• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعا قبول ہو گئی

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
(غلام نبی' مانسہرہ)
2001ء میں سعودی عرب کے شہر حائل میں مزدوری کی غرض سے چلا گیا کچھ وقت کے بعد وہاں سے عمرہ کا ارادہ کیا میرے والد صاحب وہاں موجود تھے انہوں نے مجھے ایک بزرگ کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کیلئے بھیجا، ان بزرگ شخصیت کا نام مولانا عبدالرحمن الرحمانی تھا' ان کے کراچی میں دارالعلوم رحمانیہ بفززون اور لی مارکیٹ میں موجود ہیں' رحمانی صاحب دارالعلوم کے انتظامات کے سلسلے سے سعودی عرب جایا کرتے تھے ان کو ویزہ کسی شیخ کی طرف سے فری تھا رحمانی صاحب ہر سال سعودی عرب جاتے اور سعودیہ کے تمام شہروں میں جایا کرتے' رحمانی صاحب کا تعلق ضلع مانسہرہ بالاکوٹ سے تھا۔

جب ہم تین آدمی عمرہ ادا کرنے آئے حائل سے رات کو روانگی ہوئی اور صبح تہجد کے وقت مدینہ منورہ حاضری نصیب ہوئی روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے وقت رحمانی صاحب ایک ہی دعا کرتے تھے۔

یااللہ! میں مروں اور مجھے جنت البقیع میں جگہ نصیب فرما۔ روتے اور یہی دعا کرتے یااللہ مجھے موت مدینہ میں نصیب فرما'

مدینہ منورہ حاضری کے بعدہم مکہ مکرمہ کو روانہ ہوئے جب مکہ مکرمہ میں عمرہ ادا کیا اور رحمانی صاحب سے یہ الفاظ سنتا رہا یااللہ میں مروں اور مجھے جنت المعلیٰ میں جگہ نصیب فرما۔

2008ء میں رحمانی صاحب کراچی سے سعودی عرب کو روانہ ہوئے تمام اہل و عیال سے الوداعی ملاقات کچھ اس طرح کررہے تھے کہ واپس آنے والے نہیں ہیں جب جدہ پہنچے تو ان کا بھانجا انہیں جدہ میں آرام کیلئے اپنے گھر لے گئے۔ بھانجا ڈیوٹی پر چلا گیا تو رحمانی صاحب مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے۔

مکہ مکرمہ میں ایک دوسرے بھانجے نے استقبال کیا اور عمرہ ادا کرتے وقت رحمانی صاحب کے ساتھ رہے طواف اور سعی سے فارغ ہوکر رحمانی صاحب نے نفل نماز پڑھنا شروع کردی۔ بھانجا ساتھ بیٹھے انتظار کررہا تھا اور کہہ رہا تھا ماموں بس کریں گھر جائیں تو رحمانی صاحب نے کہا بیٹا مجھے پڑھنے دو' ہوسکتا ہے میری زندگی کی آخری نماز ہو۔

اس نوافل کے دوران رحمانی صاحب کو دل کا دورہ پڑا وہ بھی احرام کی حالت میں اور اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

حرم شریف کے بڑے شیخ رحمانی صاحب کو جانتے تھے اور انہوں نے یہ طے کیا کہ ان کو جنت المعلیٰ میں دفن کریں وہ بھی پرانا قبرستان جنت المعلیٰ کا جہاں پر صحابہ اکرامؓ مدفون ہیں حاجی صاحب کو ان کے ساتھ دفن کریں وہاں صرف دو قبروں کی جگہ باقی تھی۔ حاجی صاحب کی نماز جنازہ بیت اللہ میں ادا ہوئی اور جنت المعلیٰ میں دفن ہوئے تو مجھے ان کی مانگی دعا یاد آئی۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
(غلام نبی' مانسہرہ)
2001ء میں سعودی عرب کے شہر حائل میں مزدوری کی غرض سے چلا گیا کچھ وقت کے بعد وہاں سے عمرہ کا ارادہ کیا میرے والد صاحب وہاں موجود تھے انہوں نے مجھے ایک بزرگ کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کیلئے بھیجا، ان بزرگ شخصیت کا نام مولانا عبدالرحمن الرحمانی تھا' ان کے کراچی میں دارالعلوم رحمانیہ بفززون اور لی مارکیٹ میں موجود ہیں' رحمانی صاحب دارالعلوم کے انتظامات کے سلسلے سے سعودی عرب جایا کرتے تھے ان کو ویزہ کسی شیخ کی طرف سے فری تھا رحمانی صاحب ہر سال سعودی عرب جاتے اور سعودیہ کے تمام شہروں میں جایا کرتے' رحمانی صاحب کا تعلق ضلع مانسہرہ بالاکوٹ سے تھا۔

جب ہم تین آدمی عمرہ ادا کرنے آئے حائل سے رات کو روانگی ہوئی اور صبح تہجد کے وقت مدینہ منورہ حاضری نصیب ہوئی روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے وقت رحمانی صاحب ایک ہی دعا کرتے تھے۔

یااللہ! میں مروں اور مجھے جنت البقیع میں جگہ نصیب فرما۔ روتے اور یہی دعا کرتے یااللہ مجھے موت مدینہ میں نصیب فرما'

مدینہ منورہ حاضری کے بعدہم مکہ مکرمہ کو روانہ ہوئے جب مکہ مکرمہ میں عمرہ ادا کیا اور رحمانی صاحب سے یہ الفاظ سنتا رہا یااللہ میں مروں اور مجھے جنت المعلیٰ میں جگہ نصیب فرما۔

2008ء میں رحمانی صاحب کراچی سے سعودی عرب کو روانہ ہوئے تمام اہل و عیال سے الوداعی ملاقات کچھ اس طرح کررہے تھے کہ واپس آنے والے نہیں ہیں جب جدہ پہنچے تو ان کا بھانجا انہیں جدہ میں آرام کیلئے اپنے گھر لے گئے۔ بھانجا ڈیوٹی پر چلا گیا تو رحمانی صاحب مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے۔

مکہ مکرمہ میں ایک دوسرے بھانجے نے استقبال کیا اور عمرہ ادا کرتے وقت رحمانی صاحب کے ساتھ رہے طواف اور سعی سے فارغ ہوکر رحمانی صاحب نے نفل نماز پڑھنا شروع کردی۔ بھانجا ساتھ بیٹھے انتظار کررہا تھا اور کہہ رہا تھا ماموں بس کریں گھر جائیں تو رحمانی صاحب نے کہا بیٹا مجھے پڑھنے دو' ہوسکتا ہے میری زندگی کی آخری نماز ہو۔

اس نوافل کے دوران رحمانی صاحب کو دل کا دورہ پڑا وہ بھی احرام کی حالت میں اور اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

حرم شریف کے بڑے شیخ رحمانی صاحب کو جانتے تھے اور انہوں نے یہ طے کیا کہ ان کو جنت المعلیٰ میں دفن کریں وہ بھی پرانا قبرستان جنت المعلیٰ کا جہاں پر صحابہ اکرامؓ مدفون ہیں حاجی صاحب کو ان کے ساتھ دفن کریں وہاں صرف دو قبروں کی جگہ باقی تھی۔ حاجی صاحب کی نماز جنازہ بیت اللہ میں ادا ہوئی اور جنت المعلیٰ میں دفن ہوئے تو مجھے ان کی مانگی دعا یاد آئی۔

اللہ اکبر یہ ہوتے ہین حقیقی متوکلین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یااللہ مجھے مدینہ میں موت اور جنت البقیع میں دفن ہونا نصیب فرما۔ آمین
 
Top