• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو آدمی تیسرے کی موجودگی میں سرگوشی نہ کریں

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بلوغ المرام کتاب الجامع کی چوتھی حدیث ملاحظہ کریں

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: «إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً, فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ, حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ; مِنْ أَجْلِ أَنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ». مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ, وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ. (1)
ترجمہ:ابن مسعود سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا
جب تم تین ہو تو دو آدمی تیسرے کے بغیر سرگوشی نہ کریں یہاں تک کہ تم دوسرے لوگوں کے ساتھ مت جاؤ کیونکہ یہ چیز اسے غم گین کرے گی۔۔۔متفق علیہ اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں
__________
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سبحان اللہ !بہت خوبصورت حدیث ہے۔۔۔آداب سکھاتی ہوئی‘ا خلاقیات سمجھاتی ہوئی اور حسنِ معاشرت کی تعلیم دیتی ہوئی۔۔۔کیا اسلام سے بڑٗھ کر کوئی دین ہو گا جو اخلاقیات کے ان پہلوؤں کے بارے میں گفتگو کرے جو عموماً نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں۔۔۔۔نہیں ‘ ہرگز نہیں یہ امتیاز صرف اس دین کو حاصل ہے جو اللہ نے ہمارے لیے منتخب فرمایا۔۔۔الحمد للہ علی ذلک

دو آدمیوں کی سرگوشی کی صورت میں تیسرے ساتھی کے غم گین ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اسے خیال گذرے گا کہ یہ میرے خلاف کوئی منصوبہ بنا رہے ہیں یا کم از کم اتنی بات ضرور ہے کہ انھوں نے مجھے اس قابل نہیں سمجھا کہ اپنے راز میں شریک کریں۔۔۔

ہاں اگر تین آدمیوں میں چوتھا بھی شریک ہو جائے تو دو بندے آپس میں سرگوشی کر سکتے ہیں کیونکہ اس صورت میں تیسرا اکیلا نہیں ہےبلکہ اس کے ساتھ بھی ایک آدمی ہے جس کے ساتھ وہ بات چیت کر سکتا ہے
مالک نے عبد اللہ بن دینار سے بیان کیاکہ ایک دفعہ میں اور عبد اللہ بن عمر بازار میں خالد بن عقبہ کے گھر کے پاس تھے۔۔۔۔۔ ایک آدمی آیا جو ان سے کوئی پوشیدہ بات کرناچاہتا تھااور اس وقت عبد اللہ بن عمر کے پاس میرے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔۔۔۔ تو انھوں نے ایک اور آدمی کو بلایا اور مجھ سے اور اس شخص سے کہا تم دونوں ذراٹھہرو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے پھر انھوں نےدرج بالا حدیث بیان فرمائی۔۔۔۔۔(مؤطا)

امام مالک نےفرمایا ایک ساتھی کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہیں کر سکتے تو دو سے زیادہ آدمی بھی ایک ساتھی کو چھوڑ کر سرگوشی نہیں کر سکتے۔۔۔۔مثلاً تین یا دس آدمی اپنے کسی ایک ساتھی کو الگ کر کے آپس میں سرگوشی کریں گے تو یہ چیز دو آدمیوں کے علیحدہ ہو کر سرگوشی کرنے سے زیادہ غم ناک ہوگی ۔۔۔۔اس لیے جب تک اس کے ساتھ کوئی اور ساتھی نہ ہو دوسرے آدمیوں کی سرگوشی کرنا جائز نہیں

دو آدمی اگر آپس میں کوئی راز کی بات کر رہے ہیں اور تیسرا اسے سننے کے لیے آ جائے تو یہ اس کے لیے جائز نہ ہو گا نہ ہی اس کے آنے سے ان کے لیے آپس میں سرگوشی کرنا منع ہوگا۔۔۔۔
سعید مقبری فرماتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن عمر کے پاس سے گذرا ان کے ساتھ ایک آدمی باتیں کر رہا تھا تو انھوں نے میرے سینے میں دھکا دے کر کہا۔۔۔جب تم دو آدمیوں کو بات کرتے دیکھو تو جب تک اجازت نہ لو ان کے پاس کھڑے نہ ہو ( صحیح الادب المفرد للبخاری)

آپﷺ نے فرمایا جو شخص ایسے لوگوں کی بات کان لگا کر سنے جو اس سے بھاگتے ہوں قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا سیسہ ڈالا جائے گا (احمد ‘ ابو داؤد ‘ الترمذی)
 
Top