توصیف الرحمن راشدی صاحب نے اپنی ایک تقریر میں ایک واقعہ سنایا کہ:
"ایک دیوبندی کہتا تھا کہ اشرف تھانوی کا نانا مرنے کے بعد اپنی بیوی کو ملنے آتا ہے، ایک اہلحدیث نے اس بات کی تردید کی اور کہا کہ جو مر جاتے ہیں وہ دنیا میں واپس نہیں آتے"
دیوبندی نے اہلحدیث پر کیس کر دیا اور کہا کہ "بڑا گستاخ ہے کہتا ہے کہ تھانوی کا نانا مر گیا ہے"
معاملہ جج تک پہنچا
دیوبندی نے کہا کہ جناب معاملہ اس طرح اس طرح ہے۔
جج جو تھا وہ پٹھان تھا اس نے اہلحدیث کو برا بھلا کہا اور کہا مولوی صاحب یار آپ لوگوں کو شرم نہیں آتی۔ہمیں اپنے اتنے مسئلے ہیں تم مولویوں نے بھی اپنے مسئلے چھیڑ دئیے ہیں۔
اہلحدیث نے کہا: جناب میری ایک بات تو سن لیں، بات یہ ہے کہ تھانوی کا نانا مر گیا ہے۔
جج نے سنا کہ مر گیا ہے تو بولا
"کیا مر گیا ہے، ماڑا خوچہ پھر تمہارے گھر کون آتا ہے وے" ہاہاہاہاہاہاہا