اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
ہندوستان سے مراد:-
ہندوستان سنسکرت زبان کے لفظ ہندو سے اخذ کیا گیا ہے۔جوکہ خد لفظ سندھو سے اخذ ہواہے۔جس کا مطلب دریا سندھ ہے ۔اور ستان کا مطلب سنسکرت میں زمیں یا علاقے کے ہوتے ہیں۔تو ان دونوں لفطوں کو ملا کر لفظ ہندستان تخلیق میں آیا۔جس کا مطلب ہے کہ وہ علاقہ جو کہ دریائے سندہ کے ساتھ اور اسکے بالائی میں موجود ہے۔
حدثنا أبو النضر حدثنا بقية حدثنا عبد الله بن سالم وأبو بكر بن الوليد الزبيدي عن محمد بن الوليد الزبيدي عن لقمان بن عامر الوصابي عن عبد الأعلى بن عدي البهراني عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال عصابتان من أمتي أحرزهم الله من النار عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى ابن مريم عليه السلام
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2436 حدیث مرفوع
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ نے جہنم سے محفوظ رکھا ہے ایک گروہ ہندوستان میں جہاد کرے گا اور ایک گروہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ہندستان سے مراد یہی تھا نہ کا صرف بھارت۔جس ہندستان کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث مبارکہ میں کیا اس میں پاکستان کا ایک بڑا حصہ شامل ہے۔آج بہت سے لوگ اس غلط فہمی میں ہیں کے ہندستان سے مراد بھارت ہے۔جب کے بھارت اور پاکستان ابھی ۶۵ سال پہلے وجود میں آئے ہیں۔اسے پہلے نہ بھارت کا وجود تھا اور نہ پاکستان کا یہ پورا حصہ ہندستان کہلاتا تھا۔اب اگر بھارت کے کچھ اور حصے ہوجائیں اور پاکستان کے بھی کچھ اور حصے ہوجائیں تو بھی ہندستان وہ ہی رہے گا جو ۱۴۰۰ سال پہلے تھا۔نام بدلنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔۔۔
میری آپنے بہنوں اور بھائیوں سے یہ گزارش ہے کہ حقیقت کو کھلی آنکھوں سے دیکھیں۔اور اپنا سارہ وقت صرف بھارت کے پیچھے بھاگتے نہ گزار دیں کیونکہ جس حدیث کی وجہ سے بھارت کے پیچے لگے ہیں اس حدیث کی زرد میں ہم خد بھی آتے ہیں۔اور دنیا میں اور بھی بہت سے مقامات ہیں جہاں شدید مجاہدین کی ضرورت ہے۔وہاں بھی توجہ دیں ۔
شکریہ