• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواب میں الله تعالی کی زیارت

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

مجموع الفتاوی --- ابن تیمیہ رحم الله --- خواب میں الله تعالی کی زیارت


ومن رأی الله عزوجل فی المنام فانھ یراہ فی صورة من الصور بحسب حال الرأی، ان کان صالحاً رأہ فی صورة حسنة ؛ ولھذا رآہ النبی صلی الله علیہ وسلم فی أحسن صورة


ترجمہ : جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطابق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک هے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خوبصورت اور بہترین صورت میں دیکها -

(مجموع الفتاوی ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٥١)


khawab main allah ki ziyarat.jpg


ترجمہ میں غلطی ہوئی تو @اسحاق سلفی بھائی اصلاح کر دیں گے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مجموع الفتاوی --- ابن تیمیہ رحم الله --- خواب میں الله تعالی کی زیارت

ومن رأی الله عزوجل فی المنام فانھ یراہ فی صورة من الصور بحسب حال الرأی، ان کان صالحاً رأہ فی صورة حسنة ؛ ولھذا رآہ النبی صلی الله علیہ وسلم فی أحسن صورة


ترجمہ : جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطابق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک هے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خوبصورت اور بہترین صورت میں دیکها -

(مجموع الفتاوی ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٥١)



ترجمہ میں غلطی ہوئی تو @اسحاق سلفی بھائی اصلاح کر دیں گے

السلام علیکم بھائی کیا آپ واقعی تحقیق حدیث چاھتے ہے یا پھر -------------------- ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم بھائی کیا آپ واقعی تحقیق حدیث چاھتے ہے یا پھر -------------------- ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جی ہاں یہ بات جو اوپر حوالہ دیا گیا ہے - صحیح ہے یا نہیں - اس کی تحقیق کر دیں -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو ظاہری آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتا

