• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبند کے عتراضات کی تحقیق درکار ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کیا فرقہ اہل حدیث نے ائمہ اربعہ کو چھوڑ کراللہ اور رسول کی طرف رجوع کیا ہے؟
۱۔منی پاک یا نا پاک
مولوی ابو الحسن صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں”منی پاک ہے۔۔۔۔۔ اور کھانے کے متعلق دو قول ہیں“۔ (فقہ محمدیہ صفحہ 41)
حافظ زبیر علی زئی صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں ”ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ منی ناپاک ، پلید اور نجس ہے“۔(فتاویٰ علمیہ صفحہ 210)
غیرمقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب اپنے امام شوکانی صاحب غیرمقلد کے حوالے سے لکھتے ہیں ”یعنی صواب یہ ہے کہ منی نجس ہے“۔ اور اگے حاشیہ میں لکھتے ہیں”صحیح یہ ہے کہ منی نا پاک ہے“۔ (فتاویٰ نذیریہ جلد1 ص335)
۲۔ رکوع میں ملنے سے رکعات ہو گی یا نہیںحافظ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں ”جو شخص رکوع میں مل جائے اور وہ فاتحہ نہ پڑھ سکےتو اس کی وہ رکعات نہیں ہو گی“۔ (فتاویٰ علمیہ صفحہ 373)
جبکہ مفتی عبد الستار صاحب غیر مقلد رکوع میں ملنے والے مقتدی کو رکعت پانے والا شمار کرتے ہیں ۔ (فتاویٰ ستاریہ ج1 ص52)
۳۔ ننگے سر نماز کا حکم
آج کل ہر ایک جاہل غیرمقلد نہ صرف ننگے سر نماز کا قائل ہے بلکہ اس طرح نماز پڑھنے کو سنت بھی سمجھتا ہے۔
جبکہ ان کے بڑے شیخ الاسلام ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں ” ننگے سر نماز کو سنت کہنا بلکل غلط ہے یہ فعل سنت سے ثابت نہیں“۔(فتاویٰ ثنائیہ ج1 ص 523)
۴۔ عصر کے بعد نفل پڑھنے کا مسئلہ
غیرمقلدین کے پروفیسر عبداللہ بہاولپوری صاحب لکھتے ہیں ”حضور ﷺ سے جو عصر کے بعد نفل پڑھنا ثابت ہے وہ آپ کا خاصہ ہے ‘ وہ ہمارے لیے نہیں“۔(رسائل بہاولپوری ص134)
جبکہ غیرمقلدین کے حافظ عبدالمنان نور پوری صاحب عصر کے بعد نفل پڑھنے پر پورا زور دے رہے ہیں۔ (مقالات نور پوری صفحہ 311)
۵۔ آذان عثمانی بدعت یا سنت
غیرمقلدین کے خطیب الہند مولوی جونا گھڑی صاحب لکھتے ہیں ”(یہ آذان) صریح بدعت ہے کسی طرح جائز نہیں“(العیاذ باللہ)۔(فتاویٰ علمائے حدیث ج2 ص 106)
غیرمقلدین کے شیخ السلام مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں ” یہ آذان سنت خلفاء ہے اس کو گمراہی اور ضلالت کہنا بالکل غلو ہے۔ جمہور صحابہ پر حملے کرنا اورر بڑی جرأت ہے“۔ (فتاویٰ ثنائیہ ج1 ص435)
۶۔ جرابوں پر مسح
غیرمقلدین کے ایک شیخ ابو محمد حافظ عبدالستار الحماد صاحب لکھتے ہیں ”جرابوں پر مسح جائز ہے“۔ (فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1 ص 66)
غیرمقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب لکھتے ہیں”جرابوں پر مسح جائز نہیں ہے“۔(فتاویٰ نذیریہ ج1 ص 327)
۷۔ قربانی تین دن یا چار دن
غیرمقلدین کے امام شوکانی صاحب لکھتے ہیں”چار دن قربانی والا موقف راجح ہے“ (نیل الاوطار جلد 5 صفحہ 149)
غیرمقلدین کے محدث العصر حافظ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں ”قول راجح یہ ہے کہ قربانی کے صرف 3 دن ہیں“۔ (علمی مقالات صفحہ 219)
(تبصرہ : اگر ان جہلا سے ہی کسی مسئلہ کو راجح مرجوع کروانا ہے تو بہتر نہیں ائمہ اربعہؒ میں سے ہی کسی ایک کی تقلید کا پابند رہا جائے)
غیرمقلدین کے ایک مولوی ڈاکٹر بہاوالدین صاحب نے ایک بات لکھی ہے آج غیرمقلد پر پوری فٹ آتی ہے ” ہاں بعض عوام کالانعام گروہ اہل حدیث میں ایسے بھی ہیں جو اہل حدیث کہلانے کے مستحق نہیں۔ ان کو لامذہب بد مذہب ضال منصل جو کچھ کہو زیبا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہ خود کتاب و سنت کا علم رکھتے ہیں نہ اپنے گروہ کے اہل علم کا اتباع کرتے ہیں۔(تاریخ اہل حدیث ص164)
اگر ائمہ اربعہؒ کو اجتہادی اختلاف کی وجہ سے چھوڑا جاسکتا ہے تو یہ اختلافات بیس نئے فرقے ہونے کیلئے کافی ہیں۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
کیا فرقہ اہل حدیث نے ائمہ اربعہ کو چھوڑ کراللہ اور رسول کی طرف رجوع کیا ہے؟
۱۔منی پاک یا نا پاک
منی کے پاک اور ناپاک ہونے کے بارے میں حدیثیں مختلف آئی ہیں، بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ منی پاک ہے اور بعض سے ظاہر ہوتا ہے کہ ناپاک ہے، اسی وجہ سے اس بارے میں علماء کی رائیں مختلف ہیں، امام شافعی اور امام احمداور اصحاب الحدیث کے نزدیک منی پاک ہے، امام نووی نے صحیح مسلم کی شرح میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگوں کا مذہب ہے کہ منی پاک ہے اور حضرت علی ؓ اور سعد بن وقاص اور عبداللہ بن عمرؓ اور حضرت عائشہؓ سے بھی مروی ہے کہ منی پاک ہے اور امام ابوحنیفہ اور امام مالک کے نزدیک ناپاک ہے۔
