• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خود کو نبی علیہ السلام کا یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا غلام کہنا

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
569
ری ایکشن اسکور
174
پوائنٹ
77
خود کو نبی علیہ السلام کا یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا غلام کہنا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

پہلی بات یہ کہ غلام اور بندہ دو الگ الگ مفاہیم ہیں لیکن ان کے لیے لفظ ایک ہی استعمال ہوتا ہے وہ ہے عبد، لہذا رسول یا صحابہ کا غلام بننے میں تو کوئی حرج نہیں لیکن ان کا بندہ بننا کفر و شرک ہے۔

اور دوسری بات یہ کہ وہ الفاظ جہاں دوران کلام کوئی چیز رب تعالی کے ساتھ اس کے بندوں کی طرف بھی منسوب کردی جائے تو وہ شرک اصغر ہے، جیسا کہ یہ کہنا کہ ما شاء الله وشئت، وهذا من الله ومنك، وإنا بالله وبك، وما لي إلا الله وأنت، وأنا متوكل على الله وعليك، وغيرہ۔

تو لہذا جو امور خالصتا الله تعالی کے ساتھ خاص ہیں ان میں لفظی نسبت کرنا بھی گناہ ہے، اس لیے اعلام یعنی ذاتی ناموں میں لفظ عبد کو اللہ تعالی کی طرف مضاف کرنا اسمائے حسنی ہی کے ساتھ خاص ہے، عبد الرسول عبد النبی کہنا اگر غلامی کے معنوں میں بھی ہو تو بھی گناہ سے یا کم سے کم گناہ کے شبہ سے خالی نہیں۔

تیسری بات یہ ہے کہ اس میں سب سے بڑی قباحت تو یہ ہے کہ قیامت تک تمام امتیوں میں سے ایک بھی شخص محمد رّسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی محبت نہیں کر سکتا ہے جتنی محبت صحابہ کرام _ رضوان اللہ علیہم اجمعین _ نے کی ہے ، جبکہ کہیں پر بھی صحابہ کرام نے خود کو نبی علیہ السلام کا غلام نہیں کہا ہے۔

اسی طرح صحابہ کرام سے زیادہ محبت تابعین سے زیادہ کوئی نہیں کرسکتا جبکہ انہوں نے خود کو صحابہ کا غلام نہیں کہا ہے۔

اسی طرح اھلِ بیت سے جتنی محبت بقیہ صحابہ کرام اور تابعین ، تبع واتباع التبع کا تھا اتنی بعد والے لوگ نہیں کرسکتے ہیں جبکہ انہوں نے بھی ایسا نہیں کہا۔

لہذا جو ان سے ثابت نہیں ہے حالانکہ وہ ہم سے نیکیوں میں سبقت لینے والے ہیں تو کیوں اپنی طرف سے ایسے مبہم اور مشکوک اصطلاحات ایجاد کیا جائے ؟!

لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے اور حقیقی محبت ادا کرنا چاہیے ، جبکہ حقیقی محبت کا تقاضا تو یہ ہے کہ حب القلب یظھر بالید دل کی محبت ہاتھ سے ظاہر ہوتی ہے ، اور نبی علیہ السلام وصحابہ کرام سے محبت کا ہاتھ پر اظہار یہ ہے کہ ہر اس نظام ، شرع اور قانون کو نیست ونابود کردیا جائے جو محمد رّسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شریعت کے مخالف ہو، ہر اس کافر مرتد اور شیعہ نجس رافضی کو ذبح کردیا جائے جو صحابہ کرام کی گستاخی کرتے ہوں۔

والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام
 
Top