لاہور (خصوصی رپورٹ) بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد دکن میں ہندوﺅں نے ایک مندر میں گوشت کے ٹکڑے پھینکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ایک مسلمان شہید اور درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند تنظیم دشوا ہندو پریشد کے مرکزی سیکرٹری جنرل پروین توگاڑیہ کے دورہ حیدرآباد اور مسلم مخالف مہم چلانے کے اعلان کے دو دن بعد ہی شہر کے کئی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ گذشتہ روز شہر کے علاقوں کرما گوڑہ، سعیدآباد اور مادناپیٹ میں بجرنگ دل دیگر انتہاپسند ہندو تنظیموں نے مندر میں گوشت کے ٹکڑے پھینکنے کا الزام لگا کر مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ، جلاﺅ گھیراﺅ اور پتھراﺅ کے ایک درجن سے زائد افراد کو زخمی کر دیا۔ وشوا ہندو، پریشد، بجرنگ دل اور دیگر ہندو جماعتوں کے جنونیوں نے گھروں میں توڑ پھوڑ کے دوران خواتین و بچوں کو بھی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ کئی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور بسوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