محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے
دنیا کے اے مسافر !منزل تیری قبر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
جب سے بنی ہے یہ دنیا،لاکھوں کروڑوں آئے
باقی رہا نہ کوئی مٹی میں سب سمائے
اس بات کو نہ بھولو سب کا یہی حشر ہے
باقی رہا نہ کوئی مٹی میں سب سمائے
اس بات کو نہ بھولو سب کا یہی حشر ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
آنکھوں سے تو نے اپنے کتنے جنازے دیکھے
ہاتھوں سے اپنے تو نے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے اتنا بےخبر کیوں ہے
ہاتھوں سے اپنے تو نے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے اتنا بےخبر کیوں ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
یہ اونچے اونچے محل کچھ کام کے نہیں ہیں
یہ عالی شان بنگلے کچھ کام کے نہیں ہیں
دوگز زمین کا ٹکرا چھوتا سا تیرا گھر ہے
یہ عالی شان بنگلے کچھ کام کے نہیں ہیں
دوگز زمین کا ٹکرا چھوتا سا تیرا گھر ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
مخمل پہ سونے والے مٹی پہ سو رہے ہیں
شاہ گدا یہاں پہ سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر یہ موت کا اثر ہے
شاہ گدا یہاں پہ سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر یہ موت کا اثر ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
مٹی کے پتلے تو نے مٹی میں ہے سمانا
اک دن یہاں تو آیا اک دن یہاں سے جانا
رہنا نہیں جہاں پر جاری تیرا سفر ہے
اک دن یہاں تو آیا اک دن یہاں سے جانا
رہنا نہیں جہاں پر جاری تیرا سفر ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
اے فانی عرفاں!اپنے مولا سے دل لگالے
کر لے رب کو راضی ،کچھ نیکیاں کمالے
ساماں تیرا یہی ہے تو صاحب سفر ہے
کر لے رب کو راضی ،کچھ نیکیاں کمالے
ساماں تیرا یہی ہے تو صاحب سفر ہے
دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
یہ نظم کتاب "موت کے فرشتے سے ملاقات" میں سے لی گئی ہے۔صفحہ نمبر101-102