کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
خواتین نقاب نہ اوڑھیں: سعودی عالم کا نیا فتویٰ
العربیہ ڈاٹ نیٹ: پیر 22 صفر 1436هـ - 15 دسمبر 2014م
سعودی عرب کے ایک عالم دین نے خواتین کے حجاب سے متعلق ایک نیا فتویٰ جاری کیا ہے۔اس میں انھوں نے کہا ہے کہ خواتین کو چہرے کا نقاب کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور انھیں خوبصورتی کے لیے بناؤ سنگھار کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
شیخ احمد الغامدی نے یہ فتویٰ العربیہ کے سسٹر چینل ایم بی سی کے ایک مشہور ٹاک شو ''بدریا'' میں گفتگو کرتے ہوئے دیا ہے اور اپنے اس فتوے کے حق میں وہ اپنی بے نقاب اہلیہ کے ساتھ اس ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔ ان کی اہلیہ نے حجاب تو اوڑھ رکھا تھا لیکن چہرے کا پردہ نہیں کیا ہوا تھا۔
یہ پروگرام بدریا البشر پیش کرتی ہیں۔ اس میں علامہ احمد الغامدی ماضی میں جاری کردہ اپنے ایک سابقہ فتوے پر ہی اظہار خیال کررہے تھے۔ اس میں انھوں نےعام علماء کے برعکس خواتین کو اپنا چہرہ ظاہر کرنے اور میک اپ کرنے کی اجازت دی تھی۔ وہ سعودی عرب کے محکمہ امر بالمعروف و نہی المنکر (المعروف مذہبی پولیس) کی مکہ مکرمہ شہر کی شاخ کے سابق سربراہ تھے۔
سعودی عرب کے قدامت پسند علماء اور حلقوں کی جانب سے علامہ احمد الغامدی کے خلاف گذشتہ ہفتے کے روز اس ٹی وی ٹاک شو کے نشر ہونے کے بعد سے تندو تیز تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔تاہم ان کی رائے کے مخالف علماء ان کے فتوے کا دلیل سے جواب دینے کے بجائے ان کی شخصیت پر ذاتی نوعیت کے حملے کررہے ہیں۔
سعودی عرب کے مقامی روزنامے الوطن میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق شیخ الغامدی کو دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔ٹویٹر پر بعض لکھاریوں نے علامہ خامدی کی تضحیک کی ہے۔ خاص طور پر ٹیلی ویژن پر اہلیہ کو چہرے کا پردہ نہ کرانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور انھیں سخت سست کہا ہے۔
لیکن سوشل میڈیا پر ان کی مخالفت ہی نہیں کی جارہی ہے بلکہ بعض لوگ ان کی حمایت میں میدان میں آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت خواتین کے چہرے کے پردے کو مذہبی ضرورت تصور نہیں کرتی ہے۔ اس لیے ان کی رائے کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔ ان میں بعض نے علامہ غامدی کو ان کے مؤقف پر ایک دلیر شخص قرار دیا ہے۔
ٹی وی ٹاک شو میں شرکت کے بعد سے علامہ احمد الغامدی اپنے فتوے کا دفاع کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کسی شہرت یا ناموری کے لیے یہ فتویٰ نہیں دیا تھا۔ واضح رہے کہ وہ ماضی میں بھی اسی طرح کے متنازعہ فتوے جاری کرنے کے لیے مشہور رہے ہیں۔ انھوں نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ موسیقی حرام نہیں ہے اور خواتین اور مردوں کے مخلوط اجتماعات کی اجازت ہے۔
مذکورہ ٹی وی پروگرام کی میزبان بدریا البشر نے العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر تو علامہ غامدی اور ان کے فتویٰ کو ہدف تنقید بنایا جارہا ہے مگر مجموعی طور پر اس کا ردعمل مثبت رہا ہے۔ نیز ان کا مقصد کوئی اشتعال انگیزی پھیلانا نہیں ہے بلکہ مثبت انداز میں اس موضوع پر بحث کو آگے بڑھانا تھا۔وہ خود بھی سماجی موضوعات پر العربیہ نیوز کی ویب سائٹ پر کالم لکھتی ہیں۔