• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دور نبوی ﷺ میں تین طلاق

شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
۱۔ ۔۔فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"". - انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاق دی۔ بخاری۵۲۵۹

۲۔ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَفَارَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏ - پھر آپ نے دونوں میں جدائی کرا دی بخاری۴۷۴۶

۳۔ فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.- انہوں نے انہیں تین طلاقیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی دے دیں۔ بخاری۵۳۰۸

۴۔ ‏.‏ فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَu أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏- عویمر رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو تین طلاق دے دیں اس سے پہلے کہ رسول اﷲ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ اس کو حکم کرتے مسلم۳۷۴۳

۵۔ فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فَفَارَقَهَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ - اس شخص نے طلاق دی تین بار اپنی عورت کو رسول اﷲ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ کے حکم کرنے سے پہلے پھر وہ جدا ہوگیا اس سے آپ کے سامنے مسلم۳۷۴۵

۶۔ فَطَلَّقَهَا عُوَيْمِرٌ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،- عویمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی اسے تین طلاق دے دی۔ ابوداود۲۲۴۵

۷۔ فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .- انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے اسے ( دھڑا دھڑ ) تین طلاقیں دے دیں۔ نسائی۳۴۳۱
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اعتراض: یہ صرف لعان کے بعد ہے۔ عام حالت کے اعتبار سے نہیں —— جواب: حدیث میںُ کہیں یہ مذکور نہیں کہ لعان کے بعد دے سکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں دے سکتے۔ بلکہ لعان کے بعد اس کو سنت کہا گیا۔ اور باقی مقامات کی نفی نہیں کی گئی۔ دیگر مقامات میں اس کا ثبوت بھی ملتا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
۲۔ رفاعہ قرظی کا اپنی بیوی کو تین طلاق اکٹھی دینا

۸۔ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَبَتَّ طَلَاقِي، ‏‏‏‏‏‏- عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! رفاعہ نے مجھے طلاق دے دی تھی اور طلاق بھی بائن۔ بخاری۵۲۶۰،

۹۔ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَبَتَّ طَلَاقِي، ‏‏‏‏‏‏- رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ میں بھی بیٹھی ہوئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں رفاعہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی ہیں۔ ( مغلظہ ) ۔ بخاری ۵۷۹۲

۱۰۔ ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا - رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور طلاق رجعی نہیں دی۔بخاری ۶۰۸۴

۱۱۔ فَقَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَنِي، فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، - حضرت عائشہ رضی ‌اللہ ‌عنہاا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رفاعہ ( بن سموءل قرظی ) کی بیوی ( تمیمہ بنت وہب قرظیہ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں رفاعہ کے ہاں ( نکاح میں ) تھی، اس نے مجھے طلاق دی اور قطعی طلاق دے دی تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر ( بن باطا قرظی ) سے شادی کر لی، مسلم ۳۵۲۶

۱۲۔ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، - حضرت عائشہ رضی ‌اللہ ‌عنہاا نے انہیں خبر دی کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور قطعی طلاق دے دی، تو اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر ( قرظی ) سے شادی کر لی،مسلم ۳۵۲۷

۱۳۔ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي، - رفاعہ قرظی کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں رفاعہ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے مجھے طلاق دے دی اور میری طلاق طلاق بتہ ہوئی ہے۔ترمذی۱۱۱۸

۱۴۔ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ - رفاعہ قرظی کی بیوی ( رضی اللہ عنہا ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی، انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی،ابن ماجہ۱۹۳۲
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اعتراض: ان روایات میں اکٹھی تین طلاق کا لفظ نہیں
جواب: لفظ تو تین طہر کی تین طلاق کا بھی نہیں۔ طلاق بتہ کے جتنےُبھی ترجمے کئے گئے ہیں ان میں سے ایک بھی تیسری طلاق کا نہیں۔ اس کے مترادف الفاظ جو تراجم میں آئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں
۱۔ حتمی طلاق
۲۔ قطعی طلاق
۳۔ غیر رجعی طلاق
۴۔ طلاق بائن
۵۔ طلاق مغلظہ
۶۔ تین طلاق
یہ سب معنی الٹھی کی طرف اشارہ کرتے ہیں نا کہ متفرق یا تیسری کی طرف۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
۳۔ فاطمہ بنت قیس کو تین طلاقیں اکٹھی ملنا
۱۵ قَالَتْ:‏‏‏‏ طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا وَهُوَ خَارِجٌ إِلَى الْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجَازَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .- میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ مجھ سے اپنی طلاق کے بارے میں بیان کریں، تو انہوں نے کہا: میرے شوہر نے یمن کے سفر پر نکلتے وقت مجھے تین طلاق دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا ابن ماجہ۲۰۲۴
وصف : قال الشيخ الألباني : صحيح # سند الحديث : # حدثنا محمد بن رمح أنبأنا الليث بن سعد عن إسحاق بن أبي فروة عن أبي الزناد عن عامر الشعبي قال الصفحة أو الرقم : 652 / 2024 خلاصة حكم المحدث : صـحـيـح اسم الكتاب : سنن ابن ماجة http://lcl.ae/asl/albani

