ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 650
- ری ایکشن اسکور
- 197
- پوائنٹ
- 77
ربیع مدخلی کی منافقت؛ ہجر المبتدع کے دعوے اور تیجانیہ قبوریوں کے پیچھے نماز
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مداخلہ ان کے بابے ربیع مدخلی کو منہجیت کا علمبردار قرار دیتے نہیں تھکتے، مدخلیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے سرغنے بدعتیوں سے سخت براءت کا اظہار کرتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عصر حاضر کے مدخلیوں کا سب سے بڑا سرغنہ ربیع مدخلی خود صوفی طریقہ تیجانیہ کے مشرکین کی مسجد میں جا کر نہ صرف جھک جاتا ہے بلکہ ان تیجانی بدعتی مشرکوں کی امامت بھی قبول کرتا ہے ان کے پیچھے نماز بھی ادا کرتا ہے!
مدخلیوں کا سرغنہ ربیع مدخلی کہتا ہے :
ثم ذهبنا إلى (الغظارف) وهي مدينة صغيرة هناك، ودرنا على المساجد التي فيها جميعا، قالوا: لم يبق في هذه المدينة إلا مسجد واحد للتيجانية لا نستطيع أن نصل إليه ! قلت: كيف؟ قالوا: هم متعصبون تعصباً شديداً، قلت: نذهب إليهم ونستأذنهم؛ إن أذنوا لنا بالكلام بلغنا، وإن منعونا فَعُدْرُنَا عند الله، ولا ينبغي أن نواجههم بالإرغام والقوة بارك الله فيكم. فجئنا، وصلى بنا الإمام
پھر ہم "(الغظارف)" گئے، جو وہاں ایک چھوٹا سا شہر ہے، اور ہم نے وہاں کے تمام مساجد کا دورہ کیا۔ لوگوں نے کہا: "اس شہر میں اب صرف ایک ہی مسجد باقی ہے جو تیجانیہ سلسلے سے تعلق رکھتی ہے، اور ہم وہاں نہیں جا سکتے!" میں نے پوچھا: "کیوں؟"
انہوں نے کہا: "وہ شدید تعصب رکھتے ہیں۔" میں نے کہا: "ہم ان کے پاس چلتے ہیں اور ان سے اجازت طلب کرتے ہیں؛ اگر وہ ہمیں بات کرنے کی اجازت دے دیں تو ہم اپنا پیغام پہنچا دیں گے، اور اگر وہ منع کر دیں، تو ہمارا عذر اللہ کے ہاں مقبول ہوگا۔ ہمیں ان کے ساتھ زبردستی اور سختی کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، بارک اللہ فیکم۔" چنانچہ ہم وہاں پہنچے اور امام نے ہمیں نماز پڑھائی۔
[الحث على المودة والائتلاف والتحذير من الفرقة والاختلاف، ص : ٣٦-٣٧]
سوشل میڈیا پر مدخلی بردرس علیم الدین کلیم الدین مدخلی ہو یا ناراین مدخلی یا پاکستان کا شاہد رفیق مدخلی و دیگر مدخلی بچومڑے جیسے فیضان فیصل اور طاہر مدخلی یہ زنادقہ ہر جگہ یہ ڈھکوسلے کرتے نظر آئیں گے کہ ان کا بابا ربیع مدخلی تو بڑا منہجی ہے ہجر المبتدع، اہل بدعت سے اعراض کرنا، ان سے دوری بنانا، اس سے قطع تعلق کرنا اور ان کے ساتھ ہجر کا معاملہ ہی ان کا منہج ہے لیکن ملاحظہ فرمائیں ان مدخلیوں کا سب سے بڑا سرغنہ ربیع مدخلی طریقہ تیجانیہ والے بدعتی قبوری مشرکوں کی مجلس میں ان کی مسجد میں جاکر انہیں اپنا امام بنا رہا ہے تیجانی مشرکوں بدعتیوں کے پیچھے نمازیں پڑھ رہا ہے یہی حقیقت ہے مدخلیوں کے بابے ربیع مدخلی کی جعلی منہجیت کی۔
سعودی عرب کی اللجنۃ الدائمۃ کا فتویٰ ہے :
الفرقة التجانية من أشد الفرق كفرا وضلالا وابتداعا في الدين لما لم يشرعه الله سبحانه ولا رسوله -عليه الصلاة والسلام- ، فلا يجوز أن يتخذ إماما من هو على طريقهم، ولا تصح الصلاة خلف من هو على طريقتهم
تیجانی فرقہ کفر اور گمراہی میں تمام فرقوں سے بڑھا ہوا ہے اور سب سے زیادہ انہوں نے دین میں ایسی بدعات ایجاد کی ہیں جن کا حکم نہ اللہ تعالیٰ نے دیا ہے نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ لہٰذا اس طریقہ پر عمل کرنے والے کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔ ایسے شخص کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔
عضو : عبد الله بن قعود
عضو : عبد الله بن غديان
نائب رئيس اللجنة : عبد الرزاق عفيفي
الرئيس : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
