جلال Salafi
رکن
- شمولیت
- اپریل 13، 2019
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 41
صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
4. باب كَرَاهَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ:
باب: موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر۔
باب: موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر۔
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنين احدكم الموت لضر نزل به، فإن كان لا بد متمنيا، فليقل اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي "،
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے کسی آفت کی وجہ سے جو اس پر آئے اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے: یااللہ! جلا مجھ کو جب تک جینا میرے لیے بہتر ہو اور مار مجھ کو جب مرنا میرے لیے بہتر ہو۔“
حدیث نمبر:
6814
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عنقيس بن ابي حازم ، قال: دخلنا على خباب وقد اكتوى سبع كيات في بطنه، فقال " لو ما ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به "،
قیس بن ابی حازم سے روایت ہے، ہم خباب بن الارت کے پاس گئے انہوں نے سات داغ لگائے تھے۔(کسی بیماری کی وجہ سے) اپنے پیٹ میں تو کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہوتا موت کی آرزو کرنے سے تو میں موت کے لیے دعا کرتا۔
حدیث نمبر:
6817
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنى احدكم الموت، ولا يدع به من قبل ان ياتيه إنه إذا مات احدكم انقطع عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت آنے سے پہلے موت کی دعا کرے کیونکہ جو کوئی تم میں سے مر جاتا ہے اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کی عمر زیادہ ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے۔“ (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔
حدیث نمبر:
6819
مزیددعا میں زیادتیاں:
۱۔غیر اللہ کو واسطہ بنائے۔
۲۔صرف اپنے لیے مخصوص کر کے دعا مانگے۔(ابوداود:۳۸۰)(ترمذی:۱۴۷ِ)(ابن ماجہ:۵۲۹)
۳۔اسی طرح دنیا میں اپنے سزا گناہوں کی وجہ کے مانگنا دعا میں زیادتی ہے۔بلکہ انسان کو یہ دعا مانگنی چاہیے:
وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِي الْاٰخِرَةِ حَسَـنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ ٢٠١اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی دے (١) اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور عذاب جہنم سے نجات دے۔(البقرۃ) ۴۔اپنے لیے یا اپنے اہل وایال ودولت کے لیے بھی بدعا کرنا بھی جائز نہیں۔(مسلم:۳۰۰۹) نوٹ:دعا میں زیادتی سے یہ بات شامل نہیں کہ زیادہ دعائیں نہ کی جائیں بلکہ یہ تو حکم ہے کہ بکثرت دعائیں مانگی جائیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے کسی آفت کی وجہ سے جو اس پر آئے اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے: یااللہ! جلا مجھ کو جب تک جینا میرے لیے بہتر ہو اور مار مجھ کو جب مرنا میرے لیے بہتر ہو۔“
حدیث نمبر:
6814
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عنقيس بن ابي حازم ، قال: دخلنا على خباب وقد اكتوى سبع كيات في بطنه، فقال " لو ما ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به "،
قیس بن ابی حازم سے روایت ہے، ہم خباب بن الارت کے پاس گئے انہوں نے سات داغ لگائے تھے۔(کسی بیماری کی وجہ سے) اپنے پیٹ میں تو کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہوتا موت کی آرزو کرنے سے تو میں موت کے لیے دعا کرتا۔
حدیث نمبر:
6817
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنى احدكم الموت، ولا يدع به من قبل ان ياتيه إنه إذا مات احدكم انقطع عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت آنے سے پہلے موت کی دعا کرے کیونکہ جو کوئی تم میں سے مر جاتا ہے اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کی عمر زیادہ ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے۔“ (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔
حدیث نمبر:
6819
مزیددعا میں زیادتیاں:
۱۔غیر اللہ کو واسطہ بنائے۔
۲۔صرف اپنے لیے مخصوص کر کے دعا مانگے۔(ابوداود:۳۸۰)(ترمذی:۱۴۷ِ)(ابن ماجہ:۵۲۹)
۳۔اسی طرح دنیا میں اپنے سزا گناہوں کی وجہ کے مانگنا دعا میں زیادتی ہے۔بلکہ انسان کو یہ دعا مانگنی چاہیے:
Last edited by a moderator: