• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کو کھیل تماشا بنانے والے لوگوں کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈالا ہوا ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
And leave alone those who take their religion as play and amusement, and are deceived by the life of this world. But remind (them) with it (the Quran) lest a person be given up to destruction for that which he has earned, when he will find for himself no protector or intercessor besides Allah, and even if he offers every ransom, it will not be accepted from him. Such are they who are given up to destruction because of that which they have earned. For them will be a drink of boiling water and a painful torment because they used to disbelieve.
اور (اے نبی!) ان لوگوں کو چھوڑ دیجیے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے، اور آپ اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہیے، تا کہ کوئی شخص اپنے کرتوتوں کے وبال سے ہلاک نہ کیا جائے۔ اللہ کے سوا کوئی اس کا دوست اور سفارشی نہ ہو گا۔ اور اگر وہ بدلے میں ہر طرح کا فدیہ دے تو وہ بھی اس سے نہیں لیا جائے گا، یہی وہ لوگ ہیں جو کچھ انہوں نے کمایا، اس کی وجہ سے انہیں ہلاک کر دیا گیا۔ اور جو وہ کفر کرتے رہے ہیں اس کی وجہ سے انہیں دوذخ میں تیز گرم پانی پینے کو ملے گا، اور دردناک عذاب ہو گا۔
[Al-Quran 6:70]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تُبْسَلَ، ای : لئلا تبسل بسل کے اصل معنی تو منع کے ہیں اسی سے ہے شُجَاعٌ بَاسِلٌ لیکن یہاں اس کے مختلف معنی کیے گئے ہیں۔
۱: تُسَلَّمُ سونپ دیئے جائیں۔
۲: تُفْضَحُ رسوا کردیا جا‏ئے۔
۳: تُؤَاخَذُ مواخذہ کیا جائے۔
٤: تُجَازی بدلہ دیا جائے امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ سب کے معنی قریب قریب ہیں۔ خلاصہ (امام ابن کثیر (فرماتے ہیں کہ انھیں اس قرآن کے ذریعے نصیحت کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ نفس کو، جو اس نے کما یا، اس کے بدلے ہلاکت کے سپرد کر دیا جائے۔ یا رسوائی اس کا مقدر بن جائے یا وہ مواخذہ اور مجازات کی گرفت میں آجائے۔ ان تمام مفہوم کو فاضل مترجم نے " پھنس نہ جائے "سے تعبیر کیا ہے۔

دنیا میں انسان عام طور پر کسی دوست کی مدد یا کسی کی سفارش سے مالی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن آخرت میں یہ تینوں ذریعے کام نہیں آئیں گے، وہاں کافروں کا کوئی دوست نہ ہوگا جو انھیں اللہ کی گرفت سے بچا لے نہ کوئی سفارشی ہوگا جو عذاب الٰہی سے نجات دلا دے اور نہ کسی کے پاس معاوضہ ہوگا اگر بالفرض محال ہو بھی تو قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ دے کر چھوٹ جائے، یہ مضمون قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے۔
"تفسیر احسن البیان"
 
Top