میرے خیال سے اس طرح کی غلطیوں کو ذرا وسعت ظرفی سے دیکھنا چاہیے ۔
ممکن ہے انہیں کوئی غلط فہمی ہوگئی ہو ۔
یہ ’’ جھوٹ ‘‘ والی بات کافی سخت ہے ۔
آج کل عام طور پر فریقین پر ردود میں ایک دوسرے کی اس طرح کی بلکہ اس سے بھی ہلکی باتوں کو لے کر ’’ جھوٹو ں ‘‘ کی فہارس مرتب کی جارہی ہیں حالانکہ پہلے علماء اس طرح کی چیزوں کو '' اوہام '' سے گردانتے ہیں ۔
ظاہر ہے مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ میرا اپنا خیال ہے جس سے اتفاق و اختلاف ہونا طبعی امرہے ۔