سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
ذمہ داران مساجد کی خدمت میں چند گذارشات
-------------------------------
تحریر: سرفراز فیضی( داعی صوبائی جمعیت اہل حدیث ، ممبئی)
شائع شدہ: ماہنامہ الجماعہ ، اپریل 2017
شائع شدہ: ماہنامہ الجماعہ ، اپریل 2017
-------------------------------
اسلام میں مساجد کی حیثیت دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی طرح محض عبادت کی ادائیگی کےلیے مختص کی گئی ایک عمارت کی نہیں بلکہ مساجد اسلامی معاشرہ کی دینی ، سیاسی ، معاشرتی ، اخلاقی، رفاہی قیادت کا مرکز ہیں۔ دنیا کی ظلمتوں میں اسلام ہدایت کا نور ہے اور مساجد وہ چراغ ہیں جہاں سے یہ نور اپنی کرنوں سے معاشرہ کے گوشہ گوشہ کو منوّر کرتا ہے ۔ مساجد کی حیثیت اسلامی معاشرہ میں دل کی ہے جہاں سے علم و ہدایت کا خون معاشرہ کی رگوں میں پہنچتا ہے ۔ مسجد ایک معاشرہ میں اسلام کے زندہ ہونے کی علامت ہے ۔ اسلام کا اعلیٰ ترین شعار ہے ۔
بندے کا اللہ سے رابطہ دو حوالوں سے ہے ۔ ایک بندے کی طرف سے عبادت کا دوسرا اللہ کی طرف سے ہدایت کا ہے ۔ مسجد رابطہ کے ان دونوں حوالوں کا مرکز ہے ۔ مسجد کی ایک جہت مصلّیٰ کی ہے ۔ نماز جو اللہ کے سامنے بندگی کے اظہار کا اعلیٰ ترین وسیلہ ہے نماز اس عبادت کی اجتماعی ادائیگی کا مقام ہے ۔مساجد کی دوسری جہت منبر کی ہے ۔ منبر اللہ کی طرف سے اتاری گئی ہدایت کی اشاعت کا مرکز ہے ۔ منبر تعمیر کردار اور افراد سازی کا سب سے بڑا مرکز ہے ۔ مسجد دعوت و اصلاح اور سماجی رابطہ ( social connectivity) کا ایسا زبردست نظام ہے جس کو اگر اُس کی صحیح بنیادوں پر استوار کرلیا جائے تو امّت کو کسی اور نظام کے ایجاد یا امپورٹ کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی ۔
مساجد کی اِس اہمیت ہی کے پیش نظر مساجدکی تعمیر پر خصوصی فضیلتوں اور انعامات کے وعدے کیے گئے ہیں ۔ اگر اسلامی ریاستیں موجود ہیں تو مساجد کی تعمیراور انتظام کی ہر ذمہ داری ریاست کی ہوگی ۔ اسلامی ریاست کی غیر موجودگی میں یہ ذمہ داری علاقہ کے مسلم افراد کی ہے کہ وہ مسجد کی تعمیر کا انتظام کریں اور اس کو مطلوبہ بنیادوں پر قائم رکھنے کی کوشش کریں۔
الحمد للہ دین سے دوری کے اس دور میں بھی مساجد کے معاملہ میں اہل اسلام کی حساسیت قائم ہے ۔ ملک بھر میں پھیلی لا تعداد مساجد اس بات کی گواہ ہیں ۔ دنیا پرستی کے اس دور میں بھی مسلمان اپنی گاڑھی کمائی سے مساجد کی تعمیرکرتے ہیں اور ان کے رکھ رکھاؤ کاسارا خرچ بھی برداشت کرتے ہیں ۔ وہ مخلصین یقینا مبارکبادی کے مستحق ہیں جو مساجد کی تعمیر اور اس کے انتظام میں اپنا قیمتی مال اور وقت صرف کرتے ہیں ۔ اُن کو اُن کی محنتوں کا حقیقی صلہ یقینا اللہ دینے والا ہے ۔ذیل میں مساجد کے انتظام ، ائمہ کے حقوق اور دعوتی امور کی ترتیب کے حوالے سے موجودہ حالات کے پیش نظر مساجد کے ذمہ داران کی خدمت میں کچھ مشورے اور گذارشات عرض کیے جارہے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ مسجد صرف عمارت نہیں ایک نظام کا نام ہے۔ مسلم معاشرہ کی اصلاح کا بہت کچھ انحصار نظام مساجد کی اصلاح پر ہے ۔ یہ مشورے اس نظام کی تعمیر اور اصلاح کے کی نیت سے دیے گئے ہیں ۔ اللہ ہم سب کو اصلاح کی توفیق نصیب فرمائے۔