• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستر خوان !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستر خوان

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرنے، جوتا پہننے اور کنگھی کرنے میں دائیں طرف سے حتی المقدور ابتدا کرنے کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے واسطہ میں بیان کیا تھا کہ اپنے تمام کام میں دائیں طرف سے ابتدا کرنے کو پسند فرماتے تھے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 360
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کی کبھی برائی بیان نہیں کی اگر مرغوب ہوتا تو کھا لیتے اور اگر ناگوار ہوتا تو چھوڑ دیتے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 388
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھوٹی چھوٹی طشتریوں میں کھایا ہو اور نہ آپ نے کبھی پتلی روٹی کھائی اور نہ آپ نے خوان پر کھایا، قتادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آخر لوگ کس چیز پر کھاتے تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ سفرے پر (دسترخوان سے مراد ایسی چیز ہے جس پر کھانا رکھا جائے اور وہ زمین سے بلند ہو) ۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 366
سیدنا انس فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانا کھا لیتے تو اپنی تین انگلیوں کو چاٹتے اور فرماتے کہ اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ نیز آپ نے حکم دیا کہ پلیٹ کو بھی چاٹ لیا کرو کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے کس کھانے میں برکت ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1881
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہلو کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا پس آپ نے اسے کھانے کے بعد نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1908
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شہد اور میٹھی چیز پسند کیا کرتے تھے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1910
سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا تو آپ کو اس کا بازو پیش کیا آپ کو وہ پسند تھا لہذا آپ نے اسے دانتوں سے نوچ کر کھایا ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1916
سیدناابوجحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 377
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک بڑا پیالہ تھا جسے چار آدمی مل کر اٹھاتے تھے اور اسے غرا کہا جاتا تھا۔ پس جب چاشت کی نماز کا وقت ہوا اور لوگوں نے چاشت کی نماز پڑھی تو وہ پیالہ لایا گیا جس میں ثرید بنا ہوا تھا، سب لوگ اس کے پاس جمع ہو گئے جب لوگوں کا ازدحام ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔ ایک اعرابی کہنے لگا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے کریم بندہ بنایا ہے اور مجھے زبردست اور تند خو نہیں بنایا، پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے اردگرد سے کھاؤ اور اس کے درمیان سے چھوڑ دو تمہارے واسطے اس میں برکت کی جاوے گی۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 381
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ ان کی خالہ نے ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ گھی، پنیر، اور گوہ بھیجی۔ پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھی اور پنیر میں سے تناول کیا اور گوہ کو چھوڑ دیا گھن آنے کی وجہ سے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستر خوان پر گوہ کو کھایا گیا اور اگر وہ حرام ہوتی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستر خوان پر نہ کھائی جاتی۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 401
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تربوز کو تر کھجور کے ساتھ ملا کر کھایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ ہم کھجور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک سے اور تربوز کی ٹھنڈک کو کھجور کی گرمی سے توڑتے ہیں۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 443
سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عامر نے بسر کے دو بیٹوں جو سلمی تھے سے بیان کیا، وہ دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے مکھن اور کھجور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا اور آپ کھجور اور مکھن بہت پسند فرمایا کرتے تھے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 444
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے تو وہ آپ کے سامنے روٹی اور زیتون کا تیل لائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھایا پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

أفطر عندکم الصامون وأکل طعامکم الأبرار وصلت عليکم الملاکة

تمہارے پاس روزہ دار افطار کریں اور تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں اور فرشتے تم پر رحمت بھیجیں۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 461
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد بہت پسند کرتے تھے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 410
سیدناابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا دسترخوان اٹھاتے تو فرماتے

" الْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ غَيْرَ مَکْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًی عَنْهُ رَبَّنَا "

