محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 1521
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے، لوگ اس کو اپنے لپوں سے لیتے ہیں کوئی زیادہ لیتا ہے اور کوئی کم۔ اور میں نے دیکھا کہ آسمان سے زمین تک ایک رسی لٹکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے۔ پھر آپ کے بعد ایک شخص نے اس کو تھاما، وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما تو وہ ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی اور وہ بھی اوپر چلا گیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ آپ پر قربان ہو مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا بیان کر۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ بادل کا ٹکڑا تو اسلام ہے اور گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت اور نرمی مراد ہے اور لوگ جو زیادہ اور کم لیتے ہیں وہ بھی بعضوں کو بہت قرآن یاد ہے اور بعضوں کو کم اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہے وہ دین حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پھر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی دین پر اپنے پاس بلا لے گا آپ کے بعد ایک اور شخص (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ) اس کو تھامے گا وہ بھی اسی طرح چڑھا جائے گا پھر اور ایک شخص تھامے گا اور اس کا بھی یہی حال ہو گا۔ پھر ایک اور شخص تھامے گا تو کچھ خلل پڑے گا لیکن وہ خلل آخر مٹ جائے گا اور وہ بھی چڑھ جائے گا۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھ سے بیان فرمائیے کہ میں نے ٹھیک تعبیر بیان کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کچھ ٹھیک کہا کچھ غلط کہا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم یا رسول اللہ! آپ بیان کیجئے کہ میں نے کیا غلطی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم مت کھا۔
خوابوں کا بیان مختصر صحیح مسلم
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے، لوگ اس کو اپنے لپوں سے لیتے ہیں کوئی زیادہ لیتا ہے اور کوئی کم۔ اور میں نے دیکھا کہ آسمان سے زمین تک ایک رسی لٹکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے۔ پھر آپ کے بعد ایک شخص نے اس کو تھاما، وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما وہ بھی چڑھ گیا۔ پھر ایک اور شخص نے تھاما تو وہ ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی اور وہ بھی اوپر چلا گیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ آپ پر قربان ہو مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا بیان کر۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ بادل کا ٹکڑا تو اسلام ہے اور گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت اور نرمی مراد ہے اور لوگ جو زیادہ اور کم لیتے ہیں وہ بھی بعضوں کو بہت قرآن یاد ہے اور بعضوں کو کم اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہے وہ دین حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پھر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی دین پر اپنے پاس بلا لے گا آپ کے بعد ایک اور شخص (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ) اس کو تھامے گا وہ بھی اسی طرح چڑھا جائے گا پھر اور ایک شخص تھامے گا اور اس کا بھی یہی حال ہو گا۔ پھر ایک اور شخص تھامے گا تو کچھ خلل پڑے گا لیکن وہ خلل آخر مٹ جائے گا اور وہ بھی چڑھ جائے گا۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھ سے بیان فرمائیے کہ میں نے ٹھیک تعبیر بیان کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کچھ ٹھیک کہا کچھ غلط کہا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم یا رسول اللہ! آپ بیان کیجئے کہ میں نے کیا غلطی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم مت کھا۔
خوابوں کا بیان مختصر صحیح مسلم