مولانا ابراھیم میر سیالکوٹیؒ فرماتے ہیں:۔
طریقت اور شریعت میں مخالفت نہیں ہو سکتی :۔شریعت و طریقت میں مخالفت کا ہونا گو کبھی ہو ۔ یہ امر بھی باطل ہے کیونکہ جس امر کو خدا تعالیٰ نے بواسطہ اپنے رسولوں کے علی الاعلان الفاظ میں ظاہر کیا اور اس کی فرمانبرداری بندوں پر لازم کر دی اوراس کی نا فرمانی سے اپنی ناراضی صاف و صریح الفاظ میں ذکر کردی ۔اس کی خلاف ورزی اس کو کس طرح پسند آسکتی ہے ۔ پس اگر طریقت خدا رسی کے طریق کا نام ہے ۔تو اس کا شریعت کے مطابق و موافق ہونا لازمی ہے ۔اسی لئے اہل طریقت بزرگوں کا (اللہ تعالی ان سے راضی ہو)متفقہ قول کہ طریقت بغیرشریعت کے زند قہ و بیدینی ہے ۔یہ بات اتنی مسلم اور مشہور ہے کہ ہم کو اس کے لئے ان اقوال کے نقل کرنے اور کتابوں کے حوالے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔مولا نا روم صاحبؒ نے مثنوی شریف میں اور خواجہ علی ہجویری ؒ لاہوری نے کشف المحجوب میں اور سید عبدالقادر جیلانی ؒ نے غنیۃالطالبین اور فتوخ الغیب میں اور حضرت مجدد صاحبؒ نے اپنے مکتوبات میں نہایت صفائی سے اسے بیان کیاہے ۔