جن علماء کے نزدیک منی پاک ہے ، ان کی دلیل وہ حدیثیں ہیں جن میں منی کے کھرچنے اور چھیلنے کا ذکر ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر منی ناپاک اور نجس ہوتی تو اس کا صرف کھرچنا و چھیلنا کافی نہ ہوتا بلکہ اس کا دھونا ضروری ہوتا، جیسے کہ تمام نجاستوں کا حال ہے اور جن حدیثوں میں منی کے دھونے کا بیان ہے ان احادیث کواستحباب پر محمول کرتے ہیں اور ان لوگوں کی ایک دلیل ابن عباسؓ کی یہ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا منی کے بارے میں جوکپڑے میں لگ جائے تو آپ نے فرمایا منی بمنزلہ تھوک اور رینٹ کے ہے، کسی خرقہ سے یا اذخر سے اس کا پونچھ ڈالنا کافی ہے۔ رواہ الدارقطنی قال فی المنتقی بعد ذکرہ رواہ الدارقطنی وقال لم یرفعہ غیر اسحق الازرق عن شریک قلت وھذا لایضرلان اسحق امام مخرج عنہ فی الصحیحین فیقبل رفعہ و زیادتہ انتہی، اور ان لوگوں کی ایک دلیل حضرت عائشہؓ کی یہ روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کپڑے سے منی کو اذخر کی جڑ سے پونچھتے تھے پھراس میں نماز پڑھتے تھے۔ اور جب کہ خشک ہوتی تو کپڑے سے کھرچتے تھے پھر اس میں نماز پرھتے تھے ۔ اخرجہ احمد فی مسند و ذکرہ فی المنتقی۔
مبتدعین حضرات اس بارے میں صرف اہل حدیث کو ہی کیوں ٹارگٹ کرتے ہیں ۔ شافعی و احمد رحمہم اللہ وغیرہ کو کیوں نہیں ؟
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
۲۔ رکوع میں ملنے سے رکعات ہو گی یا نہیں حافظ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں ”جو شخص رکوع میں مل جائے اور وہ فاتحہ نہ پڑھ سکےتو اس کی وہ رکعات نہیں ہو گی“۔ (فتاویٰ علمیہ صفحہ 373)
جبکہ مفتی عبد الستار صاحب غیر مقلد رکوع میں ملنے والے مقتدی کو رکعت پانے والا شمار کرتے ہیں ۔ (فتاویٰ ستاریہ ج1 ص52)
یہ مسئلہ اہل علم کے نزدیک اختلافی ہے ۔
جو صرف رکوع کو پانے پر رکعت شمار نہیں کرتے وہ فاتحہ کے فرضیت میں پائے جانے والے احادیث کو سامنے رکھ رکھ اس پر عمل کرتے ہیں ۔ اور مخالف احادیث میں ضعف پانے کی وجہ سے بھی۔
اور جو کہتے ہیں کہ رکوع پانے والے کی رکعت شمار ہوگی تو وہ ذیل میں چند احادیث کی بناء پر ایسا عمل کرتے ہیں ۔
بیہقی نے ‘‘ عن عبدالعزیز بن رفیع عن رجال عن النبی ﷺ ’’ کی سند سے روایت کیا ہے کہ
(إذا جئتم والإمام راکع فارکعو و إن کان ساجداً فاسجدوا ولا تعتدو بالسجود إذا لم یکن معہ الرکوع)
جب تم آؤ اور امام رکوع میں ہو تو رکوع کرو اور جب سجدے میں ہو تو سجدہ کرو اور سجدے شمار نہ کرو جب تک ان کے ساتھ رکوع نہ ہو۔ (۲؍۸۹)
یحیی بن حمید عن قرۃ عن ابن شھاب عن أبی سلمۃ عن أبی ھریرۃ’’
کی سند سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
‘‘من أدرک رکعۃ من الصلٰوۃ فقد أدرکھا قبل أن یقیم الأمام صلبہ’’
جس نے امام کے پیٹھ اٹھانے سے پہلے نماز کی رکعت پالی تو اس نے نماز پالی۔
ابن ابی شیبہ (1/99) طحاوی (1/223) اور بیہقی (2/90) نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ وہ مدرک رکعت سمجھتے تھے ۔
اس کی سند صحیح ہے ۔
الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ فاتحہ فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔یہ ہمیں قبول کرنی چاہئیے ۔ یہ نہیں کہ ہم اس حدیث سے جوابات تیارکرلے اور یہ کہے کہ قرآن میں کہا گیا ہے کہ فاتحہ نہ پڑھو ۔
اس کا سیدھا سادہ جواب یہ ہے کہ قرآن ، نبی علیہ السلام پر اتارا گیا ہے ۔ اور وہ ہی اس کا بہترین تشریح کرنے والا ہے ۔
جب اس نے فرمایا کہ عام حالات میں یہ پڑھو ، اور رکوع کی حالت میں یہ ساقط ہے ۔
تو ایمان ہی اس چیز کا نام ہے کہ "سنو ، مانو ، تصدیق کرو ۔ اور عمل کرو "
مثلاً نماز میں قیام فرض ہے ۔ لیکن جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھے گا ۔ ایسی حالت میں مقتدی پر قیام ساقط ہے ۔
رہی بات اس اعتراض کی کہ فلاں اہل حدیث کیوں رکعت شمار نہیں کرتا ہے ؟
اہل حدیث کہتے ہیں ایسے لوگوں کو جو شخصیت پرستی کے قائل نہیں ہوتے ہیں ۔ قرآن وحدیث کو سلف کے فہم کے مطابق سمجھنے کی کوشش اور عمل کرتے ہیں ۔
البتہ وہ الگ بات ہے کہ بعض کسی مسئلہ کو صحیح سمجھ نہیں پاتے ۔
مثلاً حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیوی کے بوسہ لینے پر وضو کے قائل تھے جبکہ حدیث میں ہے کہ نبی علیہ السلام بیوی کا بوسہ لینے کے بعد نماز کے لیے وضو نہیں کرتے ۔
صحابی رضی اللہ عنہ کی فضلیت اپنی جگہ پر ، لیکن کسی مسئلہ میں وہ نہ پہنچنے پر ان شاءاللہ وہ ماجورہوں گے ۔ لیکن عمل اس کے برعکس صحیح حدیث پر ہی ہوگا ۔
واللہ اعلم ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کیا فرقہ اہل حدیث نے ائمہ اربعہ کو چھوڑ کراللہ اور رسول کی طرف رجوع کیا ہے؟
۱۔منی پاک یا نا پاک
مولوی ابو الحسن صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں”منی پاک ہے۔۔۔۔۔ اور کھانے کے متعلق دو قول ہیں“۔ (فقہ محمدیہ صفحہ 41)
یہ ہے وہ سکین جس پر مقلدین نے جھوٹ کے پہاڑ کھڑے کر رکھے ہیں۔ جو بہتان انہوں نے لگایا تھا حقیقت اس کے برعکس نکلی۔​



