• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(( خلیفہ بلا فصل ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ))(حصہ : دوم)((سیدنا علی اور زبیر رضی اللّٰہ عنہما کا حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
309
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( خلیفہ بلا فصل کون اور کیون؟؟! )) (حصہ:3 )

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662


سیدنا علی اور زبیر رضی اللّٰہ عنہما کی طرف سے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت :

♻ سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے چچا زاد اور داماد تھے، جبکہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللّٰہ عنہ آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ بنت عبد المطلب رضی اللّٰہ عنہا کے بیٹے اور ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کے بھتیجے تھے۔ دیگر اہل ایمان کی طرح حضرت علی اور زبیر رضی اللّٰہ عنہما نے بھی دوسرے دن ہی حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کر لی تھی اور اس میں حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی رضا مندی بھی شامل تھی۔

♻ سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کے بارے میں مشاورت کے لیے حضرت علی اور زبیر رضی اللّٰہ عنہما حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے ہاں متعدد بار گئے ، مگر انھوں نے کوئی جواب نہ دیا۔ یہ بات حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے علم میں آئی ، تو انھوں نے سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے پاس جا کر بات چیت کی۔ ان کی اہل ایمان کے ہاں قدرو منزلت بیان کرتے ہوئے کہا: اے رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی لخت جگر! آپ کے بابا جان ہمیں تمام انسانوں سے بڑھ کر محبوب ہیں اور آپ کے بابا جان کی طرح آپ بھی ہمیں بہت عزیز ہیں۔

♻ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے صرف اتنی بات کی تھی کہ حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کے بارے میں اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے جانے کے بعد حضرت علی اور حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہما حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے پاس آئے تو سیدہ نے کہا: تم صحیح راہ کا انتخاب کرتے ہوئے پلٹ جاؤ۔ اس کے بعد یہ دونوں جب وہ دوبارہ حضرت فاطمہ کے ہاں آئے تب دونوں حضرت ابوبکر کے ہاتھ پر بیعت کر چکے تھے۔(أحمد بن حنبل، فضائل الصحابہ:364/1)

♻ سقیفہ بنی ساعدہ میں بیعت کے اگلے روز حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی جب مسجد نبوی میں بیعت عام کی گئی، تب حضرت علی اور حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہما وہاں دکھائی نہ دیے۔ سیدنا ابوبکر نے رضی اللّٰہ عنہ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کے بارے میں پوچھا تو صحابہ کرام انھیں بلانے کے لیے بھاگے۔ یہ انصاری صحابہ تھے۔ حضرت علی کو سیدنا ابوبکر کا پیغام پہنچایا۔ سیدنا علی جلدی سے مسجد نبوی میں آئے۔ حضرت ابوبکر نے کہا: اے رسول ﷲ کے چچازاد اور داماد ! آپ مسلمانوں کی اجتماعیت کے مخالف تو نہیں؟ حضرت علی فوراً جواب دیتے ہیں: اے خلیفہ رسول! ایسا تو کچھ بھی نہیں۔ پھر آگے بڑھے اور حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔

♻ اسی طرح سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ بھی یہاں دکھائی نہیں دے رہے۔ جب انھیں حضرت ابوبکر کا پیغام موصول ہوا تو وہ بھی ان کی بیعت کے لیے مسجد نبوی میں حاضر ہوئے۔ سیدنا ابوبکر نے پہلے ان کے امتیازات بیان کیے اور پھر بیعت کا کہا۔ اس کے بعد یوں گویا ہوئے: اے رسول ﷲ کے پھوپھی زاد اور رسول ﷲ کے حواری! آپ مسلمانوں کی جمعیت کو نقصان تو نہیں پہنچانا چاہتے؟ حضرت زبیر نے بھی فوراً جواب دیا: اے خلیفہ رسول! ایسا تو کچھ بھی نہیں۔ پھر انھوں نے بھی آگے بڑھ کر حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرلی۔(الحاکم، المستدرک:٤٥١٤و البیہقی، السنن الکبریٰ:١٦٥٣٨ )

♻ اس موقع پر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے کہا: میں نے کبھی دل میں خلافت کی خواہش نہیں رکھی اور نہ ظاہری طور پر اس کا مطالبہ کیا، بس مجھے یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ مہاجرین نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی اس بات کی تصدیق کی۔ سیدنا علی اور حضرت زبیر رضی اللّٰہ عنہما نے بھی اظہارِ آمادگی کرتے ہوئے کہا: ہمارے پیچھے رہنے کی وجہ صرف اور صرف یہی تھی کہ ہمیں ابتدائی مشاورت میں شریک نہ کیا گیا، وگرنہ ہم تو بخوبی جانتے ہیں کہ آپ ہی تمام لوگوں سے بڑھ کر اس ذمہ داری کے حقدار ہیں۔ آپ ہی صاحبِ غار ہیں۔ ہم آپ کی قدر و منزلت اور فضیلت و منقبت سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔ خود رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آپ کو اپنی زندگی ہی میں لوگوں کی امامت کے لیے مامور فرمایا تھا۔(الدیار بکری، تاریخ الخمیس:169/2 و ابن کثیر، السیرۃ النبویہ:496/4 و قال ابن کثیر: إسنادہ جید)

♻ ان روایات سے بالکل واضح ہے کہ سیدنا زبیر رضی اللّٰہ عنہ کی معیت میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ نے بھی دوسرے ہی دن خلیفہ رسول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی خلافت کو دل و جان سے تسلیم کر لیا تھا۔ ان کے ہاتھ پر بیعت کی تھی اور شروع میں اعراض برتنے کی وجہ بھی بیان کر دی تھی۔ اس پر مستزاد یہ کہ انھوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے خلافت کے حقدار ہونے کی وجوہات بھی اپنے طور پر واضح کیں۔
 
Top