عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,657
- پوائنٹ
- 186
۱۔ حج کے دس دنو میں بال اور ناخون نہ کٹوانے کو امام ابو حنیفہ نے محظ مباح کہا ہے حالانکہ دیوبندی انکو سنت جان کر نہیں کٹواتے
۲۔ بقول جھنگوی دیوبندی امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیق نبی ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت جائز نہیں حالانکہ دیوبندی علماء دعوہ نبوت کرتے ہے ( اشارتا )
۳۔ امام صاحب گوڈا کھانا مکروہ جانتے تھے حالانکہ دیوبندییوں کے نزدیق گوڈا کھانا جائز ہے ( بہشتی زیور )
۴۔ فقہ حنفیہ میں گاؤں میں نماز جمعہ اور عیدین نہیں ہوتی حالانکہ دیوبندی گاؤں میں جمعہ اور عیدین کو قائم کرتے ہے
۵۔ امام ابو حنیفہ کا فتویٰ ہے بچی اور بچے کا عقیقہ نہ کیا جائے ( الجامع الصغیر ص ۵۳۴ ) فتویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ یہ کراہت ( حرام) کی طرف اشارہ ہے ( فتویٰ عالمغیری ) حالانکہ عقیقہ کو مسنون جان کر کرتے ہے
۶۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیق وقف جائز نہیں ہدایہ میں ہے ( فتح القدیر شرح ہدایہ ص ۴۱۹ ج ۵ کتاب الوقف ) حالانکہ حنفیوں کے یہاں ادارہ اوقاف بھی چل رہا ہے دیوبندی وقف کے قائل ہے اور انکے مدارس و مساجد کی اکثریت کا نظم و نسق ہی وقف کی امدن پر ہے
۷۔ شوال کے ابتدا میں چھہ روزے رکھنا امام ابو حنیفہ کے نزدیق مکروہ ہے ( البحر الرائق ص ۲،۲۵۸ ) مگر دیوبندی رکھتے ہے اور سنت و مستحب کہتے ہیں
۸۔ امام ابو حنیفہ مزارات کو نا جائز کہتے ہے (ہدایہ ص ۴۰۸ ج ۲ ) اور دیوبندی مزارات کے قائل ہے
۹۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیق انڈے کو فروخت کرکے قیمت کھانا جائز نہیں ( ہدایہ مع فتح القدیر ص ۵۸ ج ۶ کتاب البیع باب الفاسد ) مگر اس کے برعکص حنفی بریلوی اور حنفی دیوبندی دونو ہی انڈے کی قیمت جائز سمجھ تے ہے بلکہ بعض نے کاروبار بنا رکھا ہے
۱۰۔ فقہ حنفیہ میں ہے کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیق قران پڈھانے پر کسی قسم کی اجرت لینا حرام ہے بلکہ قران کے طالب علم سے کسی قسم کا کوئی ہدیہ لینا بھی جائز نہیں اور امامت و ختابت پر اجرت لینا نا جائز لکھا ہے حالانکہ دیوبندی علماء کا ضریعہ ماش یہی ہے تمام دیوبندی مدرسین اپنے امام کی تقلید توڈھ کر حرام کھا رہے ہے ۔تلک عشرة کاملہ۔ ان دس مسائل کو ہم نے بتور نمونہ نقل کیا ہے مذید یہ کہ فقہ حنفی کی کانونی و معتبر کتاب میں ہے کہ درالمختار مع شامی ص ۶۶ ج ۱۔ (فلعنة ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنفة ۔ ) یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔ مزکورہ اقوال کے رد کرنے سے اب حنفی معتبر و قانونی کتاب کے دو دفعات کے زد میں آگئے ہے ایک (۱) حرام ۔۔۔۔(۲ ) ریت کے زروں کے برابر لعنت کا ہار گلے میں پڈھ گیا لیجئے اب تمام حنفی اپنی بنی ہوئی کانونی کتاب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڈے گئے ائمہ اربہ میں سے صرف امام ابو حنیفہ کے نزدیق تعلیم قران پر اجرت لینی حرام ہے لیکن حنفیوں نے اتنی امام صاحب سے زد کی۔ کہ رسید بک بناوا کر تمام مدارسین کا جگہ جگہ چندا کراتے پھرتے ہے تعجب ہے کہ مدرسوں کے لئے مزاری اور شیعہ آپ کو بازاروں میں چندا کرتے پھرتے نہ ملین گے ۔ ہے کوئی انسان آج بھی جو اجتہاد کرکے موجودہ حنفی دیوبندیہ کو اس حرام کاری سے نجات دلائے وہ انعام کے قابل ہے !!!
