ہندوستان سے مراد کیا اب والا ہندوستان ہے یا پھر وہ ہندوستان جو الله کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں تھا جس میں پاکستان اور بنگلہ دیش بھی شامل تھے؟
کفایت اللہ
ایک نامعلوم بزرگ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہندوستان کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ ایک لشکر ہندوستان میں جہاد کرے گا اور اللہ انہیں فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ ، سندھ کے بادشاہوں کو وہ زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرما دے گا، پھر وہ پلٹیں گے تو شام میں حضرت عیسی علیہ السلام کو پائیں گے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میں اس وقت ہوا تو اپنا سب کچھ بیچ کر اس میں شریک ہوں گا۔ اگر اللہ نے ہمیں فتح دی اور ہم واپس آئے تو میں آزاد ابوہریرہ ہو کر شام آؤں گا۔ میں سب سے زیادہ لالچی ہوں کہ وہاں حضرت عیسی بن مریم علیہ الصلوۃ والسلام سے ملوں۔
اب اس حدیث کی سند میں وہ نامعلوم بزرگ کون ہیں اور کس حد تک لائق اعتبار ہیں، ہم نہیں جانتے۔ اس وجہ سے سند کے اعتبار سے یہ حدیث ضعیف ہے۔
درایت کے پہلو سے بھی دیکھیے کہ اس روایت کی رو سے جنگ تو ہندوستان سے ہو رہی ہے اور بادشاہ سندھ کے قید کر کے لائے جا رہے ہیں۔ عہد رسالت میں سندھ، ہندوستان کا حصہ تھا اور موجودہ پاکستان کا تقریباً پورا علاقہ سندھ ہی کہلاتا تھا۔ اس اعتبار سے حدیث کا تعلق اس زمانے سے معلوم ہوتا ہے جب پاکستان اور ہندوستان ایک ہی ملک ہوں ۔ یہ کم از کم موجودہ دور تو نہیں ہو سکتا کہ جنگ ہندوستان میں ہو، اور مسلم فوجیں پاکستان یا سندھ کے کسی بادشاہ کو قید کر کے شام لے جائیں۔ شاید حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے وقت دونوں ایک ہی ملک ہوں۔ اس حدیث کو مان بھی لیا جائے تو زیادہ سے زیادہ یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی آمد سے کچھ پہلے اہل ہند کے ساتھ جنگ ہو گی جس میں سندھ کے حکمران قید ہوں گے۔( واللہ عالم )
اس کا کوئی تعلق ان حضرات سے نہیں ہے جو کہ اپنی سیاسی لڑائیوں کے لیے حدیث کو استعمال کر رہے ہیں۔