۱۶۔ ( ابوسلمہ نے ) کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے منہ سے سن کر یہ حدیث لکھی، انہوں نے کہا: میں بنو مخزوم کے ایک آدمی کے ہاں تھی۔ اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو میں نے اس کے گھر والوں کے ہاں پیغام بھیجا، میں خرچ کا مطالبہ کر رہی تھی ۔۔۔مسلم۳۷۰۱
اعتراض : اس میں اکٹھی کا ذکر نہیں
جواب: اس میں تین طہر کا بھی ذکر نہیں۔ ابن ماجہ ۲۰۲۴ روایت سے اکٹھی کی صراحت ہوتی ہے۔ جسے غیر مقلد محقق البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ جیسا اوپر گزرا
‏‎۱۷۔ میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق دریافت کیا جو ان کے بارے میں تھا۔ انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، کہا: تو میں رہائش اور خرچ کے لیے اس کے ساتھ اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ کہا: تو آپ نے مجھے رہائش اور خرچ ( کا حق ) نہ دیا، اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنی عدت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر گزاروں. مسلم۳۷۰۵
اعتراض: اس میں اکٹھی کا لفظ نہیں
جواب۔ لفظ تو اس میں تین طہر کا بھی نہیں۔ حدیث کے سیاق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ اکٹھی تھیں۔ کس کی وجہ اسے رہائش اور خرچہ نہیں دیا گیا۔ تین طہر کی تین میں رہاش اور خرچہ ملتا ہے۔

‏‎۱۸۔ ہم فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، انہوں نے ابن طاب کی تازہ کھجوروں سے ہماری ضیافت کی، اور ہمیں عمدہ جَو کے ستو پلائے، اس کے بعد میں نے ان سے ایسی عورت کے بارے میں پوچھا جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دی کہ میں اپنے گھرانے میں عدت گزاروں۔ ( ابن مکتوم ان کے عزیز تھے. مسلم۳۷۰۷
اعتراض: اس میں اکٹھی تین کا لفظ نہیں۔
جواب: تین طہر کا بھی لفظ نہیں۔ سیاق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تین اکٹھی تھیں کیونکہ تین طہر والی طلاق میں عدت شوہر کے گھر گزاری جاتی ہے۔ لیکن جس کو تین اکٹھی مل جائیں وہ شوہر کے گھر عدت نہیں گزار سکتی۔

‎ ۱۹۔ باب: جس کو تین طلاق اکٹھی ملے اس کا حکم سلمہ بن کہیل نے شعبی سے اور انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے ایسی عورت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جسے تین طلاقیں دے دی گئی ہوں، آپ نے فرمایا: اس کے لیے نہ رہائش ہے اور نہ خرچ. مسلم۳۷۰۸
اعتراض: اس میں تین اکٹھی کا ذکر نہیں
جواب: تین طہر کا بھی ذکر نہیں لیکن معمولی عقل استعمال کرنے اے پتہ چلتا ہے کہ تین طہر کی طلاق میں دوران عدت رہاش بھی ہوتی ہے اور خرچہ بھی لیکن جس کو اکٹھی تین مل جائیں وہ فورا نکاح سے قطعی نکل جاتی ہے۔ اس کے لئے نا رہائش ہوتی ہے نا خرچہ اور یہاں اسی کا بیان ہورہا ہے۔

‎۲۰۔ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو میں نے ( وہاں سے ) نقل مکانی کا ارادہ کیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو آپ نے فرمایا: تم اپنے چچا زاد عمرو بن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جاؤ، اور ان کے ہاں عدت گزارو. مسلم۳۷۰۹ استراض: اس میں اکٹھی کا ذکر نہیں جواب: اس میں تین طہر کا بھی ذکر نہیں لیکن اگر عقل ہو تو دیکھا جا سکتا ہے کہ تین طہر میں عدت شوہر کے گھر گزاری جاتی ہے۔ باہر نہیں

‎۲۱۔ سفیان نے ابوبکر بن ابوجہم بن سخیر عدوی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رہائش دی نہ خرچ۔ مسلم۳۷۱۲
اعتراض: اس میں بھی اکٹھی کا لفظ نہیں
جواب: تین طہر کا بھی لفظ نہیں۔ لیکن آپ خود بتائیں رہائش اور خرچہ دوران عدت کس کو نہیں ملتا۔ تین طہر والی مطلقہ کو یا اکٹھی تین والی کو؟

