قسم قسم کی تعمیرات اور ان پر دولت کا بے دریغ اسراف کر کے ہم اللہ اور اس کے رسول اکے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں ؟کیا نت نئے ڈیزائنوں، بلند و بالا عمارتوں، وسیع و عریض کوٹھیوں، شاندار و جاندار بلڈنگوں، خوبصورت و خوشنما محلوں، دیدہ زیب و نفیس، نقش و نگار اور خوب سے خوب تر بنانے میں ہماری دولت، ثروت، دماغ اور وقت ضائع نہیں ہو رہا ہے ؟ فخرومباہات،عجب و تکبر، ریا و نفاق اور اپنی مالداری کا مظاہرہ کرنے کے لئے نقشہ نویسوں سے لے کر انجینئروں تک میں ایک دوڑاورہوڑلگی ہوئی ہے، مہنگے ترین انجینئروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، طرح طرح کے نقشے اور دیدہ زیب چارٹ بنوانے پر آج اتنی رقم صرف کر دی جاتی ہے، کہ اتنی رقم میں رہائش کے لئے ایک سادہ مکان تیار ہو سکتا ہے پھر طرفہ تماشا یہ ہے کہ:
ان عمارتوں اور بلڈنگوں میں ہم کتنے دن رہیں گے جس وقت بلاوا آ جائے گا سب کچھ چھوڑ چھاڑ بلکہ دنیائے دنیٰ سے ہاتھ جھاڑ کے ہر کسی کوجانا ہے، نہ عمارتیں ساتھ جائیں گی، نہ شہرت کام آئے گی، نہ دولت و ثروت کچھ تعاون کر سکیں گی اور نہ ہی قرب الٰہی کا ذریعہ بن سکیں گی بلکہ الٹے ہماری یہ ہی عمارتیں جان لے لیتی ہیں، زلزلوں کی صورت میں ان عمارتوں کا نقصان ظاہر ہوتا ہے۔