یہ سب کام کرنے والا تنگ نظر اس لئے ہے کہ اسکی نظر صرف اللہ کے احکامات پر ہے یعنی وہ اللہ کے ہر حکم پر کہتا ہے کہ سمعنا واطعنا اور اللہ کی بات کے خلاف معاشرے کے حکم پر کہتا ہے کہ سمعنا و عصینا
اسکے برعکس روشن خیال اپنی نظر کو اللہ تک محدود تو کیا اللہ کی طرف رکھتے ہی نہیں بلکہ اپنے پیٹ اور معاشرے کے تابع رکھتے ہیں یہ اللہ کے حکم پر تو سمعنا و عصینا کہتے ہیں مگر معاشرہ انکو جو حکم دے دے وہ جتنا سخت ہو اس پر سمعنا و اطعنا ہی کہتے ہیں
پس یہ عورتوں کو اللہ کے حکم کی وجہ سے پردہ کروانے والوں کو تو تنگ نظر کہتے ہیں مگر معاشرے کی ضرورت کی وجہ سے انکو شو پیس بنانے والوں کو سراہتے ہیں اور روشن خیال کہتے ہیں