‎۲۲۔ شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، ( کہا: ) ابوبکر ( بن ابی جہم ) نے مجھے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوسلمہ، ابن زبیر کے زمانہ خلافت میں، فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے ہمیں حدیث بیان کی کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دیں،
اعتراض: اس میں اکٹھی کا لفظ نہیں
جواب: تین طہر کا لفظ کہاں ہے؟ تین طہر والی مطلقہ کوئی خبر نہیں۔ جبکہ فاطمہ بنت قیس کا قصہ کثرت سے حدیث کی کتب میں آیا ہے۔ جو کہ اس کے اکٹھی تین ہونے کی طرف مشیر ہے۔ اور ان سب روایات میں تین طلاق کا ذکر ہے تیسری کا ذکر نہیں۔

۲۳۔ عبداللہ بن یسار نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے رہائش اور خرچ نہیں رکھا. مسلم۳۷۱۶
اعتراض: اس میں اکٹھی یا ایک طہر کا ذکر نہیں
جواب۔ تین طہر کا بھی ذکر نہیں دوران عدت خرچہ اور رہائش کس کو نہیں ملتا؟ اکٹھی والی کو یا تین طہر والی کو۔ ظاہر ہے اکٹھی والی کو نہیں ملتا اور اس میں تین کا ذکر ہے تیسری کا ذکر نہیں۔

‎۲۴۔ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دے دی ہیں، اور میں ڈرتی ہوں کہ کوئی گھس کر مجھ پر حملہ کر دے گا، کہا: اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے جگہ بدل لی. مسلم۳۷۱۸
اعتراض : اس میں اکٹھی تین کا ذکر نہیں
جواب: تین طہر کا بھی ذکر نہیں۔ لیکن کفظ تین ہے تیسری نہیں۔ اور خبر اکٹھی کی ہوتی ہے تین طہر والی کی نہیں
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
۴۔ رکانہ ‫رضی اللہ عنہا کا تین طلاق دینا
اگر تین طلاق دل میں ایک سمجھ کر دی جائیگی تو اس صورت میں ایک ہی تصور ہو گی۔
‏‏‏‏‏‏۲۵ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي طَلَّقْتُ امْرَأَتِيَ الْبَتَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَرَدْتَ بِهَا ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهُوَ مَا أَرَدْتَ - میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق ( بتّہ ) دی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تم نے اس سے کیا مراد لی تھی؟“، میں نے عرض کیا: ایک طلاق مراد لی تھی، آپ نے پوچھا: ”اللہ کی قسم؟“ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے فرمایا: ”تو یہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا“۔ ترمذی۱۱۷۷
اعتراض: یہ روایت ضعیف ہے۔
جواب: اس کا ضعف غیر مفسر ہے۔ وجہ نہیں بتائی گئی نا ضعیف راوی کا نام بتایا گیا ہے۔ دوسرا جب ضعیف روایت کی تائید صحیح سے ہو تو وہ حجت ہے جیسا کہ اس سے اگلی روایت میں ہے

۲۶۔ وَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً ؟ فَقَالَ رُكَانَةُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏- رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ( قطعی طلاق ) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، ابوداود ۲۲۰۶ (صحیح)

۲۷۔ ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَرَدْتَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ آللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ عَلَى مَا أَرَدْتَ - انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا نیت کی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا تم نے ارادہ کیا ہے وہی ہو گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت ابن جریج والی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ ابوداود ۲۲۰۸
اعتراض: یہ روایت ضعیف ہے۔
جواب: اس کی تائید ابوداود ۲۲۰۶ کی صحیح حدیث سے ہوتی ہے۔ اس لئے یہ حجت ہے۔

۲۸۔ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمْتُ، ‏‏‏‏‏‏رَاجِعْهَا ، ‏‏‏‏‏‏وَتَلَا:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ سورة الطلاق آية 1 - عبد یزید نے کہا: اللہ کے رسول میں تو اسے تین طلاق دے چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم ہے، تم اس سے رجوع کر لو ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن» ( سورۃ الطلاق: ۱ ) اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت میں طلاق دو ۔ ابوداؤد ۲۱۹۶
اعتراض: اس میں بعض بن ابی رافع ضعیف ہے اور اس کی تائید کسی صحیح حدیث سے نہیں ہوتی
جواب: یہ اعتراض بالکل درست ہے۔
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
طلاق بتہ کا مفہوم حدیث صحیح سے ا
وَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً ؟ فَقَالَ رُكَانَةُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏- رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ( قطعی طلاق ) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، ابوداود ۲۲۰۶ (صحیح)
 
Top