محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
دین اسلام کی برکتیں:
اسلام ایک ایسا بابرکت دین ہے جس کی برکتوں کی کوئی انتہا نہیں۔ ہم جتنا بھی اس کی برکتوں پر غور کرتے ہیں اتنا ہی اس کی برکتیں وسیع تر ہوتی جاتی ہیں۔ جہاں اس دین پر زندہ رہنے والے اس کی برکتیں سمیٹتے ہیں وہیں اس دین پر چلتے ہوئے دنیا سے گزر جانے والے مومن بندے کو بھی اس کی برکتیں احاطہ کئے رہتی ہیں۔
یہ دین اسلام کی برکت ہے کہ جب ہم دعا کرتے ہیں:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (1) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ (٤١) سورة ابراهيم
’’اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور تمام مومنوں کو جس دن حساب قائم ہوگا‘‘۔
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِوَالِدَيْنَا وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
’’اے اللہ! تو ہمیں ہمارے والدین اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔‘‘
اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَلِکُلِّ مُؤْمِنٍ وَّمُؤْمِنَۃٍ
’’اےاللہ! میری اور ہر مومن ومومِنہ کی مغفِرت فرما‘‘۔
تو اپنی ان دعاؤں میں یا ان جیسی دوسری دعاؤں میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت سے پہلے دنیا سے گزرنے والے آخری مومن بندے تک کو اپنی ان دعاؤں میں شامل کر لیتے ہیں اور اسی طرح ان تمام مومن بندوں کی دعائیں بھی قیامت تک ہمیں پہنچتی رہے گی۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (2) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح رحمت للعالمین ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور کہے:
التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ۔ ۔ ۔ ’’تمام زبانی، بدنی، اور مالی عبادات اللہ تعالی کیلیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اﷲ کی رحمت اور برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ تعالی کے تمام نیک بندوں پر‘‘۔ تو زمین و آسمان میں موجود اللہ کے ہر نیک بندے کو یہ دعا پہنچے گی۔ (صحيح البخاري: 1202)
اس طرح ہر مومن بندے کی نماز میں اور نماز کے بعد کئے گئے دعاؤں میں ہم بھی شامل ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک نماز پڑھا جاتا رہے گا۔ لہذا جو نماز نہیں پڑھتے وہ اس خیر و برکت سے محروم رہتے ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (3) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح جب ہم کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں:
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَکَبِيْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا. اَللّٰهُمَّ مَنْ اَحْيَيْتَه مِنَّا فَاَحْيِه عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه عَلَی الإِيْمَانِ
’’اے اللہ تو بخش دے ہمارے زندوں اور ہمارے مردوں کو، اور ہمارے حاضر اور ہمارے غائب کو اور ہمارے چھوٹوں اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں اور ہماری عورتوں کو۔ اے اللہ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے تو موت دے تو اسے ایمان پر موت دے‘‘۔
تو اس دعا میں ہم (۱) زندہ (۲) مردہ (۳) حاضر (۴) غائب (۵) چھوٹے (۶) بڑے (۷) مرد و (۸) عورت یعنی ان آٹھ قسم کی لوگوں کو اکٹھے اپنی دعا میں شامل کرتے ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے لے دنیا سے گزرنے والے تمام مسلمانوں کیلئے اللہ تعالٰی سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (4) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح جب ہم مسلمانوں کی کسی قبرستان میں جاتے ہیں یا اس کے پاس سے گزرتے ہیں تب بھی تمام مرحوم مومنین و مسلمین کیلئے دعا کرتے ہیں:
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُسْلِمِيْنَ، وَإِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَاحِقُوْنَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ
’’اے گھروں کے مومن اور مسلمان مکینوں تم پر سلامتی ہو، اور ان شاء اللہ ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالی سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا طلب گار ہوں‘‘۔ (صحيح مسلم، ترقیم فوادعبدالباقی: 975)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (5) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور سب سے بڑی بات یہ کہ جب ہم درود ابراہیمی کے ذریعے اپنے پیارے نبی کریم ﷺ پر اللہ تعالٰی سے رحمتیں اور برکتی بھیجنے کی دعا کرتے ہیں تو اس میں بھی ساری کی ساری امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم شامل ہوتی ہے کیونکہ ساری کی ساری امت محمدیہ ﷺ اٰل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
توآئیے درود بھیجیں اپنے نبی ﷺ پر اور اس میں شامل کریں آل محمد ﷺ کو:
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ اٰلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ اٰلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
’’اے ﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی اٰل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔
’’اے ﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے‘‘۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اللہ تعالٰی ہماری اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں دین کا علم سیکھنے سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور انہیں آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہماری مغفرت فرمائے، ہمارے والدین کی مغفرت فرمائے اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ ہمارے اولاد کو نیک اور صالح بنائے۔ آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
