• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روافض اور بدعتیوں کے پیچھے نماز جائز ہونے کا امام ابن تیمیہ کا فتوٰی

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس رافضی کے پیچھے نماز کو جائز قرار دیتے ہیں جو بدعتی ہے اور جو رافضی کافر یا دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں یہاں بہت ہی تفصیلی بحث موجود ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک رافضی کافر ہے یا نہیں؟

اس کا خلاصہ یہ ہے کہ امام صاحب کے نزدیک روافض عوام اور علما میں تقسیم ہیں۔ وہ عوام جو جہالت کی وجہ سے دین رافضیت پر ہیں تو وہ بدعتی ہیں لیکن کافر نہیں ہیں اور ان کے پیچھے نماز ہو تو جاتی ہے لیکن انہیں اپنا امام بنانا نہیں چاہیے۔ اور جہاں تک روافض کے ان علما کا تعلق ہے جو حقیقت سے باخبر ہیں تو یہ باطنیہ اور زنادقہ میں سے ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں کیونکہ ان کی تکفیر میں جہالت کا مانع ختم ہو جاتا ہے۔

اگر کوئی صاحب الشریعہ میں عمار خان ناصر کی طرف سے پیش کردہ اس عبارت کے جواب میں اس بحث کا اردو ترجمہ کر کے اسے ایک مضمون کی شکل دے دیں تو کیا ہی خوبصورت کام ہے۔ سوچتا ہوں، شاید کوئی ہمت پڑ جائے کیونکہ اس کو پڑھنے کے لیے ہی گھنٹوں چاہیے اور ترجمہ تو کافی وقت درکار ہے۔
 
Top