• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین میں نیا کام یا طریقہ ایجاد کرنا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
علامہ ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ اپنی مشہور و معروف کتاب "تلبیس ابلیس" میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا بدعت (دین میں نیا کام یا طریقہ ایجاد کرنا) سے نفرت بیان کرکے روایت نقل کرتے ہیں کہ

"عبداللہ بن ابی سلمہ نے کہا کہ سعد بن مالک رضی اللہ عنہ (ابن ابی وقاص) نے ایک حاجی سے تلبیہ میں یہ الفاظ سنے "لبیک ذالمعارج" تو فرمایا ھم رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ الفاظ نہیں پڑھتے تھے.
،(یعنی اس کو آگاہ کر دیا کہ یہ بدعت ہے)

اس طرح ایک اور روایت نقل کرکے لکھتے ہیں..

" ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سے ذکر کیا کہ یہاں مسجد میں کچھ لوگ مغرب کی نماز کے بعد حلقہ بنا کر بیٹھتے ہیں ان میں سے ایک شخص کہا جاتا ہے ..

اتنی مرتبہ اللہ تعالی کی تکبیر کہو, اللہ تعالی کی تسبیح پڑھو, اور اتنی مرتبہ اللہ تعالی کی حمد بیان کرو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تو ان کو ایسا کرتے دیکھ تو میرے پاس آکر مجھے بتا دینا خبر دینے پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہاں گئے جب ان کا مزکورہ بالا طریقہ ذکر دیکھا تو کھڑے ہو گئے اور ابن مسعود سخت آدمی تھے فرمایا میں ہوں ابن مسعود قسم ہے اس پاک معبود کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں تم لوگوں نے بے جا ظلم سے ایک بدعت نکالی ہے اور تم اصحابِ محمد صل اللہ علیہ وسلم سے بھی علم میں بڑھ چلے ہو ؟؟ اس میں یہ الفاظ بھی ہے کہ ابھی تو رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے برتن بھی سلامت ہے کہ تم نے یہ بدعت نکالی پھر عمرو بن عتبہ نے کہا استغفراللہ تم پر واجب ہے کہ طریقِ رسول صل اللہ علیہ وسلم و اصحاب کو پہچان کر اس کو لازم پکڑو اگر ادھر ادھر گرے پڑے تو بڑی گمراہی میں پڑ جاؤ گے

(راوی بیان کرتا ہے کہ ھم نے پھر دیکھا کہ ان لوگوں کی اکثریت پھر خارجیوں کے ساتھ ہو گئے تھے )

یعنی گمراہی میں مبتلا ہو گئے تھے اس لئے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہی طریقہ اختیار کرے جو سلف صالحین یعنی صحابہ, تابعین نے اختیار کیا تھا اور ہر اس کام سے پرہیز کرے جو اللہ کے رسول اور اصحابِ رسول اور تابعین اور اسلاف سے ثابت نا ہو..

اللہ ھم سب کو دینِ اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائیں کیونکہ اللہ سبحان و تعالی جب کسی سے نیکی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے دین کی صحیح سمجھ عطا فرما دیتے


talbees iblees.jpg
 
Top