اس زمین میں خلافت عطاءکروں گا جس طرح ان کو خلیفہ بنایا جو تم سے پہلے تھے ، اور یقینًا ان کے لیے دین کو مضبوط کر دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے خوف و خطر کو امن و امان میں بدل دے گا ، وہ میری ہی عبادت کریں گےاور میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھرائیں گے، اس کے بعد جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں۔ ( سورۃ النور ۵۵ )
O ۔ترجمہ :۔ تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان والے ہوئے ۔ ( سورۃ آل عمران ۱۳۹ )
O ۔ ترجمہ :۔ اللہ تعالٰی کافروں کو ایمان والوں پر ہر گز غلبہ نہیں دے گا ۔ ( سورۃ النساء ۱۴۱ )
اِن آیت کی روشنی میں ٹھنڈے دل و دماغ سے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ کتاب اللہ یعنی قرآن مجید اور صحیح احادیث مکمل ضابطہِ حیات ہے پر غور فکر کرنا ہو گا تب ہم اپنی اس پستی اور مغلوبیت کے راز کو جان سکیں گے۔ اس مفہوم کی اور بھی آیات ہیں مختصر بیان کرتے ہیں اس لیے کہ ایمان والوں کے لیے تو ایک آیت یا ایک حدیث ہی کافی ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو غالب کرنے کا وعدہ کیا ہے اور وہ وعدہ اب بھی اسی طرح موجود ہے جس طرح قرونِ اولیٰ کے دور میں ثابت ہو چکا ہے ۔ کمزوری ہم میں ہے کہ ہم نے ایمان کو چھوڑ دیا، دین اسلام جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ،اس کو چھوڑ کر ہم مختلف مذاہب اور فرقوں میں تقسیم ہو کر امت مسلمہ(امت واحدہ)کو پارہ پارہ کرتے چلے گئے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس کام سے سختی سے روکا ہے ۔ اور اسلام کے دشمنوں کی سازش کو نہ سمجھ سکے اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ جاننے کی اس وقت اشد ضرورت ہے ، اور اب بھی ہم اپنی اصلاح کر لیں تو اللہ تعالیٰ ضرور ہماری مدد فرمائے گا کیونکہ اس کا وعدہ قرآن مجید میں موجود ہے اور اللہ کے وعدہ سے سچا کس کا وعدہ ہو سکتا ہے ۔ ورنہ موجودہ حالت سے بھی بد تر حالت ہو سکتی ہے۔ اللہ ربّ العالمین کے وہ احکامات جن کے خلاف ہمارےعمل ہیں۔
O ۔ ترجمہ ! اس چیز کی اتباع(پیروی،اطاعت) کرو جو تم پر تمہارےربّ کی طرف سے نازل ہوئی ہے اس کے علاوہ ولیوں(دوستوں ، رفیقوں)کی پیروی(اتباع، اطاعت) مت کرو، مگر تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو ۔ (سورۃ الاعراف ۳)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے صرف دین اسلام نازل ہوا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر مکمل ہوا ۔ اور فرقہ وارانہ مذاہب اللہ کی طرف سے نازل نہیں ہوئے یہ سب انسانوں نے ایک دوسرے کی ضد اور مخالفت میں بنائے ہیں اسی لیے ان میں حلال اور حرام کا فرق بھی ہے ۔ ان فرقوں یا مذاہب میں شامل ہونا یا ان کی حوصلہ افزائی کرنا اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی خلاف ورزی ہے ۔
O ۔ ترجمہ ! سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور فرقہ فرقہ نہ بنو۔ (سورۃ آل عمران ۱۰۳ )
اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کام کے کرنے کا حکم دیا گیا اس پر تو عمل نہیں کیا گیا اور جس کام سے روکا گیا اس پر زور شور سے عمل کیا گیا ۔
O ۔ ترجمہ ! ( لوگو ) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرو ، اللہ سے ڈرتے رہو اور صلوٰۃ(نماز) قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جانا (۳۱ ) ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیااور ہو گے فرقہ فرقہ جو کچھ جس فرقہ کے پاس ہے وہ اسی میں ہی مگن ہے (۳۲) ۔ (سورۃ الروم ۳۱ ، ۳۲)
