جزاک اللہ خیرا عامر بھائی۔
اسی احمد پور شرقیہ میں جب ہم نئے نئے اہل حدیث ہوئے تھے اور اپنے استاد محترم قاری عبدالوکیل صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ایک بریلوی مسجد میں مغرب کی نماز پڑھی تھی۔جب ان کی نماز ہوگئی تو بعد میں ہمارے استاد محترم نے جماعت کروائی تھی۔ہم جونہی نماز پڑھ کے باہر نکلے تو نہ صرف مسجد کو دھویاگیا بلکہ ہمارے سامنے صفوں کو بھی جلادیا گیا۔اور ہمیں دھمکیاں بھی دی تھیں کہ اگر وھابیو۔کچھ اور گالیاں بھی ساتھ دیں ۔اگر تم نے یہاں دوبارہ کبھی نماز پڑھی تو تمہارا انجام ان صفوں کی طرح ہوگا۔اور جو واقعہ مولانا صاحب نے بیان کیا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔اور یہ واقعہ ہمارے اہل حدیث ہونے سے پہلے کا ہے۔لیکن اب اللہ کے فضل وکرم سے اب اسی احمد پور میں بہت بڑی تعداد میں اہل حدیث ہیں۔الحمد للہ