اسلام ایک ایسا بابرکت دین ہے جس کی برکتوں کی کوئی انتہا نہیں۔ ہم جتنا بھی اس کی برکتوں پر غور کرتے ہیں اتنا ہی اس کی برکتیں وسیع تر ہوتی جاتی ہیں۔ جہاں اس دین پر زندہ رہنے والے اس کی برکتیں سمیٹتے ہیں وہیں اس دین پر چلتے ہوئے دنیا سے گزر جانے والے مومن بندے کو بھی اس کی برکتیں احاطہ کئے رہتی ہیں۔
یہ دین اسلام کی برکت ہے کہ جب ہم دعا کرتے ہیں:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (1) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ (٤١) سورة ابراهيم
’’اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور تمام مومنوں کو جس دن حساب قائم ہوگا‘‘۔
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِوَالِدَيْنَا وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
’’اے اللہ! تو ہمیں ہمارے والدین اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔‘‘
اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَلِکُلِّ مُؤْمِنٍ وَّمُؤْمِنَۃٍ
’’اےاللہ! میری اور ہر مومن ومومِنہ کی مغفِرت فرما‘‘۔
تو اپنی ان دعاؤں میں یا ان جیسی دوسری دعاؤں میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت سے پہلے دنیا سے گزرنے والے آخری مومن بندے تک کو اپنی ان دعاؤں میں شامل کر لیتے ہیں اور اسی طرح ان تمام مومن بندوں کی دعائیں بھی قیامت تک ہمیں پہنچتی رہے گی۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (2) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح رحمت للعالمین ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور کہے:
التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ۔ ۔ ۔ ’’تمام زبانی، بدنی، اور مالی عبادات اللہ تعالی کیلیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اﷲ کی رحمت اور برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ تعالی کے تمام نیک بندوں پر‘‘۔ تو زمین و آسمان میں موجود اللہ کے ہر نیک بندے کو یہ دعا پہنچے گی۔ (صحيح البخاري: 1202)
اس طرح ہر مومن بندے کی نماز میں اور نماز کے بعد کئے گئے دعاؤں میں ہم بھی شامل ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک نماز پڑھا جاتا رہے گا۔ لہذا جو نماز نہیں پڑھتے وہ اس خیر و برکت سے محروم رہتے ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (3) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح جب ہم کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں:
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَکَبِيْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا. اَللّٰهُمَّ مَنْ اَحْيَيْتَه مِنَّا فَاَحْيِه عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه عَلَی الإِيْمَانِ
’’اے اللہ تو بخش دے ہمارے زندوں اور ہمارے مردوں کو، اور ہمارے حاضر اور ہمارے غائب کو اور ہمارے چھوٹوں اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں اور ہماری عورتوں کو۔ اے اللہ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے تو اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے تو موت دے تو اسے ایمان پر موت دے‘‘۔
تو اس دعا میں ہم (۱) زندہ (۲) مردہ (۳) حاضر (۴) غائب (۵) چھوٹے (۶) بڑے (۷) مرد و (۸) عورت یعنی ان آٹھ قسم کی لوگوں کو اکٹھے اپنی دعا میں شامل کرتے ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے لے دنیا سے گزرنے والے تمام مسلمانوں کیلئے اللہ تعالٰی سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (4) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی طرح جب ہم مسلمانوں کی کسی قبرستان میں جاتے ہیں یا اس کے پاس سے گزرتے ہیں تب بھی تمام مرحوم مومنین و مسلمین کیلئے دعا کرتے ہیں:
اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُسْلِمِيْنَ، وَإِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَاحِقُوْنَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ
’’اے گھروں کے مومن اور مسلمان مکینوں تم پر سلامتی ہو، اور ان شاء اللہ ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالی سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا طلب گار ہوں‘‘۔ (صحيح مسلم، ترقیم فوادعبدالباقی: 975)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (5) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور سب سے بڑی بات یہ کہ جب ہم درود ابراہیمی کے ذریعے اپنے پیارے نبی کریم ﷺ پر اللہ تعالٰی سے رحمتیں اور برکتی بھیجنے کی دعا کرتے ہیں تو اس میں بھی ساری کی ساری امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم شامل ہوتی ہے کیونکہ ساری کی ساری امت محمدیہ ﷺ اٰل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
توآئیے درود بھیجیں اپنے نبی ﷺ پر اور اس میں شامل کریں آل محمد ﷺ کو:
ٱللَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ اٰلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
ٱللَّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ اٰلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
’’اے ﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی اٰل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔
’’اے ﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے‘‘۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اللہ تعالٰی ہماری اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں دین کا علم سیکھنے سمجھنے اور ان پر عمل کرنے اور انہیں آگے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہماری مغفرت فرمائے، ہمارے والدین کی مغفرت فرمائے اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ ہمارے اولاد کو نیک اور صالح بنائے۔ آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