بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
کراچی: کراچی میں دودھ کی غیرقانونی قیمت پرفروخت سے ڈیری مافیا کو یومیہ4کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہورہی ہے اور شہری70روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے78روپے فی لیٹر پر دودھ خریدنے پر مجبور ہیں۔
ڈیری فارمرز اور تھوک فروشوں نے یکم جون سے دودھ کی قیمت میں غیرقانونی طور پر6روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا جس کے بعد تازہ دودھ کی قیمت78روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے، صورتحال پر شہری انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ادھر کراچی میں دودھ کی گھریلو کھپت 50 لاکھ لیٹر یومیہ ہے جبکہ اس کے علاوہ مٹھائیوں، دہی، مکھن، لسی، بوتل، آئس کریم، قلفی، کھیر، فیرنی سمیت دیگر لوازمات کی تیاری میں بھی دودھ کثرت سے استعمال ہوتا ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری70 روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے78روپے فی لیٹر قیمت پر دودھ خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ دودھ کی غیرقانونی قیمت پرفروخت سے ڈیری مافیا کو یومیہ4کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہورہی ہے۔
ڈیری سیکٹر کے ذرائع کے مطابق کراچی میں دودھ کی گھریلو کھپت50لاکھ لیٹر یومیہ ہے یعنی 2کروڑ عوام فی کس250ملی لیٹر دودھ استعمال کرتے ہیں جبکہ کمرشل کھپت اس سے زیادہ ہے،گھریلو سطح پر دودھ چائے میں استعمال ہوتا ہے یا پھر بچے اور ضعیف افراد دودھ کو بطور غذا استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ مٹھائیوں، دہی، مکھن، لسی، بوتل، آئس کریم، قلفی، کھیر، فیرنی سمیت دیگر لوازمات کی تیاری میں بھی دودھ کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔
دودھ کی غیرسرکاری اور غیر قانونی قیمت پر فروخت سے ڈیری مافیا صرف گھریلو صارفین سے یومیہ 4 کروڑ روپے ہڑپ کررہی ہے اور شہری انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، دودھ کی سرکاری قیمت 70روپے فی لیٹر پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلیے بعض علاقوں میں دکانداروں پر جرمانے عائد کیے جانے کی اطلاعات معمول ہیں، اس کے باوجود شہر بھر میں تازہ دودھ من مانی قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے،دودھ کی قیمت میں اضافے کے اصل ذمے دار ڈیری فارمرز اور تھوک فروش ہیں جو انتظامیہ کی پہنچ سے دور ہیں۔
چند سال قبل ایک سرکاری افسر نے جوش میں آکر بھینس کالونی کا رخ کرنے کی غلطی کی تھی جس پر مذکورہ افسر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سرکاری گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا جس کے بعد کسی سرکاری افسر نے بھینس کالونی کا رخ کرنے کی غلطی کا ارتکاب نہیں کیا، دریں اثنا کنزیومررائٹس کونسل کے کو آرڈی نیٹر عباس بادامی نے دودھ کی غیرقانونی اور غیرسرکاری قیمت پر فروخت کی مذمت کرتے ہوئے کمشنر سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر تمام ڈسٹرکٹس میں ایس ڈی ایمز اور مجسٹریٹس کو حرکت میں لایا جائے، دودھ فروشوں کو 70روپے لیٹر کی سرکاری قیمت پر فروخت کا پابند بنایا جائے۔
ربط
ڈیری فارمرز اور تھوک فروشوں نے یکم جون سے دودھ کی قیمت میں غیرقانونی طور پر6روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا جس کے بعد تازہ دودھ کی قیمت78روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے، صورتحال پر شہری انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ادھر کراچی میں دودھ کی گھریلو کھپت 50 لاکھ لیٹر یومیہ ہے جبکہ اس کے علاوہ مٹھائیوں، دہی، مکھن، لسی، بوتل، آئس کریم، قلفی، کھیر، فیرنی سمیت دیگر لوازمات کی تیاری میں بھی دودھ کثرت سے استعمال ہوتا ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری70 روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے78روپے فی لیٹر قیمت پر دودھ خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ دودھ کی غیرقانونی قیمت پرفروخت سے ڈیری مافیا کو یومیہ4کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہورہی ہے۔
ڈیری سیکٹر کے ذرائع کے مطابق کراچی میں دودھ کی گھریلو کھپت50لاکھ لیٹر یومیہ ہے یعنی 2کروڑ عوام فی کس250ملی لیٹر دودھ استعمال کرتے ہیں جبکہ کمرشل کھپت اس سے زیادہ ہے،گھریلو سطح پر دودھ چائے میں استعمال ہوتا ہے یا پھر بچے اور ضعیف افراد دودھ کو بطور غذا استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ مٹھائیوں، دہی، مکھن، لسی، بوتل، آئس کریم، قلفی، کھیر، فیرنی سمیت دیگر لوازمات کی تیاری میں بھی دودھ کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔
دودھ کی غیرسرکاری اور غیر قانونی قیمت پر فروخت سے ڈیری مافیا صرف گھریلو صارفین سے یومیہ 4 کروڑ روپے ہڑپ کررہی ہے اور شہری انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، دودھ کی سرکاری قیمت 70روپے فی لیٹر پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلیے بعض علاقوں میں دکانداروں پر جرمانے عائد کیے جانے کی اطلاعات معمول ہیں، اس کے باوجود شہر بھر میں تازہ دودھ من مانی قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے،دودھ کی قیمت میں اضافے کے اصل ذمے دار ڈیری فارمرز اور تھوک فروش ہیں جو انتظامیہ کی پہنچ سے دور ہیں۔
چند سال قبل ایک سرکاری افسر نے جوش میں آکر بھینس کالونی کا رخ کرنے کی غلطی کی تھی جس پر مذکورہ افسر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سرکاری گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا جس کے بعد کسی سرکاری افسر نے بھینس کالونی کا رخ کرنے کی غلطی کا ارتکاب نہیں کیا، دریں اثنا کنزیومررائٹس کونسل کے کو آرڈی نیٹر عباس بادامی نے دودھ کی غیرقانونی اور غیرسرکاری قیمت پر فروخت کی مذمت کرتے ہوئے کمشنر سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر تمام ڈسٹرکٹس میں ایس ڈی ایمز اور مجسٹریٹس کو حرکت میں لایا جائے، دودھ فروشوں کو 70روپے لیٹر کی سرکاری قیمت پر فروخت کا پابند بنایا جائے۔
ربط