• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کا سب سے بڑا فراڈ: انسان کا چاند پر اُترنا!

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امریکی خلائی جہاز اپالوگیارہ نے 16 جولائی کو کینیڈی اسپیس سینٹر سے اپنے تاریخی سفر کا آغاز کیا اور چار دن کے بعد اس جہاز کے ساتھ جڑا کیپسول ایگل چاند کی سطح پر اترا۔
اس خلائی گاڑی کی سیڑھی سے اترتے ہوئے نیل آمسٹرانگ نے جب اپنا پہلا قدم چاند کی سطح پر رکھا تو ان کا نام اس پہلے انسان کے طور پر ہمیشہ کے لئے تاریخ کے صفحات پر ثبت ہوگیا جس نے زمین سے جاکر چاند پر قدم رکھا۔ چاند کی سطح پر قدم رکھتے ہوئے نیل آمسٹرونگ نے بھی اس چھوٹے سے قدم کو انسانیت کے لئے ایک بڑی چھلانگ قرار دیا۔
امریکی خلائی گاڑی ایگل کے چاند کی سطح پر اترنے اور خلابازوں کی چاند کی سطح پر اولین چہل قدمی کوزمین پر موجودکروڑوں انسانوں نے اپنے ٹی وی سیٹس پر براہ راست دیکھا۔
نیل آرمسڑونگ نے ساتھی خلاباز بَز آلڈرِن کے ساتھ ڈھائی گھنٹے چاند کی سرزمین کو جانچنے، تصاویر لینے اور مٹی اور پتھروں کے مختلف نمونے جمع کرنے میں صرف کئے۔ امریکی خلابازوں نے چاند کی سطح پر امریکی جھنڈا نصب کرنے کے علاوہ ایک لوح بھی نصب کی جس پر درج تھا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سیارہ زمین سے آکر انسان نے پہلی مرتبہ قدم رکھا، اور جو پوری انسانیت کے لئے امن کا پیغام لے کر یہاں آیا۔
خلاباز اس کے بعد خلائی گاڑی ایگل کے ذریعے چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے اپالو گیارہ جہاز تک پہنچے اور پھر 24 جولائی کو واپس زمین پر اترے۔
اس واقعے کو چالیس سال مکمل ہونے کو ہیں، مگر آج بھی کچھ لوگوں کو شبہ ہے کہ انسان کبھی بھی چاند پر نہیں گیا بلکہ یہ پورا واقعہ امریکہ کی ریاست ایریزونا کے ایک صحرا میں فلمایا گیا۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا خلائی تحقیق اور کامیابی کی دوڑ میں روس پر امریکی برتری ثابت کرنے کے لئے کیا گیا۔ تاہم روس کے خلائی امور کے ماہر ایگور لیسوف کے مطابق امریکہ کی جانب سے چاند پر پہلے قدم رکھنے میں کامیابی روس کے چاند سے متعلق خلائی پروگرام کی شکست ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا صرف اس وجہ سے ہوا کہ روس نے امریکی خلائی پیش رفت کا درست اندازہ نہیں لگایا تھا، لہذا روس کا چاند کی تسخیر کا پروگرام کافی دیر سے شروع ہوا۔
20 جولائی 1969 کو تسخیر چاند کے واقعے کو چالیس سال مکمل ہورہے ہیں مگر اُس دن کے بعد امریکہ سمیت کسی ملک نے ابھی تک چاند پر دوبارہ قدم رکھنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔ البتہ امریکہ کی طرف سے 2020ء تک دوبارہ چاند کی سطح پراترنے کا پروگرام تو بنایا گیا ہے، مگر یہ پروگرام فنڈز کی کمی کی وجہ سے خطرات کا شکار ہے۔ جرمنی نے بھی سال 2013 تک چاند کے مدار میں اپنا ایک خلائی مشن بھیجنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے، جبکہ چین نے سال 2012 تک چاند کی سطح پر بغیر انسان کے مشن بھیجنے اور سال 2020 میں انسان بردار مشن کی لینڈنگ کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
امریکی خلائی جہاز اپالوگیارہ نے 16 جولائی کو کینیڈی اسپیس سینٹر سے اپنے تاریخی سفر کا آغاز کیا اور چار دن کے بعد اس جہاز کے ساتھ جڑا کیپسول ایگل چاند کی سطح پر اترا۔
اس جھوٹ کی ایک گواہی یہ بھی ہے کہ جب چاند پر امریکی جھنڈا لگایا گیا تب وہ جھنڈا ہوا کی وجہ سے لہرا رہا تھا ، جبکہ چاند پر ہوا ہوتی ہی نہیں
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
کافی عرصہ پہلے اس متعلق ایک تحریر پڑھی تھی جس میں ساری حقیقت بتائی گئی تھی ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کافی عرصہ پہلے اس متعلق ایک تحریر پڑھی تھی جس میں ساری حقیقت بتائی گئی تھی ۔
میں نے بہت سارے لوگوں کو اس بات کا دفاع کرتے دیکھا ہے کہ واقعی امریکہ نے چاند مسخر کیا ہے ، اور خاص کر وہ لوگ جو ماڈرن ذہن کے مالک ہیں وہ اس معاملے میں بہت زیادہ متشدد ہیں ، میرامقصد یہ ہے کہ اس ڈرامے کی حقیقت سب پر واضح ہو جاے، اور لوگ اس فراڈ کے دفاع سے باز آ جائیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس جھوٹ کی ایک گواہی یہ بھی ہے کہ جب چاند پر امریکی جھنڈا لگایا گیا تب وہ جھنڈا ہوا کی وجہ سے لہرا رہا تھا ، جبکہ چاند پر ہوا ہوتی ہی نہیں
آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اترنے والوں نے ماسک پہن رکھے ہیں اور ساتھ میں آکسیجن کے لیے مصنوعی آکسیجن کا انتظام کیا ہوا ہے کیوں کہ چاند پر آکسیجن ناپَید ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امریکی خلائی ادارے ناسا کی فراہم کی گئی تصاویر اور مناظر کا باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کے بعد ماہرین طبیعات اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ان تصاویر میں ایسی کئی خامیاں ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ یہ تصاویر چاند کی نہیں بلکہ زمین کے کسی حصے کی ہیں۔
مثلا چاند پر بنائی گئی تصاویر میں ستارے منظر سے غائب ہیں، حالانکہ ستاروں کا مشاہدہ ہم کائنات کی کسی بھی جگہ سے کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ خلاباز نے جب چاند پر امریکی جھنڈا گاڑا تو وہ لہرانے لگا جب کہ چاند پر ہوا ہی موجود نہیں۔ ایک اور پہلو یہ کہ خلاباز کے چاند کی سطح پر قدم رکھنے سے اسکا جوتا چاند کی زمین میں دھنس گیا لیکن ایک بڑی چاند گاڑی جس کا وزن ٹنوں میں ہے،وہ چاند کی زمین میں نہیں دھنسی اور نہ اسکے گرنے سے کوئی دھماکہ ہوا۔
ایسے ہی کچھ حقائق کی بنیاد پر بین الاقوامی ماہرین کے ایک گروہ نے انسان کے چاند پر قدم رکھنے کے واقع کو گزشتہ صدی کا سب سے بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوے کہا کہ کسی بھی انسان نے چاند پر قدم رکھا ہی نہیں۔ اس دھوکے کے تمام حقائق کو بے نقاب کرنے کے لیے سرمایہ کاروں نے پانچ لاکھ ڈالر رقم فراہم کی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سوال یہ ہے کہ امریکہ کو اس دھوکے سے کیا فائدہ حاصل ہوا اور کیا چاند پر انسان کا قدم رکھنا اتنا اہم تھا کہ اس کے لیے ایک بڑی رقم خرچ کی جاتی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق جب امریکہ نے اپنے راکٹ کا چاند پر اترنے کا دعوہ کیا وہ سرد جنگ کا زمانہ تھا اور روس نے 1956 میں اپنا ایک راکٹ خلا میں بھیج کر امریکہ پر اپنی برتری قائم کر لی تھی، اور امریکی دفاعی اداروں کو یہ خطرہ لاحق ہو گیا تھا کہ روس خلا سے امریکہ پر ایٹمی حملہ کر سکتا ہے، ماہرین کے مطابق روس کی اس برتری کو توڑنے اور سرد جنگ جیتنے کے لیے کچھ ایسا کیا جانا ضروری ہے جو روسی اقدام سے بہت بڑھ کر ہو۔ چنانچہ امریکہ نے چاند پر انسانی قدم رکھنے کا جھوٹا مشن ترتیب دیا اور ایک راکٹ خلا میں چھوڑ دیا جو کچھ دن زمین کے گرد چکر لگاتا رہا اسی اثنا میں زمین پر مصنوعی سیٹ تیار کر کے خلا بازوں کے چاند پر قدم رکھنے کی تصاویر بنائیں اور اسے پوری دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
چاند کادرجۂ حرارت (زیادہ سے زیادہ):۔ 162.7oC۔ 261oF ہے اور اتنے درجہ حرارت میں اس وقت کے کیمرے کا کام کرنا ناممکن تھا، تو یہ لوگ کس طرح وہاں کی تصاویر بنا لاے ہیں؟
ایک دلیل یہ بھی دی جاتی رہی ہے کہ امریکی خلا بازوں کے چاند پر اترنے کی تصاویر کے پس منظر میں نظر آنے والے آسمان پر ستارے دکھائی نہیں دے رہے جو ممکن نہیں۔ اس طرح ان تصاویر میں چاند کی سطح پر اترنے والے امریکی خلا بازوں کے پاﺅں کے نشانات تو نظر آ رہے ہیں لیکن 17 ٹن وزنی خلائی گاڑی کی لینڈنگ کے نشانات نظر نہیں آ رہے۔
اسی طرح خلا بازوں کے پاﺅں کے نشانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کیچڑ میں کھڑے ہیں حالانکہ چاند پر کیچڑ کی موجودگی کا کوئی امکان نہیں خاص طور سے چاند کی سطح گرد آلود ہونے اور اس کی کشش ثقل زمین سے کم ہونے کی وجہ سے خلا بازوں کے پاﺅں کے ایسے نشانات بننا ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ خلائی گاڑی کے چاند سے پرواز کرنے کے موقع پر اس کے راکٹ کے عقبی حصے سے آگ نکلتی نظر نہیں آئی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاند پر اترنے اور وہاں سے واپسی کیلئے امریکی خلا باروں کو وان ایلن بیلٹ سے گزرنا پڑتا جس کی تابکار شعاعوں کے زیر اثر ان کا زندہ بچ جانا ممکن نہیں تھا۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
کاش یہ معلومات شعبہ تعلیم کے سربراہان تک بھی پہنچے کہ وہ سلیبس کو اس کہانی سے پاک کریں۔
حافظ عمران الٰہی بھائی ہیڈنگ 1 کا استعمال صرف ہیڈنگ میں کریں ، عام تحاریر کے لیے نارمل فونٹ استعمال کریں۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top