 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ بنیادی طور پر امام نووی رحمہ اللہ کا قول ہے جو ان کی شرح مسلم میں موجود ہے۔ لیکن اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کا دعویٰ بریلوی دیوبندیوں نے کیا تھا۔ مقلدین نے دھوکا دیا تھا کہ غیر مقلدین کے نزدیک منی کھانا جائز ہے جبکہ محولہ صفحہ پر صاف لکھا ہے کہ یہ کام جائز نہیں بلکہ ایسے کاموں میں سے ہے جو محرمات میں سے ہے جن سے اللہ نے منع کیا ہے۔

اس کے علاوہ اگر یہ قول نقل کرنے سے اہلحدیث کو مطعون کیا جا سکتا ہے تو بریلوی بھی اس سے نہیں بچ سکتے کیونکہ رضاخانی محدث غلمام رسول سعیدی نے بھی یہی قول شرح صحیح مسلم ج1 ص 971 پر نقل کر رکھا ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
منی انسان کی پیدائشی عمل کا ارتقائی جزو ہے - بلکل ایسے ہی جیسے زمین کی مٹی پیدائش انسانی میں ارتقائی جزو کی حثیت رکھتی ہے- دونوں چیزیں اپنی ہییت کے لحاظ سے حقیر درجے میں آتی ہیں- جیسا کہ قرآن میں ہے کہ :