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 436
سیدنا عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کا ایک شانہ آپ کے ہاتھ میں تھا جسے آپ چھری سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے پھر نماز کے لئے اذان کہی گئی تو اس شانہ کو اور چھری کو جس سے گوشت کاٹ رہے تھے ایک طرف ڈال دیا اور کھڑے ہوگئے پھر نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 387
سیدناعبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجوریں ککڑیوں کے ساتھ کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 428
سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر کی طرف تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روٹی کے چند ٹکڑے پیش کئے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا کوئی سالن ہے گھر والوں نے عرض کیا نہیں صرف کچھ سرکہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرکہ بہترین سالن ہے سیدناجابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا مجھے سرکہ سے محبت ہوگئی اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بھی (سیدنا) جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جس وقت سے یہ حدیث سنی ہے مجھے بھی سرکہ سے محبت ہو گئی۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 856
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کیا اور آپ کی دعوت کی، انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں بھی آپ کے ساتھ گیا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ کے چاروں طرف کدو تلاش کرکے نکال رہے ہیں، اسی دن سے میں بھی کدو پسند کرنے لگا۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 359
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پانی وغیرہ) پینے میں تین مرتبہ سانس (برتن سے منہ ہٹاکر) لیا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے سیر زیادہ ہوتی ہے اور پیاس بھی زیادہ بجھتی ہے اور پانی زیادہ ہضم ہوتا ہے سیدنا انس فرماتے ہیں کہ میں بھی پینے میں تین مرتبہ سانس لیتا ہوں۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 790
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا تو ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیذ پلائیں آپ نے فرمایا ہاں تو وہ آدمی دوڑتا ہوا نکلا اور ایک پیالہ لے کر آیا جس میں نبیذ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے ڈھانکا کیوں نہیں اگرچہ ایک لکڑی ہی اس پر رکھ دی جاتی راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ نے وہ نبیذ پی لی۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 747
سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اس پیالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پینے کی تمام چیزیں یعنی شہد اور نبیذ اور پانی اور دودھ پلایا ہے۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 740
سیدناعبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکڑوں بیٹھ کر (دونوں زانوں کھڑے کر کے) کھانے لگے۔ ایک دیہاتی نے کہا یہ بیٹھنے کا کیسا انداز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے مہربان بندہ بنایا ہے اور مجھے تکبر وعناد کرنے والا، مغرور نہیں بنایا۔

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 144
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دستی کا گوشت اٹھا کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ پسند بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 188
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سالم بھنی ہوئی بکری (جو کھال اتارے بغیر بھونی جاتی ہے) دیکھی ہو۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ عزوجل سے جاملے۔

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 190
ابوحازم بیان کرتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ کھایا تھا، سہل نے بیان کیا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کیا (میدہ کھاتے ہوئے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اٹھالیا، پھر میں نے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تم چھلنی استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی نہیں دیکھی جب سے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اٹھالیا، میں نے پوچھا تم لوگ جو بغیر چھانے ہوئے استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا ہم اس کو پیس لیتے تھے اور پھونک مارتے تھے جس قدر اس کا چھلکا اڑنا ہوتا اڑجاتا اور جس قدر باقی رہتاہم اس کو گوندھتے اور کھاتے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 392
عبدالرحمٰن بن عابس رحمہ اللہ اپنے والد ( عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ ) سے انہوں نے کہا میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا کیا قربانی کا گوشت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ تک کھانے سے منع کیا ہے ؟ انہوں نے کہا آپ نے اُس سال ایسا کرنے سے منع کیا تھا جب لوگ محتاج تھے ( ان کو کھانا میسر نہ ہوتا ) آپ کا مطلب ایسا حکم دینے سے یہ تھا کہ مالدار لوگ محتاجوں کو ( یہ گوشت ) کھلادیں ( جوڑ نہ رکھیں )اور ہم بکری کے پائے اٹھا رکھتے پندرہ پندرہ دن بعد اس کو کھاتے عابس نے کہا ۔کیوں ایسی کیا ضرورت تھی یہ سن کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا ہنسں دیں پھر کہنے لگیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں کو کبھی برابر تین دن تک گہیوں کی روٹی سالن کھانے کو نہیں ملا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ۔

صحیح بخاری کتاب الأ طعمة
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عروہ رحمہ اللہ سے کہا کہ اے میرے بھانجے ہم لوگ دو مہینوں میں تین چاند دیکھتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھروں میں آگ نہیںجلتی تھی، عروہ رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا پھر زندگی کس طرح گزرتی تھی، انہوں نے کہا دو سیاہ چیزوں چھوہارے اور پانی سے البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ (ہدیتہ) بھیجا کرتے تھے، اور آپ وہ ہم لوگوں کو پلا دیتے تھے۔

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1406
 
Top