سپاہی نے اپنے کمانڈر سے کہا:
جناب میرا دوست میدان جنگ سے نہیں لوٹا،میں اسکو ڈھونڈنے جانا چاہتا ہوں اجازت دیجیئے-
کمانڈر نے کہا:
میں تمھیں وہاں جانے کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتا-
کمانڈر نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تمھیں اپنی زندگی کو کسی ایسے شخص کی وجہ سے خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتا جس کے بارے میں قوی احتمال ہے کہ وہ مارا جاچکا ہے-
کمانڈر کی بات اپنی جگہ درست تھی مگر سپاہی اس سے نا تو قائل ہوا اور نا ہی اس نے کوئی اہمیت دی کہ اس کا میدان جنگ میں جانا اس کی اپنی زندگی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے،وہاں سے بھاگ کر سیدھا میدان جنگ میں پہنچ گیا،جہاں گھمسان کا رن پڑا ہوا تھا-
گھنٹے بھر کے بعد زخموں سے چور لڑکھڑاتا ہوا،کاندھے پر دوست کی لاش اٹھائے آتا دکھائی دیا تو کمانڈر نے بھاگ کر اس کے کندھے سے لاش اتاری،اسے سہارا دے کر زمین پر بٹھایا،اور تاسف کرتے ہوئے کہا:
میں نے تمھیں کہا تو تھا کہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر محض ایک لاش کو تلاش کرنے جانا اس وقت ہرگز دانائی نہیں ہوگی مگر تم نے میری بات نہیں مانی اور دیکھ لو اپنا یہ حشر کروا کے لوٹے ہو-سپاہی نے کراہتے ہوئے مختصرا کہا:
نہیں جناب، جب میں اپنے دوست کے پاس پہنچا تو وہ ابھی بقیدحیات تھا-
اس نے مجھے دیکھتے ہی کہا تھا:
مجھے پورا یقین تھا کہ تم مجھے یوں تنہا مرنے کے لیے نہیں چھوڑو گے،
سپاہی نے لڑکھڑاتی ہوئی زبان کے ساتھ اپنی بات پوری کرتے ہوئے کہا: میں نے اپنی دوست کی آنکھوں میں اپنی مردانگی پر ناز اور دوستی سے وفا کرنا پڑھا تھا جو میرے لئے کافی ہے-
---------------------------------
دوست وہی ہے جب سارے ساتھ چھوڑ جائیں مگر وہ تمھارے ساتھ آ کر کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوجائے-
عبدالقیوم صحافی
جناب میرا دوست میدان جنگ سے نہیں لوٹا،میں اسکو ڈھونڈنے جانا چاہتا ہوں اجازت دیجیئے-
کمانڈر نے کہا:
میں تمھیں وہاں جانے کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتا-
کمانڈر نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تمھیں اپنی زندگی کو کسی ایسے شخص کی وجہ سے خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتا جس کے بارے میں قوی احتمال ہے کہ وہ مارا جاچکا ہے-
کمانڈر کی بات اپنی جگہ درست تھی مگر سپاہی اس سے نا تو قائل ہوا اور نا ہی اس نے کوئی اہمیت دی کہ اس کا میدان جنگ میں جانا اس کی اپنی زندگی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے،وہاں سے بھاگ کر سیدھا میدان جنگ میں پہنچ گیا،جہاں گھمسان کا رن پڑا ہوا تھا-
گھنٹے بھر کے بعد زخموں سے چور لڑکھڑاتا ہوا،کاندھے پر دوست کی لاش اٹھائے آتا دکھائی دیا تو کمانڈر نے بھاگ کر اس کے کندھے سے لاش اتاری،اسے سہارا دے کر زمین پر بٹھایا،اور تاسف کرتے ہوئے کہا:
میں نے تمھیں کہا تو تھا کہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر محض ایک لاش کو تلاش کرنے جانا اس وقت ہرگز دانائی نہیں ہوگی مگر تم نے میری بات نہیں مانی اور دیکھ لو اپنا یہ حشر کروا کے لوٹے ہو-سپاہی نے کراہتے ہوئے مختصرا کہا:
نہیں جناب، جب میں اپنے دوست کے پاس پہنچا تو وہ ابھی بقیدحیات تھا-
اس نے مجھے دیکھتے ہی کہا تھا:
مجھے پورا یقین تھا کہ تم مجھے یوں تنہا مرنے کے لیے نہیں چھوڑو گے،
سپاہی نے لڑکھڑاتی ہوئی زبان کے ساتھ اپنی بات پوری کرتے ہوئے کہا: میں نے اپنی دوست کی آنکھوں میں اپنی مردانگی پر ناز اور دوستی سے وفا کرنا پڑھا تھا جو میرے لئے کافی ہے-
---------------------------------
دوست وہی ہے جب سارے ساتھ چھوڑ جائیں مگر وہ تمھارے ساتھ آ کر کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوجائے-
عبدالقیوم صحافی