وَلَقَد خَلَقنَا الإِنسـٰنَ مِن سُلـٰلَةٍ مِن طينٍ سوره المومنون ١٢
اور (دیکھو) یہ واقعہ ہے کہ ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا،

ثُمَّ جَعَلَ نَسلَهُ مِن سُلـٰلَةٍ مِن ماءٍ مَهينٍ سوره السجدہ ٨
پھراس کی نسل نچڑے ہوئے حقیر پانی سے چلائی-

أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ سوره یٰسین ٧٧
کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑا لو بن کر کھڑا ہو گیا-

قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ ﴿۱۷﴾ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ ﴿۱۸﴾ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ سوره عبس
انسان پر الله کی مار ، کیسا سخت منکر حق ہے یہ۔ کس چیز سے اللہ نے اسے پیدا کیا ہے؟ نطفہ کی ایک بوند سے۔ اللہ نے اسے پیدا کیا، پھر اس کی تقدیر مقرر کی،

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ سوره الحجر ٢٦
اور ہم نے انسان کو سیاہی مائل کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے-

ان تمام آیات بیان کرنے کا مقصد الله نے یہی فرمایا ہے کہ جن جزویات سے انسان پیدا کیا گیا ہے وہ دنیا کی دوسری اشیاء کی نسبت انتہائی حقیر ہیں - لہذا اس انسان کو غرور و تکبر اور الله سے جھگڑا ہرگز زیب نہیں دیتا -اگر اس کو اپنے اوپراتنا ہی اعتماد ہے اوراپنے کارناموں پر اتنا ہی فخرو غرور ہے تو وہ جان لے کہ آخر وہ انہی حقیرچیزوں یعنی مٹی اور نطفہ سے پیدا کیا گیا ہے -
 
Top