شروع از M Aamir بتاریخ : 12 November 2013 10:50 AM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دنیا میں اللہ تعالیٰ کی زیارت ظاہر طور پر ہوسکتی ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ کی بنیاد پر توقیف پرہے۔ کسی کے لئے یہ چیز اسی وقت ثابت ہوتی ہے جب اس کے پاس دلیل موجود ہو۔ قرآن مجید سے واضح ہوتا ہے کہ جناب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ جب انہوں نے یہ خواہش ظاہر کی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (لَنْ تَرَانِی) ’’تو مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکے گا۔ ‘‘ اور حدیث سے ظاہر ہوتاہے کہ نبیﷺ نے آنکھوں سے اللہ کی زیارت نہیں کی‘ صحیح مسلم میں حضرت مسروق رحمتہ الله علیہ سے روایت ہے کہ ’’میں (ام المومنین ) عائش رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا۔ ام المومنین نے فرمایا: ’’اے عائشہ1
تین باتیں ایسی ہیں ‘ جس نے ان میں سے کوئی ایک بات کہی اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا…‘‘مسروق کہتے ہیں ’’میں ٹیک لگائے بیٹھا تھا‘ (یہ بات سن کر) میں سیدھا ہو کر بیٹھ گیا اور عرض کی’’اے ام المومنین! مجھے (بات کرنے کی) مہلت دیجئے او رجلدی مت دیجئے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا:
{وَلَقَدْ رَآہُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ} (التکویر۸۱,۲۳)
او رالبتہ تحقیق اس نے اسے (آسمان کے) روشن کنارے کو دیکھا۔ ‘‘
{وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَة اُخْرٰی} (النجم۵۳,۱۳)
’’اور البتہ تحقیق اسنے اسے ایک اور مرتبہ دیکھا۔ ‘‘
ام المومنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
’’امت میں سب سے پہلے میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے پوچھی تھی‘ تو آپﷺنے فرمایا: ’’وہ جبرائیل تھے‘‘ میں نے انہیں اس صورت میں کبھی نہیں دیکھا جس پر انہیں پیدا کیا گیا ہے مگر ان دو موقعوں پر۔ میں نے انہیں آسمان سے اترتے دیکھا۔ ان کی عظیم خلقت نے آسمان اور زمین کے درمیان کی جگہ کو روک لیاتھا!
! یعنی وہ اس قدر عظیم الخلقت تھے کہ آسمان سے زمین تک وہی نظر آرہے تھے
پھر ام المومنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
{لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ} (الانعام۶,۱۰۳)
’’آنکھیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ آنکھوں کا ادراک کرتا ہے اور وہ باریک بین ‘ باخبر ہے۔ ‘‘
کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
{ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرَائِ حِجَابٍ اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوحِیَ بِاِِذْنِہِ مَا یَشَائُ اِِنَّہ’ عَلِیٌّ حَکِیْمٌ} (الشوری۴۲,۵۱)
’’کسی انسان کیلئے یہ لائق نہیں کہ اللہ اس سے ہم کلام ہو مگر وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے سے یا یہ کہ قاصد بھیج دے اور وہ اللہ کے حکم سے جو چاہے وحی کرے بیشک وہ بلندیوں والاحکمتوں والا ہے۔ ﷺ
ﷺ صحیح بخاری حدیث نمبر: ۴۶۲۲‘ ۴۸۵۵‘ ۷۳۸۰۔ صحیح مسلم حدیث نمبر۱۷۷۔ جامع ترمذی حدیث نمبر: ۳۰۷۰
صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے جناب محمدﷺ سے سوال کیا’’کیاآپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’میں نے ایک نور دیکھا تھا۔ ‘‘
ایک روایت میں ہے ’’ وہ نور ہے میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ؟‘‘#
# صحیح مسلم حدیث نمبر: ۱۷۸۔ جامع ترمذی حدیث نمبر: ۳۲۷۸
صحیح مسلم میں ہی نبیﷺ کا یہ فرمان نبوی ہے:
(وَاعْلَمُو أَنَّہُ لَنْ یَرَی مِنْکُمْ أَحَدٌ رَبَّہُ حَتَّی یَمُوتُ)
’’جان لو! تم میں سے کوئی شخص مرنے سے پہلے اپنے رب کو ہرگز نہیں دیکھے گا۔ ‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمتہ الله علیہ نے فرمایا: ’’ائمہ مسلمین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی مومن دنیا میں اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا ان کا اختلاف صرف نبی اکرم ﷺ کے بارے میں ہے اور اس مسئلہ میں بھی امت کے اکثر علماء بالااتفاق یہ رائے رکھتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے دنیا میں اپنی آنکھوں سے اللہ کی زیارت نہیں کی۔ نبیﷺ کی صحیح احیدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وائمہ کرام رضی الله عنہم کے اقوال سے یہی بات ثابت ہوتی ہے‘‘
یہ بات عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے ثابت ہے نہ امام احمد رحمتہ الله علیہ اور دیگر ائمہ سے کہ انہوں نے کہا ہو کہ رسول اللہﷺ نے بشم سراللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے بلکہ ان سے یا تو مطلقا ’’دیکھنے‘‘ کا لفظ ثابت ہے۔ یا ’دل سے دیکھنے کا۔ ‘‘ واقعہ معراج بیان کرنے والی اس کسی صحیح حدیث میں یہ ذکر نہیں کہ نبیﷺ نے اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کی زیارت کی۔ رہی وہ حدیث جو ترمذی وغیرہ نے روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:
أَتَانی رَبِّی فِی أَحْسَنِ صُورَة)
’’میرے پاس میرا رب بہترین صورت میں تشریف لایا‘‘!
!مسند احمد ج: اص: ۳۶۸‘ ج:۵‘ ص:۲۴۳۔ جامع الترمذی حدیث نمبر: ۳۲۳۲‘ ۳۲۳۳۔
تویہ خواب کا واقعہ ہے جو مدینہ منورہ میں پیش آیا اور روایت میں اس کی وضاحت موجود ہے۔ اسی طرح حضرت ام طفیل رضی الله عنہما اور حضرت عبداللہ بن عباس رضي الله عنه اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی جن احادیث میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کا ذکر ہے‘ وہ مدینہ منورہ کا واقعہ ہے اور احادیث میں ا سکی تصریح موجود ہے اور معراج تومکہ مکرمہ میں ہوئی تھی جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَی} (الاسرائ۱۷,۱)
’’پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ لے گیا۔ ‘‘
قرآن مجید میں صریح الفاظ میں موجود ہے کہ موسی علیہ السلام سے فرمایا گیا تھا۔
(لَنْ تَرَانِیْ) ’’تو مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکے گا۔ ‘‘
اور اللہ کے دیدار کا معاملہ آسمان سے کتاب نازل کرنے سے عظیم ترہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{یَسْئَلُکَ اَہْلُ الْکِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَیْہِمْ کِتٰبًا مِّنَ السَّمَآئِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓی اَکْبَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَقَالُوْٓا اَرِنَا اللّٰہَ جَہْرَة } (النسائ۴,۱۵۳)
’’اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے لکھی لکھائی کتاب ناز کریں۔ انہوں نے موسی علیہ السلام سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں صاف طور پر اللہ تعالیٰ کو دکھادیجئے۔ ‘‘
اس لئے جو شخص کہتا ہے کہ کوئی انسان اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکتا ہے تو وہ گویا یہ کہہ رہا ہے کہ وہ شخص جناب موسیٰ علیہ السلام سے بھی عظیم ہے۔ اور اس کادعویٰ تو اس شخص سے بھی بڑھ کر ہے جو کہنے لگے کہ ا للہ نے مجھ پر آسمان سے کتاب نازل کی ہے۔ (خلاصہ کلام یہ ہے کہ) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام اور ائمہ مسلمین رضی الله عنہم سب کا موقف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی زیارت آنکھوں سے آخرت میں ہوگی‘ دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن خواب میں اس کی زیارت ہوسکتی ہے اور دلوں کے حالات کے مطابق قلبی مکاشفات اور مشاہدات ہوسکتے ہیں۔ بسا اوقات کسی شخص کا قلبی مشاہدہ اس قدر قوی ہوتا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ آنکھ سے دیدار ہوا ہے۔ یہ ا سکی غلط فہمی ہے اور دلوں کے مشاہدات بندوں کے ایمان ومغفرت کے مطابق (قوی اور ضعیف یا کم اور زیادہ) ہوتے ہیں اور اس کی مغفرت مثالی صورت میں حاصل ہوتی ہے۔ !
! فتاویٰ جلد: ۲‘ صفحہ: ۳۳۵
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
اللجنة الدائمة
۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
فتویٰ(۵۶۱۱)
-----------------------------------------
1 حضرت مسروق کی کنیت ہے۔


