• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کے نام پر ’گُمراہی‘ کا شکار معصوم افراد (بقول بی بی سی)

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
انیس سالہ عبدالطیف کا آبائی علاقہ تو اورکزئی ایجنسی ہے لیکن اُس کا خاندان گزشتہ کئی برس سے کوہاٹ میں رہائش اختیار کر چکا ہے۔
گزشتہ برس عبدالطیف گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے اورکزئی ایجنسی گئے جہاں ان کے چچا زاد بھائی نے انھیں ایک مرکز میں داخل کروا دیا۔
عبدالطیف کہتے ہیں کہ ’جنگل میں مرکز تھا جہاں مجھے تین ماہ تک لیکچر دیے جاتے رہےلیکچر میں بتایا گیا کہ حکومت سے جہاد فرض ہے۔بس میرا دماغی توازن ہی خراب ہوگیا ۔
عبدالطیف کو گزشتہ برس اس وقت خودکُش جیکٹ کے ساتھ گرفتار کیا گیا جب وہ کوہاٹ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے تھے۔
’ وہ کہتے تھے یونیورسٹی میں لڑکیاں سبق پڑھتی ہیں۔ یہ اسلام کے خلاف ہے۔ لڑکیاں پڑھیں گی تو سرکاری بندہ بن جائیں گی اسلام کی خلاف ورزی کریں گی اور ہمارے دینی ٹھکانے ختم کریں گی۔‘
عبدالطیف نے حال ہی میں ٹانک میں پاکستان کی فوج کی جانب سے قائم کیے گئے ادارے میں چار ماہ کی تربیت مکمل کی ہے۔
یہ ادارہ ان لوگوں کی بحالی کے لیے قائم کیا گیا ہے جنہیں مختلف اوقات میں سیکورٹی اداروں نے گرفتار کیا لیکن ان کے جرائم کی فہرست لمبی نہیں ہوتی اور وہ خود بھی اپنی اصلاح کے خواہشمند ہوتے ہیں ۔ ڈی ریڈیکلئزیشن ایمینسیپشن پروگرام (De-radicalization Emancipation Program) کے تحت اب تک ساٹھ افراد تربیت مکمل کرچکے ہیں ۔ ان لوگوں کو نہ صرف نفسیاتی مدد دی جاتی رہی بلکہ دینی حوالوں سے بھی ان کی اصلاح کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ آئندہ انھیں دین کے نام پر گمراہ نہ کیا جاسکے ۔

