حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
اگر کوئی شخص سچے دوستوں کی کمی سے مایوس ہوگیا ہو تو سب سے پہلے اس سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ آپ کی مایوسی کی وجہ یہ تو نہیں کہ آپ کے کسی نام نہاد دوست نے آپ کومایوس کردیا ہو؟
اگر کوئی آدمی بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے ''میرا کوئی دوست نہیں'' اس سے اس کے کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میرا کوئی قابل اعتماد ساتھی نہیں' ہم دنیا میں اکیلے رہ کر ہی جیت حاصل کرنے کی خواہش کرتے رہے ہیں' ہم کسی پر اعتماد نہیں کرتے۔ اتنی بڑی دنیا میں کوئی آدمی اکیلے رہنے پر فخر کرتا ہے' یہ بات فضول نہیں ہوسکتی'
ایسے آدمی کے دل میں اگر جھانکا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی آدمی ہے جو دوست بنانے کا خواہشمند تو ہے مگر دوستی کی ذمہ داری سے بری رہنا چاہتا ہے۔ اس طرح کے لوگوں کی چھان بین کرنے سے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں: ''اس طرح کے لوگوں میں دوسروں سے تعاون کرنے کی عادت کا شروع ہی سے ارتقا نہیں ہوتا' اس لیے وہ بچپن ہی سے شرمیلے ہوتے ہیں' اس وجہ سے انجان لوگوں سے گھبراتے رہتے ہیں۔ بالغ ہونے پر بھی کسی نئے آدمی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ دوستی کا ہاتھ بھی وہ اسی وجہ سے نہیں بڑھاتے کہ کہیں جھٹک نہ دیا جائے۔ مگر جب دوسرے لوگوں کومحفلوں میں قہقہے لگاتے دیکھتے ہیں تو یہ جھینپ مٹانے کے واسطے کہہ اٹھتے ہیں کہ دوست خود غرض ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ بہت زیادہ مصروف رہنا شروع کردیتے ہیں اس کے بعد مصروفیت میں ان کو مزہ آنے لگتا ہے کہ وہ دوستوں کیلئے وقت ہی نہیں نکال سکتے۔ اس وقت مصروف رہنا' ان کیلئے دوست نہ بناسکنے کی وجہ بن جاتا ہے۔ وہ کہنے لگتے ہیں: ''دوست وقت برباد کرنے والے ہوتے ہیں''
یہ وہی آدمی ہیں جو دوستوں سے بدظن ہوکر دوستوں کیلئے جمع شدہ پیار کو کسی بھی نزدیک آدمی پر لٹانے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں اگر کوئی نہ ملے تو کتے' بلیاں پال کر ان کی خدمت میں پیار میں مست ہوجاتے ہیں۔ دوستی کی اہمیت سے کوئی کتنا بھی انکار کرے مگر دوستوں کی ضرورت ہر ایک کو پڑتی ہے۔ (شعیب سکھر)
اگر کوئی آدمی بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے ''میرا کوئی دوست نہیں'' اس سے اس کے کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میرا کوئی قابل اعتماد ساتھی نہیں' ہم دنیا میں اکیلے رہ کر ہی جیت حاصل کرنے کی خواہش کرتے رہے ہیں' ہم کسی پر اعتماد نہیں کرتے۔ اتنی بڑی دنیا میں کوئی آدمی اکیلے رہنے پر فخر کرتا ہے' یہ بات فضول نہیں ہوسکتی'
ایسے آدمی کے دل میں اگر جھانکا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی آدمی ہے جو دوست بنانے کا خواہشمند تو ہے مگر دوستی کی ذمہ داری سے بری رہنا چاہتا ہے۔ اس طرح کے لوگوں کی چھان بین کرنے سے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں: ''اس طرح کے لوگوں میں دوسروں سے تعاون کرنے کی عادت کا شروع ہی سے ارتقا نہیں ہوتا' اس لیے وہ بچپن ہی سے شرمیلے ہوتے ہیں' اس وجہ سے انجان لوگوں سے گھبراتے رہتے ہیں۔ بالغ ہونے پر بھی کسی نئے آدمی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ دوستی کا ہاتھ بھی وہ اسی وجہ سے نہیں بڑھاتے کہ کہیں جھٹک نہ دیا جائے۔ مگر جب دوسرے لوگوں کومحفلوں میں قہقہے لگاتے دیکھتے ہیں تو یہ جھینپ مٹانے کے واسطے کہہ اٹھتے ہیں کہ دوست خود غرض ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ بہت زیادہ مصروف رہنا شروع کردیتے ہیں اس کے بعد مصروفیت میں ان کو مزہ آنے لگتا ہے کہ وہ دوستوں کیلئے وقت ہی نہیں نکال سکتے۔ اس وقت مصروف رہنا' ان کیلئے دوست نہ بناسکنے کی وجہ بن جاتا ہے۔ وہ کہنے لگتے ہیں: ''دوست وقت برباد کرنے والے ہوتے ہیں''
یہ وہی آدمی ہیں جو دوستوں سے بدظن ہوکر دوستوں کیلئے جمع شدہ پیار کو کسی بھی نزدیک آدمی پر لٹانے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں اگر کوئی نہ ملے تو کتے' بلیاں پال کر ان کی خدمت میں پیار میں مست ہوجاتے ہیں۔ دوستی کی اہمیت سے کوئی کتنا بھی انکار کرے مگر دوستوں کی ضرورت ہر ایک کو پڑتی ہے۔ (شعیب سکھر)