• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رب کی خاطر محبوبہ کو چھوڑنے والا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


رب کی خاطر محبوبہ کو چھوڑنے والا

حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک صحابی جن کا نام مرثد بن ابو مرثد رضی اللہ عنہ تھا. یہ مکہ سے مسلمان قیدیوں کو اٹھا کر لایا کرتے تھے اور مدینے پہنچا دیا کرتے تھے . عناق نامی ایک بدکار عورت مکہ میں رہا کرتی تھی. جاہلیت کے زمانہ میں ان کا اس عورت سے تعلق تھا. حضرت مرثد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک قیدی کو لانے کیلئے مکہ شریف گیا. ایک باغ کی دیوار کے نیچےمیں پہنچ گیا. رات کا وقت تھا چاند اپنے حسن سے جہان کو منور کررہا تھا. اتفاق سے عناق آپہنچی اور مجھے دیکھ لیا، بلکہ پہچان بھی لیا. اور آواز دے کر کہا : کیا تو مرثد ہے ؟ میں نے کہا : ہاں مرثد ہوں . اس نے بڑی خوشی ظاہر کی اور مجھ سے کہنے لگی . چلو رات میرے پاس گزارنا. میں نے کہا : عناق اللہ تعالی نے زنا کاری حرام کر دی ہے. جب وہ مایوس ہوگئی تو اس نے مجھے پکڑوانے کیلئے غل مچانا شروع کیا اور آواز دی اے خیمے والو ہوشیار ہوجاؤ. دیکھو چور آگیا ہے یہی ہے جو تمہارے قیدیوں کو چرایا کرتا ہے. لوگ جاگ اٹھے اور آٹھ آدمی مجھے پکڑنے کیلئے میرے پیچھے دوڑے . میں مٹھیاں بند

...
کرکے
خندق کے راستے بھاگا اور ایک غار میں جاچھپا . یہ لوگ میرے پیچھے ہی غار پر آپہنچے لیکن میں انہیں نہ ملا . یہ وہیں پیشاب کرنے کو بیٹھے . واہ ! ان کا پیشاب میرے سر پہ آرہاتھا. لیکن اللہ تعالی نے انہیں اندھا کردیا. ان کی نگاہیں مجھ پر نہ پڑیں.اِدھر اُدھر ڈھونڈ کر واپس چلے گئے . میں نے کچھ دیر گزارکر جب یہ یقین کرلیا کہ وہ پھر سو گئے ہوں گے تو یہاں سے نکلا. پھر مکہ کی راہ لی اور وہیں پہنچ کر اس مسلمان قیدی کو اپنی کمر پر چڑھایا اور وہاں سے لے بھاگا. چونکہ وہ بھاری بدن کے تھے میں جب اذخر میں پہنچا تو تھک گیا. میں نے انہیں کمر سے اتار کر انکے بندھن کھول دئیے اور آزاد کردیا. اب اٹھاتا چلاتا مدینے پہنچ گیا. چونکہ عناق کی محبت میرے دل میں تھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی کہ میں اس سے نکاح کرلوں . آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے . میں نے دوبارہ یہی سوال کیا ، پھر بھی خاموش رہے اور یہ آیت اتری:

''زانی،زانیہ یا مشرکہ ہی سے نکاح کرے . عورت زانیہ سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے . اور مسلمانوں پر یہ نکاح حرام ہے.''

تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے مرثد !زانیہ سے نکاح زانی یا مشرک ہی کرتا ہے . تو اس سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دے.
 
Top