• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داعش کے جنگجو خوارج اور انسانیت دشمن ہیں: خطبۂ حج

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
داعش کے جنگجو خوارج اور انسانیت دشمن ہیں: خطبۂ حج

شیخ عبدالعزیز کا میدانِ عرفات میں لاکھوں فرزندان توحید سے خطاب​

مکہ مکرمہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعہ 9 ذوالحجہ 1435هـ - 3 اکتوبر 2014م

سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے خطبۂ حج میں کہا ہے کہ عراق اور شام میں برسر پیکار دولت اسلامی (داعش) کے جنگجو خوارج اور انسانیت کے دشمن ہیں۔

وہ میدانِ عرفات میں مسجد نمرہ سے حج کے رکنِ اعظم ''وقوف عرفہ'' کے لیے جمع لاکھوں فرزندان توحید سے مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ
''مسلمانوں کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں اور خود مسلم دنیا میں بھی بعض تحریکیں انسانیت کی دشمن ہیں''۔
انھوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ فرقہ واریت سے اجتناب کریں کیونکہ اس سے مسلمان کمزور ہوتے ہیں۔

شیخ عبدالعزیز نے انتہا پسند جنگجو تنظیموں کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی اور دین اسلام کے پیروکار کو بے گناہ لوگوں کا خون بہانے پر خبردار کیا۔ ان کا اشارہ داعش اور دوسرے جنگجو گروپوں کی جانب تھا جن پر بم حملوں میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں اور داعش پر تو وسیع پیمانے پر ہمہ نوع انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات عاید کیے گئے ہیں۔

اس مرتبہ حج کا فریضہ ایسے موقع پر ادا کیا جا رہا ہے جب سعودی عرب سمیت پانچ خلیجی عرب ممالک امریکا کی قیادت میں شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں شریک ہیں اور ان کے جنگی طیارے بھی ان دونوں ممالک میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہے ہیں۔

حج اور انتظامات

حجاج کرام میدانِ عرفات میں وقوف کے بعد مزدلفہ چلے گئے ہیں جہاں وہ رات کھلے آسمان تلے گزار رہے ہیں۔ وہ ہفتے کے روز شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور اپنے جانور قربان کریں گے۔ سعودی حکومت نے منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل کے دوران بھگدڑ سے بچنے کے لیے اربوں ڈالرز کی لاگت سے بہتر انتظامات کیے ہیں۔

واضح رہے کہ 2006ء میں منیٰ میں بھگدڑ مچ جانے سے تین سو چونسٹھ حجاج جاں بحق ہو گئے تھے، اس سے دو سال پہلے 2004ء میں دو سو اکاون حجاج شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پرانے پُل کو مسمار کر کے اس کی جگہ جمرات کے ارد گرد کثیر منزلہ پُل بنا دیا گیا تھا۔

سعودی وزارت داخلہ کے مطابق اس مرتبہ دنیا کے ایک سو تریسٹھ ممالک سے قریباً چودہ لاکھ افراد فریضہ حج کی ادائی کے لیے آئے ہیں اور سعودی شہریوں کو ملا کر کل حجاج کی تعداد بیس لاکھ سے متجاوز ہے اور یہ تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں قریباً دس لاکھ کم ہے۔ مکہ معظمہ اور مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کے پیش نظر اس مرتبہ سعودی حکومت نے دوسرے ممالک کو کم تعداد میں عازمین حج بھیجنے کی اجازت دی تھی۔ سعودی حکومت نے سنہ 2011ء میں مسجد الحرام کی تعمیرو توسیع کے بڑے منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔ اس کی تکمیل کے بعد مسجدالحرام میں بیک وقت بیس لاکھ مسلمان نماز ادا کر سکیں گے۔

سعودی حکومت نے غیر قانونی طور پر حج کے لیے آنے والے غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا ہے۔ سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ پینتالیس ہزار غیرقانونی عازمین حج کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔

حکومت نے حج کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں اور دس مربع کلومیٹر کے علاقے میں واقع مکہ معظمہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ انتظامی عملے کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔

اس کے علاوہ حجاج کرام کو کسی قسم کے وبائی مرض کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے بھی حفاظتی احتیاطی اور طبی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں کچھ عرصہ قبل مہلک وائرس مرس پھیلا تھا جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئی تھیں۔ اس کے بعد دنیا کے بعض ممالک میں ای بولا کا وائرس پھیلا تھا لیکن ابھی تک کسی حاجی کے ان دونوں مہلک وائرسوں کا شکار ہونے کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

ح
 
Top