مندرج ذیل احادیث جو روافض کے متعلق ہیں انکی صحت و ضعف کے متعلق معلومات درکار ہیں
محترم شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ سے توجہ کی خصوصی درخواست کے ساتھ
((وعن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ قال کنت ثم النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعندہ علی فقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم،یاعلی!سیکون فی امتی قوم ینتحلون حب اھل البیت لھم نبز یسمون الرافضة قا تلوھم فانھم مشرکون)) (رواہ الطبرانی واسنادہ حسن بحوالة مجمع الزوائد،ج:۱۰،ص:۲۲۔السنةلاب ن ابی عاصم،ج:۲،ص:۴۷۶)
”سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے علی رضی اللہ عنہ! میری امت میں عنقریب ایسی قوم ہوگی جو اہل بیت سے محبت کا (جھوٹا) دعویٰ کرے گی، ان کے لئے ہلاکت ہے ان کو رافضہ کہا جائے گا تم ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہوں گے“۔
((وعن فاطمة رضی اللّٰہ عنہا بنت محمدصلی اللّٰہ علیہ وسلم قالت نظر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم الی علی فقال ھذا فی الجنة ،وان من شیعتہ یعلمون (وفی روایة یلفظون)الاسلام ثم یرفضونہ، لھم نبزیسمون(وفی روایةیشھدون)) الرافضة من لقیھم فلیقتلھم فانھم مشرکون)) (مسند ابی یعلیٰ ۱۳،۴۹۱،رقم:۶۶۰۵۔راوہ الطبرانی ورجالہ ثقات بحوالہ مجمع الزوائد،ج:۱۰،ص:۲۲)
”سیدہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا پھر فرمایا کہ یہ جنت میں ہوگا اور اس کے گروہ میں سے ایسے لوگ ہوں گے جو اسلام کو جاننے کے بعد اس کو جھٹلا دیں گے، ان کے لئے ہلاکت ہے، ان کو رافضہ کے نام سے جانا جائے گا، جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہیں“۔
((عن ابی عبد الرحمن السلمی عن علی قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سیأتی بعدی قوم لھم نبز یقال لھم الرافضة فاذا لقیتموھم فاقتلوھم فانھم مشرکون قلت یارسول اللّٰہ ماالعلامۃفیھم قال یقرضونک بمالیس فیک ویطعنون علی اصحابی ویشتمونھم)) (کنز العمال،ج:۱۱ص:۳۲۴رقم:۳۱۶۳۴۔ السنة لابن ابی عاصم،ج:۲،ص:۴۷۴)
”ابو عبد الرحمن سلمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم آئے گی ان کے لئے خرابی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا پس تمہارا ان سے سامنا ہوتو ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ان کی علامت کیا ہوگی؟ فرمایا کہ مدح کریں گے تمہاری اس چیز کے بارے میں جو تم میں نہیں ہے اور میرے اصحاب پر طعن کریں گے اور ان کو گالیاں دیں گے“۔
((عن علی رضی اللّٰہ عنہ بن ابی طالب قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،یاعلی!انک من اھل الجنة وانہ یخرج فی امتی قوم ینتحلون شیعتنالیسوا من شیعتنالھم نبزیقال لھم الرافضة وآیتھم انھم یشتمون أبابکروعمر اینمالقیتھم فاقتلھم فانھم مشرکون)) (السنن الواردة فی الفتن،ج:۳،ص:۶۱۶،رقم الحدیث:۲۷۹۔الفردوس بماثور الخطاب،ج:۵،ص:۳۱۶)
”سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک تم اہل جنت میں سے ہو اور میری امت میں سے ایسی قوم نکلے گی جو اپنے آپ کو ہماری اولاد سے منسوب کریں گے اور وہ ہماری اولاد میں سے نہیں ہوں گے، ان کے لئے برائی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا اور ان کی علامت یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو گالی دیں گے وہ جہاں کہیں بھی تم کو ملیں تم ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں“۔
محترم شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ سے توجہ کی خصوصی درخواست کے ساتھ
((وعن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ قال کنت ثم النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعندہ علی فقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم،یاعلی!سیکون فی امتی قوم ینتحلون حب اھل البیت لھم نبز یسمون الرافضة قا تلوھم فانھم مشرکون)) (رواہ الطبرانی واسنادہ حسن بحوالة مجمع الزوائد،ج:۱۰،ص:۲۲۔السنةلاب ن ابی عاصم،ج:۲،ص:۴۷۶)
”سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے علی رضی اللہ عنہ! میری امت میں عنقریب ایسی قوم ہوگی جو اہل بیت سے محبت کا (جھوٹا) دعویٰ کرے گی، ان کے لئے ہلاکت ہے ان کو رافضہ کہا جائے گا تم ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہوں گے“۔
((وعن فاطمة رضی اللّٰہ عنہا بنت محمدصلی اللّٰہ علیہ وسلم قالت نظر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم الی علی فقال ھذا فی الجنة ،وان من شیعتہ یعلمون (وفی روایة یلفظون)الاسلام ثم یرفضونہ، لھم نبزیسمون(وفی روایةیشھدون)) الرافضة من لقیھم فلیقتلھم فانھم مشرکون)) (مسند ابی یعلیٰ ۱۳،۴۹۱،رقم:۶۶۰۵۔راوہ الطبرانی ورجالہ ثقات بحوالہ مجمع الزوائد،ج:۱۰،ص:۲۲)
”سیدہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا پھر فرمایا کہ یہ جنت میں ہوگا اور اس کے گروہ میں سے ایسے لوگ ہوں گے جو اسلام کو جاننے کے بعد اس کو جھٹلا دیں گے، ان کے لئے ہلاکت ہے، ان کو رافضہ کے نام سے جانا جائے گا، جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہیں“۔
((عن ابی عبد الرحمن السلمی عن علی قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سیأتی بعدی قوم لھم نبز یقال لھم الرافضة فاذا لقیتموھم فاقتلوھم فانھم مشرکون قلت یارسول اللّٰہ ماالعلامۃفیھم قال یقرضونک بمالیس فیک ویطعنون علی اصحابی ویشتمونھم)) (کنز العمال،ج:۱۱ص:۳۲۴رقم:۳۱۶۳۴۔ السنة لابن ابی عاصم،ج:۲،ص:۴۷۴)
”ابو عبد الرحمن سلمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم آئے گی ان کے لئے خرابی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا پس تمہارا ان سے سامنا ہوتو ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ان کی علامت کیا ہوگی؟ فرمایا کہ مدح کریں گے تمہاری اس چیز کے بارے میں جو تم میں نہیں ہے اور میرے اصحاب پر طعن کریں گے اور ان کو گالیاں دیں گے“۔
((عن علی رضی اللّٰہ عنہ بن ابی طالب قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،یاعلی!انک من اھل الجنة وانہ یخرج فی امتی قوم ینتحلون شیعتنالیسوا من شیعتنالھم نبزیقال لھم الرافضة وآیتھم انھم یشتمون أبابکروعمر اینمالقیتھم فاقتلھم فانھم مشرکون)) (السنن الواردة فی الفتن،ج:۳،ص:۶۱۶،رقم الحدیث:۲۷۹۔الفردوس بماثور الخطاب،ج:۵،ص:۳۱۶)
”سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک تم اہل جنت میں سے ہو اور میری امت میں سے ایسی قوم نکلے گی جو اپنے آپ کو ہماری اولاد سے منسوب کریں گے اور وہ ہماری اولاد میں سے نہیں ہوں گے، ان کے لئے برائی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا اور ان کی علامت یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمررضی اللہ عنہ کو گالی دیں گے وہ جہاں کہیں بھی تم کو ملیں تم ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں“۔