- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
سوشل میڈیا پر ایک حدیث بعض جگہوں پر نظر آتی ہے ، آج اس کے متعلق کسی نے سوال بھی کیا ہے ، جو کچھ اس طرح ہے:
سوال:
محترم شیخ صاحب اس حدیث کی سند بارے بتا دیں۔
حضرت ابو امامہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماتحت ظل السمآء من الٰہ یعبد من دون اللہ تعالیٰ اعظم عند اللہ عزوجل من ھوی یتبع ، اس آسمان کے نیچے اللہ تعالیٰ کے سوا جتنے معبود بھی پوجے جا رہے ہیں ان میں اللہ کے نزدیک بد ترین معبود وہ خواہش نفس ہے جس کی پیروی کی جا رہی ہو ۔ ( طبرانی )
جواب:
امام طبرانی نقل کرتے ہیں :
حدثنا محمد بن عثمان بن سعيد أبو عمر الضرير الكوفي، ثنا أحمد بن يونس، ثنا إسماعيل بن عياش، عن الحسن بن دينار، عن الخصيب بن جحدر، عن راشد بن سعد، عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تحت ظل السماء من إله يعبد من دون الله أعظم من عند الله من هوى متبع»
المعجم الكبير للطبراني (8/ 103)(7502)
مزید یہ روایت السنۃ لابن ابی عاصم ، حلیۃ الأولیاء لابی نعیم اور الابانۃ لابن بطۃ وغیرہ میں ہے ، لیکن اس کی تمام اسانید کا مدار
الحسن بن دینار عن الخصیب بن جحدر ہے ۔ جبکہ یہ دونوں راوی ’ متروک الحدیث ‘ ہیں ۔ لہذا یہ حدیث باعتبار سند سخت ضعیف ہے ۔
خواہش نفس کو الہ بنانے کے متعلق قرآنی آیات بالکل واضح ہیں ، جیسا کہ فرمان الہی ہے :
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّـهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٢٣﴾
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔
امام ابن بطہ فرماتے ہیں :
«أَعَاذَنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ الْآرَاءِ الْمُخْتَرِعَةِ، وَالْأَهْوَاءِ الْمُتَّبِعَةِ، وَالْمَذَاهِبِ الْمُبْتَدِعَةِ، فَإِنَّ أَهْلَهَا خَرَجُوا عَنِ اجْتِمَاعٍ إِلَى شَتَاتٍ، وَعَنْ نِظَامٍ إِلَى تَفَرُّقٍ، وَعَنْ أُنْسٍ إِلَى وَحْشَةٍ، وَعَنِ ائْتِلَافٍ إِلَى اخْتِلَافٍ، وَعَنْ مَحَبَّةٍ إِلَى بُغْضَةٍ، وَعَنْ نَصِيحَةٍ وَمُوَالَاةٍ إِلَى غِشٍّ وَمُعَادَاةٍ، وَعَصَمَنَا وَإِيَّاكُمْ مِنَ الِانْتِمَاءِ إِلَى كُلِّ اسْمٍ خَالَفَ الْإِسْلَامَ وَالسُّنَّةَ»
الإبانة الكبرى لابن بطة (1/ 388)
اللہ ہم سب کو من گھڑت آراء ، خواہشات نفسانی ، بدعتی مذاہب سے پناہ میں رکھے ، کہ ان سے تعلق رکھنے والے لوگ اجتماعیت سے تشتت ، نظام سے افتراق ، انس سے وحشت ، اتفاق سے اختلاف ، محبت سے بغض ، نصیحت و ہمدردی سے دشمنی و دھوکے کی طرف نکل چکے ہیں ، اور اللہ ہمیں اسلام اور سنت کے مخالف ہر نام کی طرف انتساب سے بھی محفوظ رکھے ۔
سوال:
محترم شیخ صاحب اس حدیث کی سند بارے بتا دیں۔
حضرت ابو امامہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماتحت ظل السمآء من الٰہ یعبد من دون اللہ تعالیٰ اعظم عند اللہ عزوجل من ھوی یتبع ، اس آسمان کے نیچے اللہ تعالیٰ کے سوا جتنے معبود بھی پوجے جا رہے ہیں ان میں اللہ کے نزدیک بد ترین معبود وہ خواہش نفس ہے جس کی پیروی کی جا رہی ہو ۔ ( طبرانی )
جواب:
امام طبرانی نقل کرتے ہیں :
حدثنا محمد بن عثمان بن سعيد أبو عمر الضرير الكوفي، ثنا أحمد بن يونس، ثنا إسماعيل بن عياش، عن الحسن بن دينار، عن الخصيب بن جحدر، عن راشد بن سعد، عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تحت ظل السماء من إله يعبد من دون الله أعظم من عند الله من هوى متبع»
المعجم الكبير للطبراني (8/ 103)(7502)
مزید یہ روایت السنۃ لابن ابی عاصم ، حلیۃ الأولیاء لابی نعیم اور الابانۃ لابن بطۃ وغیرہ میں ہے ، لیکن اس کی تمام اسانید کا مدار
الحسن بن دینار عن الخصیب بن جحدر ہے ۔ جبکہ یہ دونوں راوی ’ متروک الحدیث ‘ ہیں ۔ لہذا یہ حدیث باعتبار سند سخت ضعیف ہے ۔
خواہش نفس کو الہ بنانے کے متعلق قرآنی آیات بالکل واضح ہیں ، جیسا کہ فرمان الہی ہے :
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّـهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٢٣﴾
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔
امام ابن بطہ فرماتے ہیں :
«أَعَاذَنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ الْآرَاءِ الْمُخْتَرِعَةِ، وَالْأَهْوَاءِ الْمُتَّبِعَةِ، وَالْمَذَاهِبِ الْمُبْتَدِعَةِ، فَإِنَّ أَهْلَهَا خَرَجُوا عَنِ اجْتِمَاعٍ إِلَى شَتَاتٍ، وَعَنْ نِظَامٍ إِلَى تَفَرُّقٍ، وَعَنْ أُنْسٍ إِلَى وَحْشَةٍ، وَعَنِ ائْتِلَافٍ إِلَى اخْتِلَافٍ، وَعَنْ مَحَبَّةٍ إِلَى بُغْضَةٍ، وَعَنْ نَصِيحَةٍ وَمُوَالَاةٍ إِلَى غِشٍّ وَمُعَادَاةٍ، وَعَصَمَنَا وَإِيَّاكُمْ مِنَ الِانْتِمَاءِ إِلَى كُلِّ اسْمٍ خَالَفَ الْإِسْلَامَ وَالسُّنَّةَ»
الإبانة الكبرى لابن بطة (1/ 388)
اللہ ہم سب کو من گھڑت آراء ، خواہشات نفسانی ، بدعتی مذاہب سے پناہ میں رکھے ، کہ ان سے تعلق رکھنے والے لوگ اجتماعیت سے تشتت ، نظام سے افتراق ، انس سے وحشت ، اتفاق سے اختلاف ، محبت سے بغض ، نصیحت و ہمدردی سے دشمنی و دھوکے کی طرف نکل چکے ہیں ، اور اللہ ہمیں اسلام اور سنت کے مخالف ہر نام کی طرف انتساب سے بھی محفوظ رکھے ۔