حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
امریکی خلائی جہاز اپالوگیارہ نے 16 جولائی کو کینیڈی اسپیس سینٹر سے اپنے تاریخی سفر کا آغاز کیا اور چار دن کے بعد اس جہاز کے ساتھ جڑا کیپسول ایگل چاند کی سطح پر اترا۔
اس خلائی گاڑی کی سیڑھی سے اترتے ہوئے نیل آمسٹرانگ نے جب اپنا پہلا قدم چاند کی سطح پر رکھا تو ان کا نام اس پہلے انسان کے طور پر ہمیشہ کے لئے تاریخ کے صفحات پر ثبت ہوگیا جس نے زمین سے جاکر چاند پر قدم رکھا۔ چاند کی سطح پر قدم رکھتے ہوئے نیل آمسٹرونگ نے بھی اس چھوٹے سے قدم کو انسانیت کے لئے ایک بڑی چھلانگ قرار دیا۔
امریکی خلائی گاڑی ایگل کے چاند کی سطح پر اترنے اور خلابازوں کی چاند کی سطح پر اولین چہل قدمی کوزمین پر موجودکروڑوں انسانوں نے اپنے ٹی وی سیٹس پر براہ راست دیکھا۔
نیل آرمسڑونگ نے ساتھی خلاباز بَز آلڈرِن کے ساتھ ڈھائی گھنٹے چاند کی سرزمین کو جانچنے، تصاویر لینے اور مٹی اور پتھروں کے مختلف نمونے جمع کرنے میں صرف کئے۔ امریکی خلابازوں نے چاند کی سطح پر امریکی جھنڈا نصب کرنے کے علاوہ ایک لوح بھی نصب کی جس پر درج تھا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سیارہ زمین سے آکر انسان نے پہلی مرتبہ قدم رکھا، اور جو پوری انسانیت کے لئے امن کا پیغام لے کر یہاں آیا۔
خلاباز اس کے بعد خلائی گاڑی ایگل کے ذریعے چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے اپالو گیارہ جہاز تک پہنچے اور پھر 24 جولائی کو واپس زمین پر اترے۔
اس واقعے کو چالیس سال مکمل ہونے کو ہیں، مگر آج بھی کچھ لوگوں کو شبہ ہے کہ انسان کبھی بھی چاند پر نہیں گیا بلکہ یہ پورا واقعہ امریکہ کی ریاست ایریزونا کے ایک صحرا میں فلمایا گیا۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا خلائی تحقیق اور کامیابی کی دوڑ میں روس پر امریکی برتری ثابت کرنے کے لئے کیا گیا۔ تاہم روس کے خلائی امور کے ماہر ایگور لیسوف کے مطابق امریکہ کی جانب سے چاند پر پہلے قدم رکھنے میں کامیابی روس کے چاند سے متعلق خلائی پروگرام کی شکست ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا صرف اس وجہ سے ہوا کہ روس نے امریکی خلائی پیش رفت کا درست اندازہ نہیں لگایا تھا، لہذا روس کا چاند کی تسخیر کا پروگرام کافی دیر سے شروع ہوا۔
20 جولائی 1969 کو تسخیر چاند کے واقعے کو چالیس سال مکمل ہورہے ہیں مگر اُس دن کے بعد امریکہ سمیت کسی ملک نے ابھی تک چاند پر دوبارہ قدم رکھنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔ البتہ امریکہ کی طرف سے 2020ء تک دوبارہ چاند کی سطح پراترنے کا پروگرام تو بنایا گیا ہے، مگر یہ پروگرام فنڈز کی کمی کی وجہ سے خطرات کا شکار ہے۔ جرمنی نے بھی سال 2013 تک چاند کے مدار میں اپنا ایک خلائی مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے، جبکہ چین نے سال 2012 تک چاند کی سطح پر بغیر انسان کے مشن بھیجنے اور سال 2020 میں انسان بردار مشن کی لینڈنگ کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
اس خلائی گاڑی کی سیڑھی سے اترتے ہوئے نیل آمسٹرانگ نے جب اپنا پہلا قدم چاند کی سطح پر رکھا تو ان کا نام اس پہلے انسان کے طور پر ہمیشہ کے لئے تاریخ کے صفحات پر ثبت ہوگیا جس نے زمین سے جاکر چاند پر قدم رکھا۔ چاند کی سطح پر قدم رکھتے ہوئے نیل آمسٹرونگ نے بھی اس چھوٹے سے قدم کو انسانیت کے لئے ایک بڑی چھلانگ قرار دیا۔
امریکی خلائی گاڑی ایگل کے چاند کی سطح پر اترنے اور خلابازوں کی چاند کی سطح پر اولین چہل قدمی کوزمین پر موجودکروڑوں انسانوں نے اپنے ٹی وی سیٹس پر براہ راست دیکھا۔
نیل آرمسڑونگ نے ساتھی خلاباز بَز آلڈرِن کے ساتھ ڈھائی گھنٹے چاند کی سرزمین کو جانچنے، تصاویر لینے اور مٹی اور پتھروں کے مختلف نمونے جمع کرنے میں صرف کئے۔ امریکی خلابازوں نے چاند کی سطح پر امریکی جھنڈا نصب کرنے کے علاوہ ایک لوح بھی نصب کی جس پر درج تھا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سیارہ زمین سے آکر انسان نے پہلی مرتبہ قدم رکھا، اور جو پوری انسانیت کے لئے امن کا پیغام لے کر یہاں آیا۔
خلاباز اس کے بعد خلائی گاڑی ایگل کے ذریعے چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے اپالو گیارہ جہاز تک پہنچے اور پھر 24 جولائی کو واپس زمین پر اترے۔
اس واقعے کو چالیس سال مکمل ہونے کو ہیں، مگر آج بھی کچھ لوگوں کو شبہ ہے کہ انسان کبھی بھی چاند پر نہیں گیا بلکہ یہ پورا واقعہ امریکہ کی ریاست ایریزونا کے ایک صحرا میں فلمایا گیا۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا خلائی تحقیق اور کامیابی کی دوڑ میں روس پر امریکی برتری ثابت کرنے کے لئے کیا گیا۔ تاہم روس کے خلائی امور کے ماہر ایگور لیسوف کے مطابق امریکہ کی جانب سے چاند پر پہلے قدم رکھنے میں کامیابی روس کے چاند سے متعلق خلائی پروگرام کی شکست ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا صرف اس وجہ سے ہوا کہ روس نے امریکی خلائی پیش رفت کا درست اندازہ نہیں لگایا تھا، لہذا روس کا چاند کی تسخیر کا پروگرام کافی دیر سے شروع ہوا۔
20 جولائی 1969 کو تسخیر چاند کے واقعے کو چالیس سال مکمل ہورہے ہیں مگر اُس دن کے بعد امریکہ سمیت کسی ملک نے ابھی تک چاند پر دوبارہ قدم رکھنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔ البتہ امریکہ کی طرف سے 2020ء تک دوبارہ چاند کی سطح پراترنے کا پروگرام تو بنایا گیا ہے، مگر یہ پروگرام فنڈز کی کمی کی وجہ سے خطرات کا شکار ہے۔ جرمنی نے بھی سال 2013 تک چاند کے مدار میں اپنا ایک خلائی مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے، جبکہ چین نے سال 2012 تک چاند کی سطح پر بغیر انسان کے مشن بھیجنے اور سال 2020 میں انسان بردار مشن کی لینڈنگ کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