lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
دلیل العارفین / ملفوظات خواجہ معین الدین چشتی اجمیری --- حکیم مطیع الرحمن قریشی نقشبندی
بایزید بسطامی کے عشق و محبت الٰہی کے غلبہ کا ایک واقع
ہو سکتا ہے کسی کے دل میں یہ خیال آئے کہ عرش و کرسی کا دیا جانا کوئی شاعرانہ قسم کی بات ہے جیسے که دیا جاتا ہے کہیہ جہاں چیز ہے کیا - لوح و قلم تیرے ہیں
تو ایسے خیالات کو دل سے نکال دیجئے کیونکہ یہ ان "مقاماتِ قرب و محبت" کا معاملہ ہے جہاں خالق و مخلوق کے درمیان فرق باقی نہیں رہتا اور ایک ذات مرکب وجود میں آتی ہے! یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ بندہ جو چاہے سو کر سکتا ہے ، ایک آہِ سرد سے آتشِ دوزخ کو ٹھنڈا کر دینا کیا بڑی بات ہے! یہ "فنا فی الله" کا وہ مقام ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے فرمایا کہ عارفوں کے لئے ایک مرتبہ ہے کہ جب عارف اس مرتبہ پر پہنچتا ہے تو تمام جہاں کو اور کچھ کہ تمام جہاں میں ہے ، سب کو درمیانِ شگاف دو انگلیوں کے دیکھتا ہے!
(دلیل العارفین)
صوفیت --- دلیل العارفین / ملفوظات خواجہ معین الدین چشتی اجمیری --- حکیم مطیع الرحمن قریشی نقشبندی
کملیوں کے ریشوں کے ذریعے دستگیری
اب "کملیوں" کا عمل آپکے سامنے ہے کہ کس طرح وہ اپنے ریشوں کے ذریعہ دستگیری کریں گی اور ان ریشوں کے ساتھ "بزرگوں" کے مرید اور فرزند لٹکے ہوں گے اور اسی طرح لٹکے لٹکے تین ہزار برس کی راہ جو پل صراط کو عبور کرنے کی راہ ہے ، چشم زدن میں پار کر لیں گے اور بہشت کے دروازے پر جا کر کھڑے ہو جائیں گے! کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ یہ فقیر جو گلیوں میں گاتا پھرتا ہے کہ
خدا خود کملی والے کا --- خدائی کملی والے کی
چاہے اصل کے لحاظ سے صحیح نہ ہو ، مگر "کملی" میں کوئی بات ہے ضرور!