سید سجاد احمد کا تعلق ایک اعلی تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے ۔ وہ کوہاٹ میں ایف ایس سی پری انجنئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ ان کی ملاقات اپنے کالج کے باہر آنے والے شخص سے ہوئی ۔
وہ شخص ہمارے کالج کے باہر ہر روز موجود ہوا کرتا تھا ۔ اکثر اس کے موبائل پر نعتیں لگی ہوتیں ۔ پھر میری اس سے جان پہچان ہوگئی ۔ گھر والوں کو کچھ پتا نہیں تھا ۔ کالج آتے جاتے راستے میں وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہوتا ۔ وہ اسلامی لیکچر دیتا تھا کہتا تھا آپ جنت میں جاؤ گے۔ آپ کے سب راستے آسان ہو جائیں گے اور آپ کی ہر خواہش پوری ہوگی۔
سجاد حسین کو پولیس وین پرگرینیڈ پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔
عبدالطیف کی طرح سجاد حسین نے بھی بحالی کے پروگرام کے دوران الیکڑیشن کا کام سیکھا ہے تاہم وہ تربیت مکمل کرنے کے بعد اپنے تعلیمی سلسلے کو بھی آگے بڑھانا چاہتے ہیں ۔
ادارے میں تربیت حاصل کرنے والوں میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہ انتہ اپسندوں کے نظریات پھیلانے کا کام کرتے رہے اورلوگوں کو انتہا پسندی پر اکُستاتے رہے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اُن کے لیے مالی وسائل اکٹھا کرنے میں معاونت کرتے رہے ۔
جو ٹانک میں موجود اس فوجی ادارے سے تربیت حاصل کرتے ہیں انھیں مالی معاونت بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ بعد میں اپنا کاوبار بھی کرسکیں ۔
سمیع اللہ کو اس ادارے سے فارغ التصحیل ہوئے چھ ماہ ہوچکے ہیں انھوں نے تربیت کے دوران سلائی کا کام سیکھا اور ٹانک میں درزی کی دکان کھول رکھی ہے ۔ سمیع اللہ کپڑوں کی سلائی کے ساتھ ساتھ پراپرٹی کا کام بھی کر رہے ہیں ۔
سمیع اللہ کہتے ہیں کہ ’جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد بہت سے لوگ علاقے کو واپس آئے ہیں اس لیے پراپرٹی کا کام بھی اچھا چل رہا ہے ۔ ہم خود توپڑھ لکھ نہیں سکے لیکن اب بچوں کو پڑھانے کا ادارہ کیا ہوا ہے۔ محنت کرتے ہیں تاکہ بچے تعلیم حاصل کرکے ڈاکٹر بن جائے، فوج میں چلے جائیں اور پاکستان کی خدمت کریں۔‘
سینڑ میں زیر تربیت افراد سے بات چیت سے معلوم ہوا کہ انتہا پسندی کے لیے استعمال ہونے والے ان افراد کی اکثریت مذہب کے نام پر استعمال ہوئی غربت اور پسماندگی اور علاقے کا مجموعی ماحول بھی لوگوں پر اثرانداز ہوا۔
ادارے سے فارغ ہونے کے بعد اُن میں سے کتنے لوگ حقیقی طور پر نئی زندگی شروع کریں گے اور کتنے دوبارہ پرانی ڈگر پر چل پڑیں ظاہر ہے اس حوالے سے تو کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ۔
لیکن ایک بات تو طے ہے کہ جب تک علاقے کے حالات میں مجموعی بہتری نہیں آئےگی انتہاپسندانہ سوچ کا خاتمہ نہیں ہوگا اور ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج بھی سامنے نہیں آسکیں گے ۔
فوجی آپریشن کے بعد جنوبی وزیرستان سے کچھ حد تک تشدد اور جنگ کا خاتمہ تو ہوچکا ہے لیکن محض جنگ کا نہ ہونا تو امن نہیں ۔ امن تو تحفظ کے احساس کا نام ہے اور اب یہ احساس صرف قبائلی علاقوں ہی نہیں بلکہ ملک کے دوسرے حصوں سے بھی معدوم ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔

ربط
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
شاکر بھائی مندرجہ بالا خبر کی فارمیٹنگ صحیح نہیں ہو پا رہی اسے درست کر دیں جزاک اللہ خیرا۔

ایسے تجزیے فقط صورتحال آپ سا تھیوں کے ساتھ شیئر کرنے کی نیت سے یہاں پیش کئے جاتے ہیں لہذا راقم الحروف کا ایسے تجزیوں کی صحت سے متفق ہونا لازم نہیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اتفاق یا اختلاف۔۔۔
بی بی سی پر کیا تبصرہ کریں۔۔۔
جگہ ہوگی اس لئے خبر لگادی۔۔۔
کبھی بی بی سی نے ان حقائق پر تبصرہ کیا مثال کے طور پر قادیانی نبوت کا دعوٰی کرتے ہیں۔۔۔
لیکن مسلمانوں کی کتابوں میں موجود ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نہیں آئے گا۔۔۔
بی بی سی ایسا تبصرہ نہیں کرے گا۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
کیا کبھی بی بی سی نے ایران میں دی جانے والی اذان اور عرب جہاں سے اسلام کی روشنی پھیلی وہاں کی اذان کے فرق پر کوئی پروگرام پیش کیا؟؟؟۔۔۔ نہیں کرے گا کیوں؟؟؟۔۔۔ کبھی بی بی سی نے حلالہ جیسے قبیح عمل پر کوئی پروگرام یا کوئی خبر یا تجزیہ شیئر کیا کے یہ اسلام کے خلاف ہے؟؟؟۔۔۔ یہ یہودی ذہنیت ہے جو سمجھتے ہیں دیوار کے پیچھے جنت ہے۔۔۔ تو سمجھنے کو تو بھائی کچھ بھی سمجھا جاسکتا ہے بنادیا۔۔۔ ضروری نہیں کے اس سے اتفاق کیا جائے اختلاف موجود ہے۔۔۔ جس قوم نے اپنے انبیاء کو قتل کیا حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر لیا ہو اور یہاں پر ہی بس نہیں کیا بلکہ آسمانی صحیفوں کو تبدیل کردیا ہو۔۔۔ جن پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہو۔۔۔ ان پر کیا تبصرہ کریں۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
[/quote]