۲۔ بقول جھنگوی دیوبندی امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیق نبی ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت جائز نہیں حالانکہ دیوبندی علماء دعوہ نبوت کرتے ہے ( اشارتا )
۳۔ امام صاحب گوڈا کھانا مکروہ جانتے تھے حالانکہ دیوبندییوں کے نزدیق گوڈا کھانا جائز ہے ( بہشتی زیور )
۴۔ فقہ حنفیہ میں گاؤں میں نماز جمعہ اور عیدین نہیں ہوتی حالانکہ دیوبندی گاؤں میں جمعہ اور عیدین کو قائم کرتے ہے
۵۔ امام ابو حنیفہ کا فتویٰ ہے بچی اور بچے کا عقیقہ نہ کیا جائے ( الجامع الصغیر ص ۵۳۴ ) فتویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ یہ کراہت ( حرام) کی طرف اشارہ ہے ( فتویٰ عالمغیری ) حالانکہ عقیقہ کو مسنون جان کر کرتے ہے
۶۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیق وقف جائز نہیں ہدایہ میں ہے ( فتح القدیر شرح ہدایہ ص ۴۱۹ ج ۵ کتاب الوقف ) حالانکہ حنفیوں کے یہاں ادارہ اوقاف بھی چل رہا ہے دیوبندی وقف کے قائل ہے اور انکے مدارس و مساجد کی اکثریت کا نظم و نسق ہی وقف کی امدن پر ہے
۷۔ شوال کے ابتدا میں چھہ روزے رکھنا امام ابو حنیفہ کے نزدیق مکروہ ہے ( البحر الرائق ص ۲،۲۵۸ ) مگر دیوبندی رکھتے ہے اور سنت و مستحب کہتے ہیں
۸۔ امام ابو حنیفہ مزارات کو نا جائز کہتے ہے (ہدایہ ص ۴۰۸ ج ۲ ) اور دیوبندی مزارات کے قائل ہے
۹۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیق انڈے کو فروخت کرکے قیمت کھانا جائز نہیں ( ہدایہ مع فتح القدیر ص ۵۸ ج ۶ کتاب البیع باب الفاسد ) مگر اس کے برعکص حنفی بریلوی اور حنفی دیوبندی دونو ہی انڈے کی قیمت جائز سمجھ تے ہے بلکہ بعض نے کاروبار بنا رکھا ہے
۱۰۔ فقہ حنفیہ میں ہے کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیق قران پڈھانے پر کسی قسم کی اجرت لینا حرام ہے بلکہ قران کے طالب علم سے کسی قسم کا کوئی ہدیہ لینا بھی جائز نہیں اور امامت و ختابت پر اجرت لینا نا جائز لکھا ہے حالانکہ دیوبندی علماء کا ضریعہ ماش یہی ہے تمام دیوبندی مدرسین اپنے امام کی تقلید توڈھ کر حرام کھا رہے ہے ۔تلک عشرة کاملہ۔ ان دس مسائل کو ہم نے بتور نمونہ نقل کیا ہے مذید یہ کہ فقہ حنفی کی کانونی و معتبر کتاب میں ہے کہ درالمختار مع شامی ص ۶۶ ج ۱۔ (فلعنة ربنا اعداد رمل علی من رد قول ابی حنفة ۔ ) یعنی اس شخص پر ریت کے زروں کے برابر لعنتیں ہو جو ابو حنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔ مزکورہ اقوال کے رد کرنے سے اب حنفی معتبر و قانونی کتاب کے دو دفعات کے زد میں آگئے ہے ایک (۱) حرام ۔۔۔۔(۲ ) ریت کے زروں کے برابر لعنت کا ہار گلے میں پڈھ گیا لیجئے اب تمام حنفی اپنی بنی ہوئی کانونی کتاب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڈے گئے ائمہ اربہ میں سے صرف امام ابو حنیفہ کے نزدیق تعلیم قران پر اجرت لینی حرام ہے لیکن حنفیوں نے اتنی امام صاحب سے زد کی۔ کہ رسید بک بناوا کر تمام مدارسین کا جگہ جگہ چندا کراتے پھرتے ہے تعجب ہے کہ مدرسوں کے لئے مزاری اور شیعہ آپ کو بازاروں میں چندا کرتے پھرتے نہ ملین گے ۔ ہے کوئی انسان آج بھی جو اجتہاد کرکے موجودہ حنفی دیوبندیہ کو اس حرام کاری سے نجات دلائے وہ انعام کے قابل ہے !!!