یہاں پر اللہ تعالیٰ نے فرقہ بندی کو مشرکین کی نشانی بتا کر یہ واضح کر دیا کہ فرقہ بندی شرک ہے اور شرک کسی صورت معاف نہیں ہے ۔
O ۔ ترجمہ ! بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اِس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ ہر گناہ کو بخش دیگا جس کے لیئے چاہے گا اورجو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے تو اس نے(بہت)بڑے گناہ کا ارتکاب کیا۔(سورۃ النساء ۴۸)
O ۔ ترجمہ ! بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اِس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ دوسرے گناہوں کو بخش دیگا جس کے لیئے چاہے گا اور جس نےاللہ کے ساتھ شرک کیا وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ (سورۃ النسآء ۱۱۶)
جب تک اس سے توبہ کرکے اللہ کی طرف رجوع نہ کیا جائے ۔ شرک کی موجودگی میں کیسے فلاح ہو سکتی ہے ۔ یہ فرقہ بندی تو ایک عذاب ہے جس میں آج یہ امت مبتلا ہے۔
O ۔ ترجمہ ! (اے رسول آپ) کہدیجیئے اللہ اس پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر کے آپس میں الجھا دے اور آپس کی لڑائی کا مزا چکھادے ،دیکھیں ہم کس طرح آیات کو بدل بدل کر پیش کرتے ہیں تاکہ یہ(لوگ)سمجھ جائیں۔ (سورۃ الانعام ۶۵)
غور کریں !!! کیا آج امت اس فرقہ بندی کے عذاب میں مبتلا نہیں ہے ؟
یہی ہم سب کو سوچنا ہے کہ آج ہم اس عذاب الٰہی میں کیوں گرفتار ہوئے ہیں ۔ اس کی وجہ کیا ہے اور اس سے کیسے چھٹکارہ مل سکتا ہے ۔ اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم نے اصل دین اسلام کو چھوڑا اور غیر اللہ کے بنائے ہوئے اصولوں اور قوانین اپنا کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ۔ اس فرقہ واریت کی وجہ سے ہماری آخرت تو خراب ہو گی ساتھ ساتھ دنیا بھی ہمارے لیے تنگ ہو گئی ہے موجودہ حالات پر تمام مذاہب سے غیر جانبدارہوکر صرف اورصرف قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں غور کریں تو یہ بات روز روشن کی طرح صاف ہو جاتی ہے کہ ہمارے تمام دکھوں ، مصیبتوں ، جھگڑوں ، ذلت ، رسوائی اور مغلوبیت کی وجہ صرف اور صرف فرقہ بندی ہے ۔ کیونکہ یہ وہ شرک ہے جو نطر نہیں آتا مگر اس کےنتائج بہت برے ہیں ۔فرقہ بندی کی وجہ سے ہماری سائنسی تحقیق و ترقی رُک گئی ۔ جب تک قرآن عزیز و احادیث صححہ پر عمل کرتے رہے تو پوری دنیا پر ہماری فوقیت قائم تھی ۔سائنس کی بنیاد رکھنے والے سب مسلم سائنس دان تھے ۔ کیونکہ تمام سائنسی قوانین اور تصورات قرآن مجید اور صحیح احادیث میں ملتے ہیں ۔ مگر افسوس اس پر ہے کہ ہم نے قرآن مجید اور صحیح احادیث کو پس پشت ڈال کر لوگوں کی لکھی ہوئی مختلف مذاہب کی کتابیں پڑھنی شروع کر دِیں اور دین و دنیا کے خسارے کو گلے لگا لیا ۔
دین اسلام کو چھوڑ کر ، فرقوں و مذاہب کو اپنانے کے نقصانات
O : ۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے آخرت میں جہنم کا ایندھن بننا۔
O : ۔ اس دنیا میں بھی عذاب یعنی آپس کی لڑائی اور غیر مسلم قوموں کی غلامی ۔
O : ۔ آپس کے اختلافات کی وجہ سے گھر گھر میں نااتفاقی اور لڑائی۔
O : ۔ دینِ اسلام سے دوری کی وجہ سے ایک دوسرے کا ناحق خون کرنا ، خود کش حملے بھی اسی کا نتیجہ ہے
O : ۔ خالص اسلامی اقتصادی نظام نہ ہونے کی وجہ سے معاشی بد حالی اور اللہ سے خلوص دل سے مدد مانگنے کے بجائے غیر مسلم قوموں کے دست نگر بن گئے۔
O : ۔ خالص اسلامی نظام تعلیم نہ ہونے وجہ سے کردار اور اخلاق کی تباہی ہوئی اور غیر قوم کی نقالی نے زور پکڑ لیا ۔