جزاک اللہ خیرا کنعان بھائی!
راہنمائی کا بہت بہت شکریہ۔ مندرجہ بالا طریقہ کار کے تحت تدوین کے دوران بھی مسئلہ نہ جانے کیوں جوں کا توں ہی رہا تاہم اس دوران " ـ " کو ڈیلیٹ کر کے کی بورڈ سے " ۔ " لکھنے سے مسئلہ حل ہو گیا۔ شاید میرے سسٹم میں فونٹ کا مسئلہ ہے یا کوئی اور بات۔ شاکر بھائی ہی بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا کنعان بھائی!
راہنمائی کا بہت بہت شکریہ۔ مندرجہ بالا طریقہ کار کے تحت تدوین کے دوران بھی مسئلہ نہ جانے کیوں جوں کا توں ہی رہا تاہم اس دوران " ـ " کو ڈیلیٹ کر کے کی بورڈ سے " ۔ " لکھنے سے مسئلہ حل ہو گیا۔ شاید میرے سسٹم میں فونٹ کا مسئلہ ہے یا کوئی اور بات۔ شاکر بھائی ہی بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
کنعان بھائی نے بالکل درست سمجھایا۔ جزاک اللہ خیرا۔

یہ فونٹ کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن عموماً آپ سارے ٹیکسٹ کو منتخب کر کے فارمیٹنگ ختم کریں والا بٹن دباتے ہیں تو اس سے مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

کوئی بھی مراسلہ پیسٹ کرنے سے پہلے
اسی صفحہ پر ایرو لا کر
اگر فارمیٹنگ ختم کرنے والا بٹن دبا دیں
اس کے بعد مراسلہ پیسٹ کریں گے تو پورا مراسلہ درست پیسٹ ہو گا۔ اس کے بعد کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں۔

اگر مراسلہ پیسٹ کرنے کے بعد فارمیٹنگ ختم کرنے والا بٹن دبائیں گے تو اس پر کبھی تو ساری عبارت اوریجنل حالت میں ہی پیسٹ ہو گی، کبھی اس کا کچھ حصہ تبدیل ہو گا اس لئے ایسی حالت میں مراسلہ سینٹ کرنے کے بعد دوبار تدوین کا بٹن دبا کر اوپر طریقہ کے مطابق ہی تبدیلی آئے گی۔

ایک خاص حصہ کی نشاندہی بھی کر دیتا ہوں۔ نیا مراسلہ ڈالنا ہو یا تدوین کرنی ہو تو ایک ہی جگہ دو آپشن ہیں اس پر بھی توجہ کریں۔


پہلی مرتبہ میں مزید آپشن نظر آئے گا جب اس کو کلک کریں گے تو پھر یہاں پر کوئی تبدیلی کبھی ہوتی ھے اور کبھی نہیں، اس لئے اسی پر دوبارہ پس منظر نظر آئے گا جب اسے دوبارہ کلک کریں تو تو پیج پری وییو ہو گا اور اس میں تبدیلی ممکن ھے۔

والسلام
 
Top