حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
دعاء کی شرعی حیثیت
دعاء کی شرعی حیثیت
دعاء ایک اہم ترین عبادت ہے بلکہ عبادت کا مغز و خلاصہ ہے اس کی طرف توجہ دلانا اور اس کا اہتمام کرنا بندۂ مؤمن کے لیے ضروری ہے۔
دعاء سے انسان اللہ کا مقرب بندہ بن جاتا ہے اور دعاء ایسا ہتھیار ہے جس سے تقدیر بدل جاتی ہے اور دعاء سے انسان کا ہر مشکل کام آسان ہوسکتا ہے لیکن آج کے اکثر مسلمان اس اہم عبادت سے غافل ہیں طرح طرح کی بداعتقادیوں اور بد اعمالیوں میں مبتلاء ہوگئے ہیں ۔ بعض لوگ دعاء کو چھوڑ کر جھوٹے سچے عاملوں اور دھوکہ باز پیروں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں اور بعض خدا کو چھوڑ کر مخلوق خدا میں سے اولیاء ومشائخ اور ان کی قبروں سے استمداد واستعانت کرتے ہیں۔
لیکن بات تو یہ طے ہے کہ دعاء قبول کرنے کی قدرت وطاقت صرف اور صرف اللہ ہی کو ہے وَمَا النَّصْرُ اِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْم نہ کسی نبی کو یہ اختیار حاصل رہا اور نہ ہی کسی مخلوق کو جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " لِيَسْأَلْ أَحَدُكُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ الْمِلْحَ، وَحَتَّى يَسْأَلَهُ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ ".(ترمذی)
تم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنی تمام حاجتیں اپنے پرودگار سے مانگے یہاں تک نمک اور جوتے کا تسمہ بھی اگر ٹوٹ جائے تو اسی سے مانگے۔
اللہ کے نزدیک دعاء سے افضل کوئی شئی نہیں جس کی فضیلت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے الدُّعَاءُ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلْ وَ مِمَّا لَمْ يَنْزُلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللّٰهِ
بے شک دعاء اُن مصائب وآلام کے لیے نفع دیتی ہے جو نازل ہوئی ہیں اور ان مصائب کے لیے بھی جو نازل نہیں ہوئی ہیں لہذا اے اللہ کے بندو دعاء کو لازم پکڑو۔
لیکن افسوس ہے کہ آج مسلمانوں نے دعاء کی اس قدر فضیلت واہمیت کے باوجود مخلوقات خدا اور رسول ﷺسے
محمد کو محمد کہوں تو خدا کو کیا کہوں
دونوں کی شکل ایک ہے کس کو خدا کہوں
جیسے الفاظ کہہ کر آپﷺ کی تعریف میں غلو کرتے ہوئے دعائیں طلب کر رہے ہیں۔
حالانکہ اللہ نے سورہ مومن آیت 60 میں فرمایا ادعونی استجب لکم تم مجھے پکارو میں تمہاری دعاء قبول کروں گا۔
کسی عربی شاعر نے کیا ہی خوب کہا
اللہ یغضب ان ترکت سوالہ
وبنی آدم حین یسال یغضب
اللہ غصہ ہوتا ہے اگر اس سے نہ مانگے اور بنی آدم غصہ ہوتا ہے جب اس سے سوال کیا جائے۔
الغرض دعاء کی برکت یہ ہے کہ دعاء مؤمن کا ہتھیار ہے اور دعاء بے شمار روحانی وظاہری ثمرات وبرکات کی ضامن وحامل ہوتی ہے جس سے شیطان لرزتا اور کانپتا ہے۔
دعاء سے انسان اللہ کا مقرب بندہ بن جاتا ہے اور دعاء ایسا ہتھیار ہے جس سے تقدیر بدل جاتی ہے اور دعاء سے انسان کا ہر مشکل کام آسان ہوسکتا ہے لیکن آج کے اکثر مسلمان اس اہم عبادت سے غافل ہیں طرح طرح کی بداعتقادیوں اور بد اعمالیوں میں مبتلاء ہوگئے ہیں ۔ بعض لوگ دعاء کو چھوڑ کر جھوٹے سچے عاملوں اور دھوکہ باز پیروں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں اور بعض خدا کو چھوڑ کر مخلوق خدا میں سے اولیاء ومشائخ اور ان کی قبروں سے استمداد واستعانت کرتے ہیں۔
لیکن بات تو یہ طے ہے کہ دعاء قبول کرنے کی قدرت وطاقت صرف اور صرف اللہ ہی کو ہے وَمَا النَّصْرُ اِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْم نہ کسی نبی کو یہ اختیار حاصل رہا اور نہ ہی کسی مخلوق کو جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " لِيَسْأَلْ أَحَدُكُمْ رَبَّهُ حَاجَتَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ الْمِلْحَ، وَحَتَّى يَسْأَلَهُ شِسْعَ نَعْلِهِ إِذَا انْقَطَعَ ".(ترمذی)
تم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنی تمام حاجتیں اپنے پرودگار سے مانگے یہاں تک نمک اور جوتے کا تسمہ بھی اگر ٹوٹ جائے تو اسی سے مانگے۔
اللہ کے نزدیک دعاء سے افضل کوئی شئی نہیں جس کی فضیلت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے الدُّعَاءُ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلْ وَ مِمَّا لَمْ يَنْزُلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللّٰهِ
بے شک دعاء اُن مصائب وآلام کے لیے نفع دیتی ہے جو نازل ہوئی ہیں اور ان مصائب کے لیے بھی جو نازل نہیں ہوئی ہیں لہذا اے اللہ کے بندو دعاء کو لازم پکڑو۔
لیکن افسوس ہے کہ آج مسلمانوں نے دعاء کی اس قدر فضیلت واہمیت کے باوجود مخلوقات خدا اور رسول ﷺسے
محمد کو محمد کہوں تو خدا کو کیا کہوں
دونوں کی شکل ایک ہے کس کو خدا کہوں
جیسے الفاظ کہہ کر آپﷺ کی تعریف میں غلو کرتے ہوئے دعائیں طلب کر رہے ہیں۔
حالانکہ اللہ نے سورہ مومن آیت 60 میں فرمایا ادعونی استجب لکم تم مجھے پکارو میں تمہاری دعاء قبول کروں گا۔
کسی عربی شاعر نے کیا ہی خوب کہا
اللہ یغضب ان ترکت سوالہ
وبنی آدم حین یسال یغضب
اللہ غصہ ہوتا ہے اگر اس سے نہ مانگے اور بنی آدم غصہ ہوتا ہے جب اس سے سوال کیا جائے۔
الغرض دعاء کی برکت یہ ہے کہ دعاء مؤمن کا ہتھیار ہے اور دعاء بے شمار روحانی وظاہری ثمرات وبرکات کی ضامن وحامل ہوتی ہے جس سے شیطان لرزتا اور کانپتا ہے۔
عبد الکریم