• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دلہن کی غیر موجودگی میں نکاح کا حکم

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
594
ری ایکشن اسکور
188
پوائنٹ
77
دلہن کی غیر موجودگی میں نکاح کا حکم


فتاوى عبر الأثير (( 13 ))

السؤال:- يريد الزواج بإبنة عمه, وهو في بلد وهي في بلد, ولكن عمه ولي مخطوبته موجود معه, فهل يصح العقد بحضور الولي دون البنت التي هي في بلد آخر ولم تسافر له بعد؟

سوال: ایک شخص اپنے چچا کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ وہ خود ایک ملک میں ہے اور لڑکی دوسرے ملک میں ہے، لیکن اس کا چچا، جو اس کی منگیتر کا ولی ہے، اس کے ساتھ موجود ہے۔ تو کیا نکاح اس کے ولی کی موجودگی میں، بغیر لڑکی کے جو دوسرے ملک میں ہے اور ابھی اس کے پاس نہیں آئی، درست ہے؟

الجواب:- نعم يصح العقد ولا يشترط حضور الزوجة أثناء عقد النكاح, لكن لابد من ثبوت رضاها خاصة إذا كانت ثيباً وكذلك إذا كانت بكراً بالغاً فاستأذانها واجب لقول النبي -صلى الله عليه وسلم- (الثيب تستأمر والبكر تستأذن وأذنها صماتها)… والله تعالى أعلم

جواب: جی ہاں، نکاح درست ہے اور نکاح کے وقت دلہن کی موجودگی شرط نہیں ہے۔ تاہم، دلہن کی رضا مندی کا ثبوت ضروری ہے، خاص طور پر اگر وہ بیوہ یا مطلقہ ہو۔ اسی طرح، اگر وہ بالغ کنواری ہے تو اس سے اجازت لینا واجب ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیوہ عورت سے (نکاح کے بارے میں) مشورہ کیا جائے گا، اور کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی، اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے۔‘‘ واللہ تعالیٰ اعلم۔
 
Top