• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

راولپنڈی: برطانوی شہری کو توہین رسالت پر موت کی سزا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
راولپنڈی: برطانوی شہری کو توہین رسالت پر موت کی سزا

پاکستان کے شہر راولپنڈی میں ایک عدالت نے 70 سالہ برطانوی شہری کو توہینِ رسالت کے جرم میں موت کی سزا سنائی ہے۔

اطلاعات کے مطابق محمد اصغر کو سنہ 2010 میں راولپنڈی سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب انہوں نے مبینہ طور پر نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
ان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کا موکل دماغی امرض میں مبتلا ہے جس کی بنیاد پر ان سے نرمی برتی جائے۔

عدالت کے حکم پر قائم ہونے والے میڈیکل بورڈ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ ملزم کسی ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔

محمد اصغر کا تعلق سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس افسران کو ایسے خطوط لکھے جن میں انہوں نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

پراسیکیوٹر جاوید گل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا 'اصغر نے عدالت میں بھی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور انھوں نے عدالت کے سامنے بھی اعتراف کیا۔'

پاکستان میں توہینِ رسالت کے جرم کی سزا موت ہے اور محمد اصغر کی وکیل کا کہنا ہے کہ وہ جمعرات کو سنائے گئے اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی۔

اس قانون کے تحت سزا پانے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جس کے بعد احمدیہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں

پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ ماتحت عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی توہینِ رسالت کی سزاؤں کو نامکمل شواہد کی بنیاد پر رد کرتی رہی ہیں۔

محمد اصغر کو' وسوسے کا شکار' اور 'انتشارِ شخصیت' کا مرض لاحق ہے اور انہوں نے اس کا علاج رائل وکٹوریہ ہسپتال ایڈنبرا سے کروایا تھا مگر عدالت نے برطانیہ سے آنے والی ان کی رپورٹوں کو درست ماننے سے انکار کر دیا۔

اصغر سنہ 2010 میں گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک موقعے پر جیل ہی میں اپنی جان بھی لینے کی کوشش کی۔

قانونی امداد کے خیراتی ادارے 'ریپریو' نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اصغر کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں کیونکہ 'انہیں نفسیاتی بیماری ہے' جس کی مستقل نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے توہین رسالت کے قوانین اکثر ذاتی جھگڑے نمٹانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور اقلیتی گروہوں کے خلاف ان کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔

اس قانون کے تحت سزا پانے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جس کے بعد احمدیہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں۔

جمعـہ 24 جنوری 2014
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
برطانوی شہری کی سزائے موت پر کیمرون کی تشویش

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پاکستان میں ایک ذہنی مریض برطانوی شخص کو توہینِ رسالت کے جرم میں سزائے موت سنائے جانے پر 'شدید تشویش' ظاہر کی ہے۔

بدھ کو لندن میں برطانوی پارلیمان میں محمد اصغر کے معاملے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کو برطانوی تشویش سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ 'ہم اس معاملے میں انتہائی سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں اور یہ بات ہر سطح پر واضح کر دی گئی ہے۔'

سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والے محمد اصغر 40 برس تک برطانیہ میں مقیم رہ چکے ہیں اور ان کے خاندان کے افراد اب بھی وہاں ہیں۔

انھیں سنہ 2010 میں پاکستان کے شہر راولپنڈی سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب انھوں نے مبینہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔گذشتہ ہفتے راولپنڈی کی ہی ایک عدالت نے 70 سالہ محمد اصغر کو موت کی سزا سنائی۔

اے ایف پی کے مطابق اصغر کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان پر لگنے والے الزامات جھوٹے ہیں اور یہ معاملہ دراصل جائیداد کے تنازعے کا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اصغر 'سکِٹسوفرینیا' یا 'انتشارِ شخصیت' کے مریض ہیں اور انھوں نے جیل میں خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔

ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ 'مجھے محمد اصغر کو سنائی جانے والی سزائے موت پر شدید تشویش ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ ہماری دیرینہ پالیسی ہے کہ ہم سزائے موت کی ہر حالت میں مخالفت کرتے ہیں۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'پاکستانی حکام کو اس بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔'

برطانوی وزیراعظم نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ دفترِ خارجہ کی برطانوی وزیر سعیدہ وارثی نے پیر کو اس سلسلے میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے بھی بات کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں توہینِ رسالت کے جرم کی سزا موت ہے، تاہم اعلیٰ عدلیہ ماتحت عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی توہینِ رسالت کی سزاؤں کو نامکمل شواہد کی بنیاد پر رد کرتی رہی ہیں۔

جمعرات 30 جنوری 2014
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
توہینِ رسالت پر سزائے موت کیخلاف برطانوی اپیل

اسلام آباد: پاکستان میں توہین رسالت پر موت کی سزا پانے والے پینسٹھ سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری کے وکلاء نے جمعہ کو سزا کے خلاف اپیل دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت ان کی ذہنی بیماری سے متعلق ' کافی' ثبوت پر غور کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پاکستانی اور برطانوی شہریت کے حامل محمد اصغر کو راولپنڈی کی ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی انہوں نے پچھلے ہفتے لکھے گئے اپنے خطوط میں خود کو اسلام کا ایک پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ انہیں اصغر کے بارے میں "گہری تشویش" ہے۔ دو ہزار دس میں انہیں شزوفرینیا (پاگل پن) کی بیماری تشخیص کی گئی تھی۔

ڈیوڈ نے کہا پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے۔

اصغر کے وکیل نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں جرم اور سزائے موت کیخلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔

وکیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے قانون کے مطابق ذہنی بیماری میں مبتلا ملزم کو ضروری تحفظ مہیا نہیں کیا گیا ہے۔

اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ سے ملزم کے ذہنی عارضے سے متعلق بہت ذیادہ معلومات فراہم کرنے اور عدالت سے بار بار رجوع کرنے کے باوجود بھی عدالت نے ان پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی ہے۔

وکیل نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کیونکہ پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمات کا دفاع کرنے والے وکیلوں کو انتقامی حملوں کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

توہین رسالت پاکستان میں ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔

پاکستان میں توہین رسالت کے سخت قوانین پر انسانی حقوق کی تنظیوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے ان قوانین کو کئی مرتبہ ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

اصغر کے خاندان نے کہا ہے کہ ان کے خلاف الزامات ان کے ایک کرایہ دار کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ ہے اور یہی اس مقدمے کی وجہ بھی ہے۔

ڈان اردو: 31 جنوری, 2014
============

دیکھتے ہیں کہ اس مقدمہ میں آگے کیا بنتا ھے، ایک خبر کے مطابق مجرم کا عدالت میں اپنی اس حرکت پر اقبال جرم بھی ھے اور اپیل میں جو گراؤنڈ بتائی جا رہی ھے وہ کچھ اور ھے

پراسیکیوٹر جاوید گل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا 'اصغر نے عدالت میں بھی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور انھوں نے عدالت کے سامنے بھی اعتراف کیا۔'
 
Top