اسلام و علیکم
ہر وہ شخص یا گروہ خوارج کے زمرے میں آتا ہے جو گناہ کو گناہ نہ سمجھے -جو شخص گناہ کو گناہ سمجھے وہ اگرچہ گناہ گار ہے پر اسلام سے خارج نہیں - لیکن اگر کوئی انسان یا گروہ کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھتا بلکہ اس کو اپنے لئے با عث ثواب سمجھتا ہے تو وہ اسلام سے خارج ہے اور خوارج کہلاے گا- ہمارے ہان اکثر افراد صرف طالبان کے گروہ کو ہی جدید خوارج گردانتے ہیں جو کہ سخت غلط فہمی ہے جب کہ اگر وہ اپنے آپ پر نظر دوڑائیں تو خود خوارج کی صف میں کھڑے نظر آئیں گے -
-قرآن ایسےلوگوں یا گروہوں کا تذکرہ اس انداز میں کرتا ہے-
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا
وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں کھوئی گئی اور وہ خیال کرتے ہیں کہ بے شک وہ اچھے کام کر رہے ہیں
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا
یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس کے روبرو جانے کا انکار کیا ہے پھر ان کے سارے اعمال ضائع ہو گئے سو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہمارا ملک خوارج سے بھرا پڑا ہے کیا حکمران کیا عوام جو ان کافر حکمرانوں اور اس کفر کے نظام کو سپورٹ کرتے ہیں کیا علما حضرات جو قرآن و حدیث کی اپنی من معنی تشریح کرتے ہیں کیا عام نام نہاد بے نماز نوجوان مسلمان جو فحاشی بے حیائی کو سپورٹ کرتے نظر آتے ہیں کیا اہل بدعت جو دین میں اضافے کو فرض سمجھ کر کرتے ہیں- یہ سب ایک ہی صف میں کھڑے نظر اتے ہیں -اور سمجھتے ہیں کہ ہم سے اچھا مسلمان کوئی نہیں -