[فتاوى اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء، المجموعة الأولى، فتوى رقم : ٣٠٨٧]
اللجنۃ الدائمۃ کا فتویٰ بالکل واضح ہے کہ تیجانیہ فرقہ بدترین کفر، ضلالت اور بدعت میں سب سے آگے ہے، اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ لیکن ربیع مدخلی تیجانی کافروں کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا! لجنۃ کا یہ فتویٰ ربیع مدخلی کے جھوٹے اور فاسد منہج کی پول کھول کر رکھ دیتا ہے۔ ایک طرف تو وہ منہج سلف کی پیروی کا دعویٰ کرتا ہے اور دوسری طرف ایک بدترین صوفی بدعتی مشرک کی اقتداء میں نماز پڑھ کر اپنی "منہجیت" کا ثبوت دیتا ہے۔
جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلاميۃ کے فاضل مدرس ہمارے محترم شیخ ایمن بن سعود العنقری حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
قرأت كتابا لربيع مدخلي عنوانه:(الحث على المودة والائتلاف والتحذير من الفرقة والاختلاف) ذكر فيه ص٣٤ أنه في إحدى مدن السودان صلى خلف إمام من الطريقة التيجانية القبورية ..قال:(فجئنا ، وصلى بنا الإمام..) أقول: التيجانية يرون الاستغاثة بالنبي والأولياء ووقعوا في شرك الوساطة وشرك التأثير والإيجاد (الربوبية)،ويقولون بوحدة الوجود، وأن صلاة الفاتح لما أغلق أفضل من القرآن، ويحجون إلى قبر شيخهم في فاس قبل الذهاب لمكة..ولاتصح الصلاة خلف المشرك بالإجماع..
میں نے ربیع مدخلی کی ایک کتاب پڑھی، جس کا عنوان ہے: "الحث على المودة والائتلاف والتحذير من الفرقة والاختلاف"۔ اس میں، صفحہ ۳۴ پر اس نے ذکر کیا کہ سوڈان کے ایک شہر میں قبر پرستوں کے طریقہ تیجانیہ کے ایک امام کے پیچھے اس نے نماز پڑھی ہے۔ اس نے کہا: "فجئنا ، وصلى بنا الإمام..." میں کہتا ہوں کہ تیجانیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء کرام سے استغاثہ کرتے ہیں، اور وسیلہ کے شرک و ربوبیت میں شرک کے مرتکب ہیں، کیونکہ وہ تاثیر و ایجاد میں غیراللہ کے لیے قدرت مانتے ہیں۔ وہ وحدت الوجود کے قائل ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ "صلاة الفاتح لما أغلق" (جو ان کے نزدیک ایک خاص دعا ہے) قرآن سے افضل ہے۔ نیز، وہ مکہ مکرمہ جانے سے پہلے فاس (مراکش) میں اپنے شیخ کی قبر کا حج کرتے ہیں۔ جبکہ اجماعِ امت کے مطابق، کسی مشرک کے پیچھے نماز درست نہیں ہوتی۔
[انتهى كلامه]
یہی ہے مداخلہ کا دوغلاپن جو ہر جگہ بے نقاب ہونا چاہیے! ربیع مدخلی سوڈان میں بدترین بدعتی مشرکین کے پیچھے سر جھکا کر کھڑا ہو جاتا ہے! کیونکہ سوڈانی معاشرے میں صوفیاء اور ان کے سلسلوں کا گہرا اثر ہے، حکمرانوں پر صوفی ازم اور سیکولر ازم کا امتزاج ہے۔ اور ربیع المدخلی و اس کے پیروکار اس قسم کے غلاۃ مرجئہ ہیں جو حکمرانوں کے تلوے چاٹنے میں اپنی دنیا و آخرت برباد کر چکے ہیں۔ ان کا اصل مسئلہ توحید، سنت یا منہج سلف کی پاسداری نہیں، بلکہ اپنی طاغوت نواز پالیسی ہے۔ چونکہ وہ حکمرانوں کی خوشنودی کے لیے ہر حد پار کر سکتے ہیں، اس لیے جب یہ حکمران قبوری مشرک نکلتے ہیں تو ان کی خوشنودی میں مدخلی فوراً اپنی منہجیت بدل لیتے ہیں۔
علامہ ابن العثیمین فرماتے ہیں :
ومن استغاث برسول الله، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، معتقدًا أنه يملك النفع والضر فهو كافر مكذب لله - تعالى - مشرك به لقوله تعالى: {وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ}
جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عقیدے کے ساتھ فریاد کرے کہ وہ نفع و نقصان کے مالک ہیں، تو وہ اللہ تعالیٰ کو جھٹلانے والا، اس کے ساتھ شرک کرنے والا کافر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور تمہارے رب نے فرمایا مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ یقیناً جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں، وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔" (سورۃ غافر: ۶۰)