O : ۔ وہ علوم جن کی بنیاد ہمارے اسلاف نے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت سے تحقیق کرکے رکھی تھی ہم نے اس کو گنوا دیاجس کی وجہ سے ہم سائنسی ترقی میں سب سے پیچھے رہ گئے۔
O : ۔ خالص اسلام سے دوری کی وجہ سے ہم سے خلافت ارضی بھی چھن گئی اور ہم مغلوب ہو کر رہ گئے۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
کیا مستقبل میں ہم ان نقصانات سے بچ سکتے ہیں ؟
جی ہاں ان تمام نقصانات سے بچنے کا ایک ہی حل ہے ۔ کہ تمام فرقہ وارانہ مذاہب کو چھوڑ کر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین اسلام پر عمل کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر کامل ہوا جو آج بھی قرآن مجید اور صحیح احادیث میں محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا۔
ایک فرقہ بندی کا شرک چھوٹ جائے تو سب شرک چھوٹ جاتے ہیں ۔
شرک کی موجودگی میں کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی مدد نہیں آئے گی ۔ میری تمام مذاہب ، مکتبہِ فکر اور مسالک کے علماء سے اور ان لوگوں سے جو اس امت کے لیے درد دل رکھتے ہیں اور اسلام کے ماننے والوں کی اصلاح کے لیے خلوص کے ساتھ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو عام لوگوں تک اس بات کو پہنچانا ہو گا کہ فرقہ بندی شرک ہے لہذا فرقوں کو چھوڑ کر خالص دین اسلام یعنی قرآن مجید اور صحیح احادیث پر عمل کرنا ہو گا ۔
کیونکہ اسلام میں فرقے نہیں اور فرقوں میں اسلام نہیں ہو سکتا ۔
اس لیے تمام مذاہب اور فرقوں کی وابستگیوں کو چھوڑ کر قرآن مجید اور صحیح احادیث کی روشنی میں تحقیق کر کے اصل اور نقل کی پہچان کرلیں ، ابھی جو وقت مل رہا ہے اس کو غنیمت جانیئے ۔
آج بھی ہم خالص دین اسلام پر عمل کرنا شروع کر دیں تو بہت جلد اللہ تعالیٰ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی ۔ اور ہم کھوئی ہوئی عزت و خلافت حاصل کر کے دنیا کی رہبری کر سکتے ہیں ۔
خلافت علیٰ منہاج النبوت قا ئم ہو جائے تو اس کی برکات و ثمرات بہت جلد سامنے آجا ئیں گی ۔ کیونکہ خلافت میں اللہ تعالیٰ کے بنائے ہو ئے قوانین کے مطابق تمام شعبہِ زندگی کو چلایا جاتا ہے ۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
نوٹ:۔ بادشاہت اور جمہوریت کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے۔
خلافت علی منہاج النبوت کی برکات و ثمرات
O ۔ عدل و انصاف ، امیر و غریب سب کے لیے برابر ۔ ( اور فوری فیصلے نہ سالوں میں اور نہ مہینوں میں)
O ۔ روز گار اہلیت کی بنا پر جس کا حق ہو گا۔
O ۔ ظالمانہ ٹیکسوں کے بغیر اقتصادی و معاشی لائحہ عمل ۔
O ۔ بے جا حکومتی اخراجات کا خاتمہ ۔
O ۔ فلاح و بہبود کے کام اہمیت کی بنیاد پر ۔
O ۔ رشوت کے ظلم کا خاتمہ ۔
O ۔ تعلیمی نصاب اور تعلیمی نطام کو برابر کرنا ۔
O ۔ جرائم کے خاتمے کے لیے قوی بندوبست ۔ اور امن و امان قائم رکھنے کے لیے خصوصی انتطام ۔
O ۔ عوام ، حکومتی نمائندگان ، پولیس اور فوج میں اخلاق ، کردار اور گفتار کی اصلاح اور آپس میں بھائی چارے اور محبت کی ترغیب و تربیت ۔
یہ ہے مختصر ترین جھلک خلافت کی برکت کی اس کے علاوہ بھی بے شمار فوائد ہیں کیونکہ ہر کام قرآن مجید و صحیح احادیث کے مطابق ہو گا ۔ اس لیے ہر طرف خوشحالی و فلاح ہی فلاح ہو گی۔
امید ہے اسلام کا درد رکھنے والے بھائی اور بہنیں ضرور اپنی اور اپنے عزیز و اقارب کے لیے فلاح کے راستے کا انتخاب کریں گے۔
والحمدللہ رب العالمین
دعاؤں کا طلب گار
 
Top