رزق کی کنجیاں
1 ۔ توبہ اور استغفار
مالک کائنات فرماتے ہیں :
اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے (10) وه تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا (11) اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اوﻻد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا (12) سورة نوح
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
2 ۔ تقوٰی
اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (2) اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے (3) سورة الطلاق
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
3 ۔ اللہ پر توکل
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے :
” اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے ہی رزق دے گا جیسے وہ پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔“[احمد والترمذی وابن ماجہ ۔ بحوالہ صحیح الجامع للالبانی : 5254]
~~~~~~~~~~~~~~~~~
4 ۔ حج اور عمرے میں متابعت
امام احمد ،ترمذی،نسائی،ابن خزیمہ اور ابن حبان سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا :
رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
'' حج اور عمرہ کو ایک دوسرے کے بعد ادا کرو کیونکہ وہ دونوں
فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں
جس طرح بھٹی سونے اور لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اور
حج مبرور کا ثواب جنت ہے ''
حج اور عمرہ میں متابعت کا مفہوم :
شیخ ابو الحسن سندھی حج اور عمرے میں متابعت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے
فرماتے ہیں '' ایک کو دوسرے کے تابع کرو یعنی جب حج ادا کرلو تو
عمرہ ادا کرو اورجب عمرے کی ادائیگی سے فارغ ہوجاؤ
تو حج کی ادائیگی کرو کیونکہ یہ دونوں یکے بعد دیگرے آتے ہیں ''
(حاشیہ امام سندھی رحمہ اللہ علی سنن النسائی 5 /115)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
5 ۔ صلہ رحمی
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے :
'' جو شخص اپنے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ پسند کرے
وہ صلہ رحمی کرے ''
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ریاض الصالحین کی شرح میں لکھتے ہیں :
صلہ رحمی کے اخروی اجرو ثواب کے علاوہ یہ دو بڑے فائدے ہیں
جو انسان کو حاصل ہوتے ہیں رزق میں اضافےسے مراد یا تو فی الواقع
مقدار میں زیادتی ہوتی ہےجو اللہ کی طرف سے کر دی جاتی ہے
یا پھر مراد اس کے رزق میں برکت ہے،اسی طرح عمر کا مسئلہ ہے
یا تو یہ حقیقی طور پر زائد کر دی جاتی ہے، یا مراد اس سے بھی اُس کی
عمر میں برکت ہے یعنی اُس کی زندگی بہرپہلو فوائد سے لبریز ہوتی ہے ''
~~~~~~~~~~~~
6 ۔ اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کرنا
مالک خود فرماتے ہیں :
تم جو کچھ بھی اللہ کی راه میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور وه سب سے بہتر روزی دینے واﻻ ہے (39)سورة سبإ
~~~~~~~~~~~~
7 ۔ اللہ عزوجل کی عبادت کے لیےفارغ ہونا
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اے آدم کے بیٹے!
میری عبادت کیلئے وقت فارغ ہوجا
تو میں تیرے سینے کو غنا سے بھر دوں گا اور تیری محتاجگی ختم کر دوں گا۔
اور اگر تو نے ایسا نہ کیا (یعنی ہر وقت اپنی دُنیا میں ہی مشغول رہا) تو
میں تیرے ہاتھ کو مصروفیت سے بھر دوں گا اور (اتنی محنت اور مصروفیات کے باوجود) تیری محتاجگی کو (کبھی) ختم نہ کروں گا۔‘‘ (سنن الترمذي )
~~~~~~~~~~~~
8 ۔ اللہ کی راہ میں ہجرت کرنا
اللہ فرماتے ہیں :
جو کوئی اللہ کی راه میں وطن کو چھوڑے گا، وه زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی، اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ﺛابت ہو گیا، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے (100) سورة النساء
~~~~~~~~~~~~
9 ۔ شرعی علوم کے حصول کے لیے وقف ہونے والوں پر خرچ کرنا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں دو بھائی تھے
ایک علم کے حصول کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی مجلس میں حاضر ہوتا اور دوسرا حصول معاش کے لیے محنت کرتا
محنت کرنے والے نے اپنے بھائی کی شکایت جناب رسول مقبول
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کی آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
'' شاید کہ تمہیں اُسی کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو '' (سنن الترمذي )
~~~~~~~~~~~~
10 ۔ کمزوروں کے ساتھ احسان کرنا
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سعد
رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ اُنہیں اپنے سے کمزور لوگوں پر برتری حاصل ہے
تو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
'' تمہاری مدد صرف تمہارے کمزورون کی وجہ سے کی جاتی ہے
اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے '' (صحیح بخاری)
پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی حفظہ اللہ
اپنی کتاب رزق کی کنجیاں میں لکھتے ہیں :
پس جو شخص پسند کرے کی دشمنوں کے مقابلے میں اللہ تعالٰی اُس کی
نصرت اور تائید فرمائیں اور رزق کے دروازے اس پر کھول دیئے جائیں
تووہ کمزور ،ناتواں،ضعیف،بے آسرااوربے سہارامسلمانوں کی عزت وتکریم
کرے اور اُن کے ساتھ بھلائی اور احسان کا سلوک روا رکھے ۔ ''
~~~~~~~~~~~~
واللہ تعالٰی اعلم وصل اللہ علی نبینا محمد