وقوله تعالى: {قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا قُلْ إِنِّي لَنْ يُجِيرَنِي مِنَ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَدًا} وقوله، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لأقاربه: «لا أغني عنكم من الله شيئًا» كما قال ذلك لفاطمة وصفية عمة رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ولا تجوز الصلاة خلف هذا الرجل ومن كان على شاكلته ولا تصح الصلاة خلفه ولا يحل أن يجعل إمامًا للمسلمين
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "کہہ دیجیے: میں تمہارے لیے کسی نقصان یا بھلائی کا اختیار نہیں رکھتا۔ کہہ دیجیے: مجھے اللہ (کے عذاب) سے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور نہ ہی میں اس کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں۔" (سورۃ الجن: ۲۱-۲۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریبی رشتہ داروں سے فرمایا: "میں تمہیں اللہ (کے عذاب) سے کچھ بھی نہیں بچا سکتا۔"
جیسا کہ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ اور اپنی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہما سے کہی۔ لہٰذا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں، اور نہ ہی اس کی اقتدا میں نماز درست ہوگی۔ اسی طرح جو اس جیسے عقیدے پر ہو اس شخص کو مسلمانوں کا امام بنانا بھی حلال نہیں ۔
[مجموع فتاوى ورسائل فضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين، ج : ١، ص : ٣٣٤]
شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں :
من كان يعتقد في الأموات أنهم ينفعون أو يضرون، وينذر لهم، ويتقرب إليهم، فهذا مشرك الشرك الأكبر والعياذ بالله؛ لأن هذا يعبد غير الله، فلا تجوز الصلاة خلفه؛ ولأنه ليس بمسلم
جو شخص مُردوں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ وہ نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں، ان کے نام کی نذر مانے اور ان سے تقرب حاصل کرے، تو وہ شرکِ اکبر کا مرتکب مشرک ہے والعیاذ باللہ؛ اس لئے کہ ایسا شخص غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے، لہٰذا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ وہ مسلمان ہی نہیں ہے۔
[مجموع فتاوى فضيلة الشيخ صالح بن فوزان، ج : ١، ص : ٢٤٧]
مداخلہ دراصل شرک کو جواز فراہم کرتے ہیں، تاکہ ان کے طواغیت اور ان کے گماشتے آسانی سے اسلامی لبادہ اوڑھ کر اپنا اقتدار قائم رکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ربیع مدخلی اجماع امت کی مخالفت کرتے ہوئے سعودی کے جید علماء کرام کے فتاویٰ کو پش پست ڈال کر قبوری مشرکین کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتا، کیونکہ اس کے نزدیک اصل دین نہیں، بلکہ درباری غلامی ہی اس کا مقصدِ حیات ہے۔
مدخلی فتنہ درحقیقت دین کا نام لے کر شرک اور بدعت کی تائید کرنے کا سب سے مکروہ چہرہ ہے۔ یہ لوگ اپنی زبان سے منہج سلف کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر جب حکمرانوں کا مسئلہ آتا ہے تو ان کے لیے دین کی ہر حد کو توڑ دیتے ہیں۔ ان کا اسلام بس وہی ہے جو ان کے آقاؤں کو خوش رکھے، اور ان کا کفر و بدعات بس وہی ہے جو ان کے آقاؤں کے مفادات کے خلاف ہو۔
سلفیوں کو ان دوغلے، درباری اور مشرک نواز مدخلیوں سے سخت خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ یہ نام نہاد منہجی حقیقت میں شرک کے ایجنٹ اور باطل کے محافظ ہیں۔
Last edited: