بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
کراچی: خوراک اور غذا میں دس اہم اور کم خرچ تبدیلیاں کرکے ہزاروں ، لاکھوں نومولود بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
اس بات کا انکشاف پاکستانی اور بین الاقوامی ماہرین کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں ماں اور بچے کی خوراک پر تحقیقی جرائد کی سیریز کے تحت شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف دس اہم غذائی تدابیر سے نومولود بچوں میں اموات کی شرح 90 فیصد تک کم کی جاسکتی ہے۔
اس مطالعے اور مقالے کے سب سے اہم مصنف پاکستانی ماہر ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ ہیں جو اس وقت آغا خان یونیورسٹی میں ماں اور بچے کی صحت کے ایک ادارے سے وابستہ ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان 34 ممالک میں شامل ہے جہاں نومولود اور دودھ پیتے بچے غذا کی شدید کمی کی باعث کم عمری میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔
اس طرح صرف پاکستان میں ہی ان اقدامات سے تقریباً ایک کروڑ بچوں کو فائدہ ہوگا جہاں پانچ سال سے کم عمر کے 123,000 بچے ہر سال لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
پاکستان میں کئے گئے نیشنل نیوٹریشن سروے اور دیگر مطالعوں سے پاکستان میں بھوک اور بیماری سے بہت سے بچوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
مقالے کے تحت دس اہم اقدامات میں حاملہ خاتون کو فولک ایسڈ، کیلشیئم، متوازن پروٹین اور مائیکرونیوٹرینٹ کی فراہمی ضروری ہے۔ ساتھ ہی ماں کا دودھ پلانے اور بچے کو اضافی خوراک کی فراہمی، پانچ سال سے زائد عمر کے بچوں کو زنک اور وٹامن اے کی فراہمی کے علاوہ درمیانی اور شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کے درست ترین علاج جیسے اقدامات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں خوراک کی قلت کےشکار بچے سب سے ذیادہ صوبہ بلوچستان اور سندھ میں موجود ہیں۔
ربط
اس بات کا انکشاف پاکستانی اور بین الاقوامی ماہرین کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں ماں اور بچے کی خوراک پر تحقیقی جرائد کی سیریز کے تحت شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف دس اہم غذائی تدابیر سے نومولود بچوں میں اموات کی شرح 90 فیصد تک کم کی جاسکتی ہے۔
اس مطالعے اور مقالے کے سب سے اہم مصنف پاکستانی ماہر ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ ہیں جو اس وقت آغا خان یونیورسٹی میں ماں اور بچے کی صحت کے ایک ادارے سے وابستہ ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان 34 ممالک میں شامل ہے جہاں نومولود اور دودھ پیتے بچے غذا کی شدید کمی کی باعث کم عمری میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔
اس طرح صرف پاکستان میں ہی ان اقدامات سے تقریباً ایک کروڑ بچوں کو فائدہ ہوگا جہاں پانچ سال سے کم عمر کے 123,000 بچے ہر سال لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
پاکستان میں کئے گئے نیشنل نیوٹریشن سروے اور دیگر مطالعوں سے پاکستان میں بھوک اور بیماری سے بہت سے بچوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
مقالے کے تحت دس اہم اقدامات میں حاملہ خاتون کو فولک ایسڈ، کیلشیئم، متوازن پروٹین اور مائیکرونیوٹرینٹ کی فراہمی ضروری ہے۔ ساتھ ہی ماں کا دودھ پلانے اور بچے کو اضافی خوراک کی فراہمی، پانچ سال سے زائد عمر کے بچوں کو زنک اور وٹامن اے کی فراہمی کے علاوہ درمیانی اور شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کے درست ترین علاج جیسے اقدامات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں خوراک کی قلت کےشکار بچے سب سے ذیادہ صوبہ بلوچستان اور سندھ میں موجود ہیں۔
ربط