جلددوم -صفحہ 127

محدث فتویٰ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اولیاء اللہ کا ظاہری آنکھوں سے سے الله کا دیدار؟
شروع از M Aamir بتاریخ : 04 July 2013 12:17 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اولیاء اللہ ظاہری آنکھوں سے بیداری کی حالت میں بغیر کسی تاویل کے خدا تعالیٰ کو دنیا میں دیکھ سکتے ہیں یا نہیں؟​
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مرقومہ میں نہیں دیکھ سکتے اور اس پر تمام اہل سنت کا اجماع ہے اور اس کا دعویٰ کرنے والا جھوٹا ہے چنانچہ ’’منح الازہر‘‘ میں اس مسئلہ پر پوری بحث کی گئی ہے ، لکھتے ہیں : میرےپاس (مندرجہ بالا مضمون کا) ایک سوال آیا، میں نے اپنی صوابدید کے مطابق اس کا جواب لکھا ہے اور اسی پر اہل سنت والجماعت کےتمام ائمہ کا اجماع ہےکہ عقلی طور پر دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی رؤیت ظاہری آنکھوں سے جائز ہے اور آخرت میں نقلاً و سمعاً ثابت ہے اور دنیا میں رؤیت ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اس کے متعلق اختلاف ہے، اکثریت کا خیال ہے کہ جائز ہے دوسرے اس کا انکار کرتے ہیں لیکن جو اس کے جواز کے قائل ہیں وہ صرف اس وجہ سے قائل ہیں کہ آنحضرتﷺ نے خدا تعالیٰ کو معراج کی رات دیکھا ہے اور دوسرے کسی کے لیے اس کو ثابت نہیں کرتے اور آنحضرتﷺ کے دیکھنے کے متعلق بھی تو سلف میں اختلاف تھا، صحیح یہی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خدا تعالیٰ کو اپنے دل سے دیکھا ہے، آنکھ سے نہیں دیکھا، چنانچہ شرح عقائد میں اس کی تصریح ہے۔
اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا ہے تو یہ جائز ہے ، کیونکہ وہ ظاہری انکھ سے دیکھتا نہیں ہے بلکہ تصورات مثالیہ اور تمثیلات خیالیہ کا دیکھنا ہے اور اگر کوئی یہ کہے کہ میں نے خدا تعالیٰ کی صفات کے مظاہر دیکھے ہیں تو یہ ٹھیک ہے، اور اگر کوئی یہ کہے کہ میں نے بذاتہ خدا تعالیٰ کو دیکھا ہے تو پرلے درجہ کا بے دین اور گمراہ ہے اس کو تعزیر لگانی چاہیے اور شہر میں پھرانا چاہیے۔
صاحب ’’تعرف‘‘ کاقول ہے۔ یہ کتاب تصوف کے مضمون میں بے مثال ہے کہ مشائخ طریقت کا اس پراجماع ہے کہ دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو ظاہری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،رؤیت خداوندی کا محل آخرت ہے۔ دنیا نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے تو وہ زندیق، ملحد، شریعت کا منکر اور سنت کا مخالف ہے۔ جب موسیٰ علیہ السلام کو یہ جواب ملتی ہے کہ تو مجھے کبھی نہیں دیکھ سکتا تو اور کون ہے جو رؤیت کا دعویٰ کرسکے۔ ملا علی قاری کی ’’منح الازہر شرح فقہ اکبر‘‘ میں یہ تمام تفصیل موجود ہے۔
پھر یہ بھی غور طلب ہے کہ خداوند تعالیٰ نے فرمایا: وجوہ یومئذنا ضرۃ الی ربہا ناظرہ تو رؤیت کو قیامت کے دن پرمعلق کیا۔ اگر دنیامیں بھی رؤیت ہوسکتی تو قیامت کے دن کی قید بالکل بےمعنی تھی اور آنحضرتﷺ نے صحابہ سے فرمایاکہ ’’تم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھو گے‘‘ اگر دنیامیں بھی دیدار خداوندی ممکن ہوتا تو قیامت کے دن کی قید لگانےکی کیا ضرورت تھی، اسی طرح فرما دیتے کہ تم جس طرح دنیامیں خدا تعالیٰ کو دیکھتے ہو، آخرت میں بھی دیکھو گے۔
امام نووی کا قول ہے کہ تمام اہلسنت کاعقیدہ یہی ہے کہ رؤیت خداوندی دنیا میں نہیں ہوسکتی ، آخرت میں ہوگی اور اس میں متکلمین کےسلف اور خلف بھی متفق ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔



جلد 01 ص 61

محدث فتویٰ
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ایک جگہ" حق فورم" پریہ دیکھا۔ کیا واقعی کسی اہل حدیث عالم نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ یا احناف کے بارے میں ایسا کہا ہے ؟
امام اعظم ابو حنیفہؒ کا خواب میں اللہ کا دیدار کرنا اور غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب
در مختارمیں امام ابو حنیفہؒ کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ امام صاحبؒ نے اللہ کی خواب میں زیارت کی اور اس واقعے کو بنیاد بنا کر غیر مقلدین اعتراض کرتے ہیں کہ حنفیوں نےغلو کیا ہے ،حنفی جھوٹے ہیں اور امام ابو حنیفہؒ بھی جھوٹے ہیں کیونکہ اللہ کی خواب میں زیارت نہیں ہو سکتی ، جو یہ دعوی کرتا ہے وہ جھوٹا ہے،وغیرہ وغیرہ۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کا اللہ کی خواب میں زیارت کا واقعہ صرف احناف نے نقل نہیں کیا بلکہ یہ واقعہ شیخ یوسف صالح الشافعیؒ نے اپنی کتاب ''عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفہ النعمان'' میں نقل کیا ہے جو کہ شافعی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔
کیا غیر مقلدین یہ اعتراف کریں گے کہ شیخ یوسف صالح شافعی ؒ بھی غلو کر رہے ہیں اور یہ واقعہ نقل کرنے کی وجہ سے کذاب ہیں؟؟؟
اس کے علاوہ امام احمد بن حنبلؒ کا اللہ کی خواب میں زیارت کا واقعہ امام ابن جوزیؒ کی کتاب '' مناقب امام احمد بن حنبل'' میں اور امام ذہبیؒ کی کتاب ''سیر اعلام النبلاء'' میں ذکر کیا گیا ہے۔اب غیر مقلدین سےسوال ہے کہ کیا امام احمد بن حنبلؒ بھی کذاب ہیں؟؟ اور ان کا واقعہ نقل کرنیوالے امام ابن جوزیؒ اور امام ذہبیؒ بھی کذاب ہیں؟؟
رہی بات کہ اللہ کی خواب میں زیارت ہو سکتی ہے یا نہیں تو غیر مقلدین اگر اپنےہی مستند علماء کی کتابیں پڑھ لیتے تو اس بات کا انکار نہیں کرتے۔
غیر مقلدین کے شیخ الکل نذیر حسین دہلوی فتاوی نذیریہ میں کہتے ہیں کہ''اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا ہے تو یہ جائز ہے ،''(فتاوی نذیریہ،جلد 1 صفحہ 61)
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نقل کرتے ہیں کہ ''جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطابق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک هے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خوبصورت اور بہترین صورت میں دیکها''(مجموع الفتاوی ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٥١)
شیخ ابن بازؒ اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں کہ ''دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن خواب میں اس کی زیارت ہوسکتی ہے اور دلوں کے حالات کے مطابق قلبی مکاشفات اور مشاہدات ہوسکتے ہیں۔''(فتاوی ابن باز،جلد دوم صفحہ 127)
اور یہی فتوی سعودیہ کی فتاوی لجنہ الدائمہ کی کمیٹی کا بھی ہے(فتاوی،جلد2 صفحہ 235)
غیر مقلدین سے سوال یہ ہے کہ اگر تمہارے نزدیک اللہ کی خواب میں زیارت ممکن نہیں اور جو اس کو جائز کہتا ہے وہ جھوٹا ہے تو اُمید ہے کہ ان کا یہ جھوٹا ہونے کا فتوی نذیر حسین دہلوی، ابن تیمیہؒ، ابن بازؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کا واقعہ نقل کرنیوالے محدثین پہ بھی لگے گا۔
غلامِ خاتم النبیین ﷺ
محسن اقبال
 
Top