• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کی بلند ترین عمارت "کنگڈم ٹاور" !!!

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
قسم قسم کی تعمیرات اور ان پر دولت کا بے دریغ اسراف کر کے ہم اللہ اور اس کے رسول اکے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں ؟کیا نت نئے ڈیزائنوں، بلند و بالا عمارتوں، وسیع و عریض کوٹھیوں، شاندار و جاندار بلڈنگوں، خوبصورت و خوشنما محلوں، دیدہ زیب و نفیس، نقش و نگار اور خوب سے خوب تر بنانے میں ہماری دولت، ثروت، دماغ اور وقت ضائع نہیں ہو رہا ہے ؟ فخرومباہات،عجب و تکبر، ریا و نفاق اور اپنی مالداری کا مظاہرہ کرنے کے لئے نقشہ نویسوں سے لے کر انجینئروں تک میں ایک دوڑاورہوڑلگی ہوئی ہے، مہنگے ترین انجینئروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، طرح طرح کے نقشے اور دیدہ زیب چارٹ بنوانے پر آج اتنی رقم صرف کر دی جاتی ہے، کہ اتنی رقم میں رہائش کے لئے ایک سادہ مکان تیار ہو سکتا ہے پھر طرفہ تماشا یہ ہے کہ:
ان عمارتوں اور بلڈنگوں میں ہم کتنے دن رہیں گے جس وقت بلاوا آ جائے گا سب کچھ چھوڑ چھاڑ بلکہ دنیائے دنیٰ سے ہاتھ جھاڑ کے ہر کسی کوجانا ہے، نہ عمارتیں ساتھ جائیں گی، نہ شہرت کام آئے گی، نہ دولت و ثروت کچھ تعاون کر سکیں گی اور نہ ہی قرب الٰہی کا ذریعہ بن سکیں گی بلکہ الٹے ہماری یہ ہی عمارتیں جان لے لیتی ہیں، زلزلوں کی صورت میں ان عمارتوں کا نقصان ظاہر ہوتا ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :( ہوشیار رہو ہرعمارت اس کےمالک پر وبال ہے مگر جس کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا ( وہ وبال نہیں ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 5237 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4161 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی عنہ نے اس حدیث کو السلسۃ الصحیحۃ ( 2830 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
اورخباب بن ارت رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :
( آدمی کواس کے ہر قسم کے خرچہ کرنے پر اجر دیا جاتا ہے لیکن مٹی پر خرچہ کیا ہوا باعث اجر نہیں ، یا یہ فرمایا : عمارت کی تعمیر کرنے میں ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2483 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4163 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 2831 )میں اس حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
آپ کے علم میں ہونا چاہیۓ کہ اس اوراس سے پہلےوالی حدیث میں مسلمان کوعمارتیں تعمیر کرنے کا اھتمام اوراسی کا خیال رکھنے سے باز رہنے کا کہا گيا ہے( واللہ اعلم ) کہ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ اس کی پختہ تعمیر نہ کرے ۔
اوراس میں کوئ شک نہیں کہ خاندان کے چھوٹے اوربڑے ہونے کے اعتبار سے ضرورت میں بھی اختلاف اورفرق ہوتا ہے ، اورکچھ توبہت ہی زيادہ مہمان نواز ہوتے ہیں اوران کے پاس بہت زيادہ مہمان آتے رہتے ہیں اورکچھ کی حالت ایسی نہیں ہوتی ۔
تواس حیثیت سے یہ معنی مکمل طور پر اس صحیح حدیث کے ساتھ ملتا اورتعلق رکھتا ہے جس میں یہ فرمایا گیا ہے :
( ایک بستر توآدمی اور ایک بستر اس کی بیوی کےلیے اورایک بستر مہمان کے لیے اورچوتھا بستر شیطان کے لیےہوتا ہے ) ۔ صحیح مسلم ( 6 / 146 ) وغیرہ ، اورصحیح ابوداود میں بھی اس کی تخریج کی گئي ہے ۔
اوراسی لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوترجمۃ الباب ميں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے :
یہ سب کچھ غیر ضروری پرمحمول کیا جاۓ گا لیکن جس کے بغیرگزارہ ہی نہیں اوررہائش اورسردی اورگرمی سے بچنے کے لیے ہووہ اس سے خارج ہے ۔
پھرحافظ بن حجر رحمہ اللہ تعالی نے بعض لوگوں کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ساری عمارت تعمیر کرنا ہی گناہ ، یہ قول ذکر کرنے کے بعد اس کا تعاقب کرتے ہوۓ کہا ہے :
معاملہ اس طرح نہیں بلکہ اس میں تفصیل ہے ، اورہروہ جوضروریات سے زيادہ ہو اس سے گناہ اورمعصیت لازم نہیں آتی ۔۔۔
اس لیے کہ کچھ عمارتوں کی تعمیر ایسی ہے جس پر اجر وثواب ہوتا ہے ، مثلا ایسی عمارت جس کی تمعیر سے بنانے والے کے علاوہ دوسروں کونفع ہو تواس عمارت کی تعمیر سے بنانے والے کو اجر وثواب حاصل ہوگا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کو زیادہ علم ہے ۔ دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2831 ) ۔
واللہ اعلم .
 
Top